|
|
موسم کی تبدیلی اپنے ساتھ کئی بیماریاں اور الرجی بھی
ساتھ لے کر آتی ہے کیونکہ موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ہوا میں آلودگی کی
سطح بڑھ جاتی ہے یا کم ہوتی ہے جو موسمی الرجی کو بڑھادیتی ہے اور جسم اس
تبدیلی کو اپنانے میں مدد کرنے کے لیے کچھ اندرونی میکانزم شروع کرکے جواب
دیتا ہے۔ |
|
کھانسی اور چھینکیں |
موسم تبدیل ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں کو کھانسی، چھینکوں
اور سانس لینے میں دشواری کا مسئلہ زیادہ پیش آتا ہے جبکہ بعض لوگ گلے اور
سینے کے امراض کا شکار ہوتے ہیں اور فوری علاج نہ ہونے کی وجہ سے اکثر
اوقات بیماری شدت بھی اختیار کرلیتی ہے۔ |
|
الرجی سے بچنے کی کوشش کریں |
موسم تبدیل ہوتے وقت آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے آپ کو پولن الرجی سے
محفوظ رکھیں، گھر سے باہر ماسک کا استعمال کریں اور ایسی اشیاء سے گریز
کریں جس سے کھانس یا گلا خراب ہونے کاخدشہ ہو۔ پولن الرجی کو موسمی بخار
بھی کہا جاتا ہے یہ عموماً موسم بہار کی آمد کے ساتھ لوگوں کو چھینکوں کی
کثرت گلے کی خراش نزلہ زکام اور بخار کی شکایت کی صورت میں ہوتا ہے- |
|
|
|
صفائی اور آلودگی |
الرجی سے بچنے کیلئے گھر میں صفائی کا خاص خیال رکھیں اور آلودگی والی جگہ
جانے سے گریز کریں اور جب ہوا میں آلودگی زیادہ ہو تو آپ گھر کی کھڑکیاں
بھی بند کر سکتے ہیں کیونکہ فضاء میں موجود آلودگی آپ کے نظام تنفس کے
ذریعے آپ کے جسم کو متاثر کرتی ہے جس سے آپ کا سینہ خراب ہوسکتا ہے اور
گلے کی خرابی کی وجہ سے بخار اور دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ |
|
علامات کا علاج کریں |
اگر آپ الرجی سے بچ نہیں سکتے اور علامات سے لڑ رہے ہیں تو جلد از جلد ان
علامات کا علاج کریں۔ الرجی کی علامات جیسے سانس لینے میں دشواری، سردی،
کھانسی اور سینے کی جکڑن کا جلد علاج نہ کیا جائے تو آپ پورے سیزن میں
بیماری کیخلاف جدوجہد کرتے رہیں گے، اس لئے کوشش کریں کہ معمولی علامات کو
بھی نظر انداز نہ کریں اور فوری معالج سے رجوع کریں کیونکہ کھانسی، بخار
اور دیگر موسمی بیماریاں کورونا میں بدل کر آپ بڑی مشکل میں بھی ڈال سکتی
ہیں۔ |
|
|