بال لمبے اور گھنے بنانے ہیں تو سر کی مالش کے بجائے ان 5 طریقوں کو استعمال کریں

image
 
سر پر موجود بال انسانی شخصیت کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن یہ بھی ایک بڑی حقیقت ہے کہ خوبصورت بال ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتے ہیں اور کچھ ہی لوگ ہوتے ہیں جن کو قدرتی طور پر گھنے اور لمبے بال نصیب ہوتے ہیں-عام طور پر خوبصورت بالوں کے خواہشمند افراد نہ صرف طرح طرح کے ٹوٹکے استعمال کرتے نظر آتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے تیل سے مالش کر کے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کے بال گھنے اور خوبصورت ہو جائيں گے- مگر آج ہم اپ کو کچھ ایسے طریقے بتائيں گے جن کے استعمال سے بغیر کسی قسم کی مالش کیے بال خوبصورت اور گھنے ہو سکتے ہیں-
 
بغیر مالش بال خوبصورت بنانے کے طریقے
بغیر کسی مغزیات سے بھرپور تیل کی مالش کے بال لمبے اور گھنے بنانا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ انسان ہر وقت تیل کی چپچپاہٹ سے اکتا بھی جاتا ہے اور گرمی کے موسم میں تو تیل کا استعمال اس حوالے سے بھی دشوار لگتا ہے کہ اس موسم میں تیل کی مالش سے مزید گرمی محسوس ہوتی ہے- اس لیے آج ہم آپ کووہ طریقے بتائيں گے جن کو اپنا کر آپ گرمی کے موسم میں بھی بالوں کو صحت مند بنا سکتے ہیں-
 
1: غذا میں پروٹین کا زيادہ استعمال
ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ کی غذا میں پروٹین کی کمی ہو یا آپ گوشت کا استعمال کم کرتے ہوں تو اس سے آپ کے جسم میں زنک نامی معدنیات کی کمی ہو سکتی ہے جو کہ بالوں کی جڑوں کو کمزور کر دیتی ہے اور بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں- لہٰذا اگر آپ بالوں کو مضبوط بنانے کے خواہشمند ہیں تو پھر آپ کو اپنی ڈائٹ کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہے- لہٰذا گوشت کھائیں ہر قسم کے گوشت میں پروٹین کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسم میں زنک کی کمی کو پورا کر کے بالوں کو صحت مند بناتا ہے-
image
 
2: زيادہ جھاگ بنانے والے شیمپو سے بچیں
عام طور پر بالوں کی صفائی کے لیے شیمپو سب ہی استعمال کرتے ہیں لیکن شیمپو میں زیادہ جھاگ بنانے کے لیے اس کے اندر سلفیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ حساس اور کمزور بالوں والے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے- اس وجہ سے شیمپو کی خریداری کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ایسا شیمپو خریدیں جس میں سلفیٹ نہ ہو یا پھر اس کی مقدار بہت کم ہو کیوں کہ اس کے استعمال سے بالوں کی قدرتی چکنائی ختم ہو جاتی ہے-
image
 
3: ہئير ڈرائیر اور اسٹریٹنر کا استعمال کم کریں
اکثر افراد بالوں کو مختلف قسم کے اسٹائل دینے کے لیۓ ہئير ڈرائی اور مختلف اسٹائل دینے کے لیے اسٹریٹنر وغیرہ کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں- جس کی وجہ سے بالوں کے اندرقدرتی طور پر موجود سوراخ بند ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے بالوں میں آکسیجن کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور اس سے بال کمزور ہو جاتے ہیں- اس وجہ سے اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے تمام چیزوں کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے-
image
 
4: سر کی جلد کی صفائی کا خاص خیال رکھیں
عام طور پر اکثر افراد اپنے چہرے کی صفائی کے لیے اسکرب کا استعمال کرتے ہیں جس کا مقصد چہرے کی جلد پر موجود مردہ خلیات کو صاف کرنا ہوتا ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھیں جس طرح چہرے کی جلد کی صفائی ضروری ہوتی ہے اسی طرح کھوپڑی کی جلد کی صفائی کرنا ابھی بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ سر کی جلد پر ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو مردہ جلد کے ساتھ جمع ہو کر خشکی اور سکری کے بننے کا سبب بن سکتے ہیں- جس کو دور کرنے کے لیے شیمپو کے ساتھ ساتھ صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ کھوپڑی پر بننے والے ایسے مردہ خلیات کو صاف کیا جا سکے تاکہ بالوں کی نشونما اچھے انداز میں ہوسکے-
image
 
5: وٹامن سی کا استعمال
جس طرح وٹامن سی کا استعمال اچھی جلد اور ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہے اسی طرح سے وٹامن سی کا استعمال بالوں کی اچھی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے- وٹامن سی کے حصول کے لیے تازہ پھل اور سبزیوں کو کھانا صحت کے لیے کئی حوالوں سے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بالوں کی اچھی نشو نما کے لیے بھی بہت ضروری ہوتا ہے-
image
 
ان تمام طریقوں کے استعمال سے بالوں کو نہ صرف صحت مند اور گھنا بنایا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تیل کی مالش کی کمی کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: