آپ کے پاؤں بہت کچھ کہتے ہیں… شوگر کی پانچ نشانیاں جو پاؤں ظاہر کرتے ہیں

image
 
ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو اس بات پر اثر انداز ہوتی ہے کہ آپ کا جسم آپ کے کھانے سے گلوکوز کو کس طرح پروسس کرتا ہے اور استعمال کرتا ہے۔ یہ مرض یا تو اس وقت ہوتا ہے جب لبلبہ کافی انسولین پیدا کرنے سے قاصر ہوتا ہے یا جب جسم اس کے پیدا کردہ انسولین کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کرسکتا۔ ذیابیطس کی مختلف اقسام جسم کو متاثر کر سکتی ہیں جن میں ٹائپ 1، ٹائپ 2 ذیابیطس شامل ہیں۔ اس مرض کی مختلف علامات ہوتی ہیں لیکن ہم یہاں صرف ان علامات کے بارے میں بات کریں گے جو آپ کے پاؤں یا ٹانگیں ظاہر کرتی ہیں- اگر یہ علامات دیکھیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں-
 
ٹانگوں اور پیروں میں درد، سُن ہونا
ذیابیطیس کی ایک بڑی علامت یہ ہے کہ مریض کہ ٹانگوں، پیروں اور ہاتھوں میں درد ہوتا ہے اور وہ سُن بھی ہوجاتے ہیں- مزید برآں، اس سے نظام انہضام، پیشاب کی نالی، خون کی نالیوں اور دل کے ساتھ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ صرف ہلکی علامات کا شکار ہوتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی علامات کافی تکلیف دہ ہوسکتی ہیں۔
image
 
پاؤں کا السر
عام طور پر، پاؤں کے السر کی خصوصیات میں جلد میں ٹوٹ پھوٹ یا گہرے زخم شامل ہوتے ہیں۔ ذیابیطس کے پاؤں کا السر ایک کھلا زخم ہے جو ذیابیطس کے تقریباً 15 فیصد مریضوں میں پایا جاتا ہے، اور بنیادی طور پر پاؤں کے نیچے پایا جاتا ہے۔ ہلکے معاملات میں، پاؤں کا السر جلد کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں، تاہم، سنگین صورتوں میں، یہ اعضاﺀ کی کٹائی کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ ذیابیطس کے خطرے کو شروع سے ہی کم کریں۔
image
 
ناخنوں کا فنگل انفیکشن
ذیابیطس کے شکار افراد کو فنگل انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جسے onychomycosis کہتے ہیں، جو عام طور پر پیر کے ناخنوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بے رنگ (زرد بھورے یا مبہم)، موٹے اور ٹوٹے ہوئے ناخن کا باعث بنتا ہے۔ فنگل انفیکشن کسی چوٹ کے لگنے سے بھی ہوسکتا ہے۔
image
 
گینگرین
چونکہ ذیابیطس خون کی ایسی نالیوں کو بھی متاثر کرتی ہے جو آپ کی انگلیوں کو خون اور آکسیجن فراہم کرتی ہیں، اس لیے یہ گینگرین کا باعث بن سکتی ہے۔ گینگرین اس وقت ہوتا ہے جب خون کا بہاؤ منقطع ہو جاتا ہے اور ٹشوز مر جاتے ہیں۔ اس سے اعضا کاٹے جانے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
image
 
پاؤں کی خرابی
ذیابیطس اعصابی نقصان کا سبب بن سکتی ہے، یہ پیروں کے پٹھوں کو بھی کمزور کر سکتی ہے جس سے آپ کو پیروں کے کئی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: