اگر آپ کا بچہ بھی مٹی کھاتا ہے تو گھبرائیں مت۔۔۔۔ چند اہم باتیں جو یاد رکھنا ضروری ہیں

image
 
ننھا احمد صحن میں کھیل رہا تھا کہ ثناء کی نظر اس پر پڑی تو 8 ماہ کے احمد کے منہ پر لگی مٹی دیکھ کر ماں کی جان پر بن آئی کہ مٹی کھانے سے نجانے اس کے بچے کو کیا ہوجائے۔ آپ اپنے بچے کو کھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہوں اور اچانک وہ مٹھی بھرے اور مٹی منہ میں ڈال لے، یہ صورتحال کم و بیش ہر ماں کو پیش آتی ہے۔
 
ڈاکٹرز کی رائے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کیلئے یہ عام بات سی ہے کہ وہ ہر چیز اپنے منہ میں ڈالتے ہیں۔ اس لیے مت گھبرائیں کیونکہ یقینی طور پر اس صورت حال کا سامنا ہر ماں کو کرنا پڑتا ہے۔ مٹی کھانا بچوں میں مختلف بیماریوں یا کیڑوں کا سبب بن سکتے ہیں لیکن چونکہ ان اشیا کا کوئی ذائقہ نہیں ہوتا ہے اس لیے زیادہ تر بچے اسے فوری طور پر منہ سے باہر نکال دیتے ہیں اور وہ جلدی سیکھ جاتے ہیں کہ مٹی کوئی مزیدار کھانے کی چیز نہیں ہے۔
 
چند اہم باتیں جو یاد رکھنا ضروری ہے
1۔ ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی مجموعی صحت اور مدافعتی نظام بہتر ہو تو تھوڑی بہت مٹی کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
 
image
 
2۔ جانوروں کی گندگی یا کیمیائی مادوں سے نقصان ہوسکتا ہے، اگر بچہ ایسا کچھ کھانے کے بعد بیمار دکھائی دیتا ہے تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
 
3۔ آپ کا بچہ پینٹ، کاغذ یا بال کھاتا ہے تو یہ تشویش کا باعث ہے۔ ایسی چیزوں سے اس کے جسم میں آئرن یا غذائیت کی کمی ہو سکتی ہے اور آپ کا بچہ بیمار ہوسکتا ہے۔
 
4۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ماؤں کو اکثر یہ بات معلوم نہیں ہوتی ہے کہ بچے کا گندی چیزیں کھانا اس کے مدافعتی نظام کی تربیت کرتا ہے۔ یہ جسم میں نقصان دہ بیکٹیریا سے لڑنے کیلئے اینٹی باڈیز جاری کرتا ہے جس سے بچہ کا نظام فعال ہوجاتا ہے۔
 
5۔ یہاں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جو بچے زمین سے چیزیں نہیں کھاتے ہیں، وہ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مدافعتی نظام میں بیکٹیریایا وائرس سے لڑنے کی کوئی صلاحیت نہیں ہوتی۔
 
image
 
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کی زیادہ سے زیادہ حفاظت کریں لیکن اگر آپ کا بچہ مٹی کھاتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: