آپ کے جسم میں موجود گھڑی آپ کی صحت کی گھنٹی بجائے، اگر آپ کی آنکھ ہر روز 3 بجے کھلتی ہے تو ۔۔۔۔۔ چینی ماہرین کے انکشافات

image
 
کبھی آپ نے یہ سوچا کہ جب انسان نے گھڑی ایجاد نہیں کی تھی تو وہ وقت کو کیسے ناپتا تھا اس موقع پر کچھ لوگوں کا جواب یہ ہو گا کہ سورج کی روشنی وقت کو ناپنے کا ایک بہترین آلہ تھا- لیکن اگر کسی وجہ سے سورج طلوع نہ ہو یا رات کے اندھیرے میں وقت کو ناپنے کے لئے انسان کیا کرتا تھا تو یقیناً یہ سوال آپ کو سر کھجانے پر مجبور کر سکتا ہے- لیکن حقیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم کے اندر اس کے لاشعور میں ایک گھڑی نصب کر رکھی ہے جو اس کو وقت کا احساس دلاتی ہے-
 
جسم کی گھڑی اور چینی ماہرین
چینی ماہرین کے مطابق انسان کے جسم میں نصب گھڑی صرف اس کو وقت کا احساس نہیں دلاتی ہے بلکہ اس گھڑی کی مدد سے آپ اپنی صحت اور جسم کے اندرونی اعضا کے کام کرنے کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں- ایک طویل تحقیقات کے بعد چینی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر انسان کا جسم ہر روز رات کو اس کو ایک مقررہ وقت پر سوتے سے جگا دیتے ہیں اور نیند کو بے آرام کرنے کا سبب بنیں تو وہ کسی نہ کسی اندورنی عضو میں ہونے والی خرابی کا اشارہ ہوتا ہے جس کو جاگنے کے وقت پر غور کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے-
 
سونے کے اوقات
ماہرین کے مطابق انسان کو اچھی صحت کے لیے کم از کم سات سے آٹھ گھنٹوں کی نیند درکار ہوتی ہے اس وجہ سے اچھی صحت کے لیے انسان کو رات نو سے دس بجے کے درمیان سو جانا چاہیے تاکہ وہ علی الصبح جاگ سکے اور تازگی محسوس کر سکے- لیکن اگر اس دوران اس کی آنکھ نیند سے کھل رہی ہو تو یہ جن صحت کے خطرات کا سبب ہو سکتی ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں-
 
رات گیارہ سے ایک بجے کے درمیان اگر آنکھ کھلے
اگر آپ کی ہر روز رات اس وقت آنکھ اچانک بغیر کسی وجہ کے کھل جاتی ہے تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ کے جسم میں ایک اہم عضو پتہ خرابی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے خون میں کولیسٹرول کی شرح بھی نارمل رینج سے بلند ہے جس کے سبب سونے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد آپ نیند سے جاگ جاتے ہیں - اس کے علاوہ آپ دن کے اوقات میں قوت فیصلہ کی کمی ،شرمیلے پن کا بھی شکار ہیں
image
 
رات ایک بجے سے تین بجے تک اگر آنکھ کھلے
رات کا یہ وقت جگر کی سرگرمی کا وقت ہوتا ہے جو کہ جسم کے زہریلے مادوں کی صفائی کر کے جسم کی صحت کو بحال کر رہا ہوتا ہے لیکن اگر آپ کی آنکھ اس وقت کھل رہی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ ایسی غذائيں استعمال کر رہے ہیں جو جگر کو اپنا کام کرنے میں مشکل سے دوچار کر رہا ہے- خاص طور پر رات کو سونے سے قبل مختلف مشروبات کا استعمال یا غیر صحت مند غذاؤں کا استعمال جگر کے کام کو سست کر دیتے ہیں اور اگر روزانہ کی بنیاد پر ایسا کیا جائے تو یہ جگر کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے اس وجہ سے ایسی بے اعتدالیوں سے پرہیز ضروری ہے- ایسے افراد دن کے اوقات میں جلد غصہ میں آسکتے ہیں اور سر درد کے ساتھ ساتھ جذبات کے عدم توازن کا بھی شکار ہوتے ہیں جس وجہ سے ان کے موڈ مین بار بار تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔
image
 
رات تین بجے سے پانچ بجے کے دوران اگر آنکھ کھلے
انسانی جسم کا یہ وقت پھپھڑوں کے کام کا وقت ہوتا ہے۔ ویسے تو سانس لینے کا عمل دن کے چوبیس گھنٹوں جاری رہتا ہے لیکن اگر کسی وجہ سے ہر روز رات کے اس پہر آپ کی آنکھ کھل رہی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ آپ کے پھیپھڑے کسی خرابی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اس وقت میں ان کے کام کی استعداد میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور آپ کی آنکھ کے کھل جانے کا باعث بن جاتی ہے- ایسے لوگ دن کے اوقات میں سینے میں درد، گھٹن ، اور اداسی کا شکار رہتے ہیں اس وجہ سے ایسے افراد کو چاہیے کہ کسی ڈاکٹر یا ماہر نفسیات سے رجوع کریں جو ان کا باقاعدگی سے علاج کر سکے-
image
 
پانچ بجے سے سات بجے کے دوران
صبح کے اس وقت میں انسان کی بڑی آنت کے کام کرنے کا وقت ہوتا ہے۔ اگر کچھ افراد کی ہر روز اسی مقررہ وقت پر آنکھ کھلتی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ بڑی آنت کے افعال خرابی سے دوچار ہیں-ایسے افراد کو اپنی غذا میں فائبر کی مقدار کو بڑھا دینا چاہیۓ تاکہ ہاضمے کا عمل درست ہو سکے ایسے افراد دن کے اوقات میں بھی دن بھر مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں-
image
 
چینی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہر روز ایک مقررہ وقت پر آنکھ کھلے تو ایسے افراد کو اپنا معائنہ ڈاکٹر سے ضرور کروانا چاہیے کیوں کہ ایک پر سکون نیند صحت مند جسم اور ذہن کے لیے ضروری ہے اور اس کے بغیر انسان دن بھر اپنے افعال مناسب انداز میں ادا کرنے کے قابل نہیں ہو سکتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: