کان کا درد ہو یا پھر نکسیر پھوٹ جائے٬ پان کے پتے کے جوس میں چند قطرے اس خاص چیز کے ملائيں اور کمال دیکھیں

image
 
عام طور پر پان کھانا تہذیب اور روایات کا ماضی میں حصہ رہا مگر اس کے بعد وقت اور تحقیقات نے پان کو منہ کے کینسر کا ایک بڑا سبب قرار دیا جس کے سبب لوگوں میں اس کے استعمال کو روکنے کی بحث کا آغاز ہو گیا- اس کے بعد پان کھانے کے عادی افراد کو پان کے پتے کے مہنگے ہونے کے سبب گٹکے کی عادت پر ڈال دیا جس میں پان کے ہی اجزا موجود ہوتے سوائے پان کے پتے کے جس کے سبب براہ راست ان خطرناک اشیا کے استعمال نے منہ کے کینسر مین مزید اضافہ کیا- لیکن اس تمام بحث سے قطع نظر یہاں ہم آپ کو پان کے پتے کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں بتائيں گے جو کہ پان کے دیگر اجزا کے سبب پس پشت چلے گئے اور عام لوگ پان کے پتے کو بھی بیماریوں کے بننے کا سبب سمجھنے لگا جب کہ حقیقت میں پان کا پتہ حیرت انگیز خوبیوں کا حامل ہے-
 
پان کا پتہ
پان کا پتہ محقیقین کے نزدیک ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم کے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے اور جسم کو بڑی بڑی بیماریوں سے بچاتا ہے- دوسری جانب پان کا پتہ ایک بہترین ماوتھ فریشنر بھی ہے جو کہ منہ کی بدبو دور کرتا ہے یعنی یہ کینسر کا سبب بھی نہیں ہے بلکہ کینسر کا سبب تو وہ چھالیہ اور چونا کتھا ہوتا ہے جو منہ کی جلد کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے اور زخم کے بننے کا باعث بنتا ہے پان کے پتے کے کچھ فوائد اور استعمال کے طریقے ہم آج آپ کو بتائيں گے-
 
1: نکسیر پھوٹنے کی صورت میں
اکثر گرمی کے موسم میں یا خشک موسم میں ناک سے خون جاری ہو جاتا ہےایسا عام طور پر بچوں کے ساتھ ہوتا ہے اور اکثر لوگ اس حالت میں بچے کے سر پر بہت ٹھنڈا پانی ڈالتے ہیں تاکہ خون بہنا بند ہو جائے مگر اس کے بعد اس کے ضمنی اثرات کے سبب بچہ زيادہ بیمار ہو جاتا ہے-اگر کسی کی نکسیر پھوٹ جائے اور خون بند نہ ہو رہا ہو تو اس کے ناک میں پان کے پتے کو گول کر کے ڈالیں اور کچھ دیر اس کا سر اوپر کر کے لٹا دیں پان کے پتے میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ خون کو جما دیتا ہے تو تھوڑی دیر میں ہی نکسیر کے خون کا بہنا بند ہو جائے گا-
 
image
 
2: کان کے درد کی صورت میں
لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ کان کا درد انسان کو ہونے والے بدترین دردوں میں سے ایک ہوتا ہے اس کو ختم کرنے میں بھی پان کا پتہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے- اس کے لیے پان کے پتے کو نچوڑ لیں اور اس کے 8 سے 10 قطرے ایک چمچ ناریل کے تیل میں شامل کر دیں ان دونوں کو مکس کر کے کسی ڈراپر میں ڈالیں اور اس کی مدد سے کان میں 3 سے 4 قطرے ٹپکائيں درد میں فورا افاقہ ہو جائے گا -
 
3: پیشاب میں رکاوٹ کو دور کرے
پیشاب کا آنا جسم کے حوائج ضروریہ میں شامل ہے مگر بعض اوقات گردے میں انفیکشن یا کسی بیماری کے سبب پیشاب کے آنے میں رکاوٹ ہو جاتی ہے- ایسا بعض اوقات کم پانی پینے سے بھی ہوتا ہے- پیشاب میں رکاوٹ کے سبب شدید کمر درد اور ٹانگوں میں درد کی شکایت ہو جاتی ہے- اس کے لیے ایک گلاس دودھ میں تازہ پان کے پتے پیس کو شامل کر لیں اور ان کو چھان کر ٹھنڈا کر کے پی لیں- یہ جسم میں فالتو پانی کو جمع ہونے سے روکتا ہے اور پیشاب کو جاری کرتا ہے-
 
4: تھکان دور کرنے کے لیے پان کے پتے کا جوس
عام طور پر دن کے درمیانی حصے میں اکثر دفاتر میں کام کرنے والے لوگ شدید تھکان کا شکار ہو جاتے ہیں ایسے افراد کو چائے یا کافی چاہیے ہوتی ہے تاکہ وہ دوبارہ چاک و چوبند ہو سکیں- لیکن اگر وہ افراد پان کے پتے کے جوس میں کچھ قطرے شہد کے شامل کر کے پی لیں تو اس سے وہ نہ صرف فوراً فریش محسوس کرنے لگیں گے بلکہ چائے کافی کے ضمنی اثرات سے بھی محفوظ رہ سکیں گے-
 
image
 
5: سانس لینے میں دشواری کا خاتمہ
عام طور پر موسم کی تبدیلی کے سبب ایسے افراد جن کو الرجی ہوتی ہے ان کا سینہ خراب ہونا، ریشہ پیدا ہونا اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل ہو جاتے ہیں- ایسا عام طور پر شیرخوار بچوں کے ساتھ شدید مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے-ایسی صورتحال میں پان کے پتے کو ہلکا سا گرم کر لیں اور اس کے اوپر سرسوں کے تیل کو لیپ دیں اور اس نیم گرم پتے کو سینے پر رکھ دیں اور اوپر سے کوئی پٹی باندھ دیں کچھ ہی دیر میں افاقہ ہو جائے گا اور سانس لینے میں آسانی ہو جائے گی۔ تکلیف کی صورت میں یہ عمل دن میں دو سے تین بار بھی کیا جا سکتا ہے-
 
امید ہے کہ پان کے پتے کے حوالے سے یہ معلومات آپ کے لیے کافی دلچسپ ثابت ہوں گی -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: