آپ کا بچہ صرف دودھ نہیں پی رہا۔۔ فیڈر میں دودھ پینے والے بچوں کے جسم میں کیا کچھ جارہا ہوتا ہے؟ مائیں ہوشیار ہو جائیں

image
 
ماں بننا کسی بھی عورت کیلئے ایک انوکھا تجربہ ہوتا ہے اور ننھے منے بچے کے دنیا میں آنے کے بعد ماں تجربہ گاہ بن جاتی ہے اور اپنے لاڈلے کیلئے طرح طرح کے تجربات کرتی ہے- لیکن اکثر چھوٹے بچے لاکھ احتیاط کے باوجود بچے کسی نہ کسی بیماری کا شکار رہتے ہیں اور جب ڈاکٹر کو دکھایا جائے تو ڈاکٹر سب سے پہلے فیڈر کا استعمال ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے اور فیڈر پینے سے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں، آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
 
ماں کا دودھ
ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل نہیں ہے لیکن اکثر ماؤں کا دودھ کم ہونے کی وجہ سے بچے کی بھوک ختم نہیں ہوتی اور مجبوراً ماؤں کو ڈبے کا دودھ اپنے بچے کو پلانا پڑتا ہے اور خاص طور پر آپریشن کے بعد مائیں فوری بچے کو دودھ پلانے کے قابل نہیں ہوتیں اور ان کا دودھ بھی نارمل ڈلیوری والی خواتین کے مقابلے اکثر دیر سے اترتا ہے۔
 
ڈبے کا دودھ
بچے کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اکثر ڈاکٹر خود ڈبے کے دودھ کا مشورہ دیتے ہیں، یہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا مقابلہ تو نہیں کرسکتا لیکن وقتی طور پر بچے کا پیٹ ضرور بھر دیتا ہے لیکن چند گھنٹوں یا دنوں کے بچے کو ایک بار فیڈر کی عادت لگ جائے تو جلدی ختم نہیں ہوتی اور یہی عادت بیماریوں کو سبب بنتی ہے۔
 
image
 
فیڈر کا استعمال
اکثر مائیں اپنے بچوں کو ہر بار گرم پانی سے فیڈر اچھی طرح دھو کر استعمال کرتی ہیں اس کے باوجود بچوں میں پیٹ اور دیگر بیماری عام ہیں کیونکہ فیڈر کا دودھ پینے والوں میں بیماریوں کی بڑی وجہ پلاسٹک کا استعمال ہے۔ ننھے بچے فیڈنگ بوتلوں کے ذریعے پلاسٹک کے لاکھوں کروڑوں ننھے ذرات نگل لیتے ہیں اور ماہرین ابھی تک انسانی صحت پر ننھے ذرات کے اثرات کو مکمل طور پر سمجھنے سے قاصر ہیں تاہم تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔
 
پلاسٹک کے ذرات
محققین کے مطابق فیڈر کی بوتل پولی پروپلین سے تیار ہوئی تھیں جو دنیا میں خوراک کی تیاری اور اسٹوریج کیلئے استعمال ہونے والی پلاسٹک کی ایک عام ترین قسم ہے اور فیڈر کی صفائی کے دوران فی لیٹر 13 لاکھ سے ایک کروڑ 62 لاکھ پلاسٹک کے انتہائی ننھے ذرات ریلیز ہوتے ہیں۔
 
پلاسٹک کی بوتلوں کو گرم پانی سے صاف اور جراثیم سے پاک کرنے کے دوران ایک لاکھ سے 5 کروڑ 50 لاکھ تک ننھے ذرات پائے گئے اور یہ صرف ایک بار نہیں بلکہ ہر بار بوتل دھوتے وقت یہ ذرات دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے روزانہ بوتل میں دودھ پینے والے بچوں میں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
 
مائیں ہوشیار ہو جائیں
بچوں کے امراض میں ڈاکٹرز سب سے پہلے ڈبے کا دورھ اور فیڈر کا استعمال چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن اگر پھر بھی باامر مجبوری آپ ڈبے کا دوھ دیں تو پلاسٹک کی بوتل کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
 
image
 
دودھ کو کمرے کے درجہ حرارت میں ٹھنڈا کرنے کے بعد کوشش کریں کہ شیشے کی بوتل یا کپ سے دودھ پینے کی عادت ڈالیں۔
 
دودھ کی بوتل کو کانچ یا اسٹین لیس اسٹیل کے برتن میں گرم پانی سے دھوئیں، سلور یا دوسرے برتن جو گھلتے ہوں ان میں دودھ کی بوتل ہر گز نہ دھوئیں۔
 
اگر گرم پانی یا ابالنے کی سہولت نہ ہو تو کم از کم 3 بار اسٹرالائز پانی سے دھوکر بوتل استعمال کریں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: