روئی اگر پھنس جائے تو پردہ بھی پھٹ سکتا ہے۔۔۔کان صاف کرنے کے گھریلو طریقے

image
 
جسم کا ہر حصہ توجہ اور صفائی مانگتا ہے اور ہر حصہ کی صفائی روز نہا کر ہو جاتی ہے لیکن کان کی صفائی کے لئے الگ سے اہتمام ضروری ہے۔۔۔ کیونکہ اس میں موم جمع ہو ہو کر ایک دن درد کرنے لگتا ہے۔۔۔ لوگ کہتے ہیں کہ اگر کاٹن بڈ کی مدد سے صاف کریں تو روئی پھنسنے کا خطرہ رہتا ہے جس سے کان کا پردہ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔۔۔کچھ گھریلو طریقے ایسے ہیں جو کن کو صاف کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
 
گرم پانی کی مدد سے صفائی
نہانے کے دوران گرم پانی جو کہ بہت گرم نا ہو اپنے کانوں میں ڈالیں اور یہ گرم پانی کان کی صفائی ایسے کرتا ہے جیسے نالی صاف ہوتی ہے۔۔۔گرم پانی کی وجہ سے کان کا میل اپنی جگہ چھوڑتا ہے اور پھر با آسانی اسے نکالا جا سکتا ہے۔۔۔
image
 
سرسوں کے تیل کی مدد سے صفائی
جب کان میں بہت زیادہ گندگی محسوس ہو تو رات کو سونے سے پہلے تین یا چار قطرے سرسوں کے تیل کے ہلکے گرم کرلیں اور اسے کان میں ڈال لیں۔۔۔چار سے پانچ دن جب لگاتار یہ عمل کریں گے تو ویکس اپنی جگہ چھوڑ دے گا اور آپ اسے نکال سکتے ہیں۔۔۔
image
 
نمک کے پانی کی مدد سے صفائی
آدھا کپ نیم گرم پانی میں آدھا چمچہ نمک ڈال دیں اور جب یہ اچھی طرح گھل جائے تو روئی کی چھوٹی بال اس میں گھول کر بنا لیں اور کانوں میں ڈال لیں۔۔۔ جب تک کہ روئی پانی کو سوکھا نہیں دیتی۔۔۔جس کان میں زیادہ مسئلہ ہے اسے آسمان کی طرف رکھیں اور اس ہمیں پہلے روئی سے اس پانی کے تین سے چار قطرے ڈالیں اور روئی کو نچوڑ کر کان میں ڈالیں۔۔۔پھر تھوڑی دیر بعد اس کان کو الٹا لیں اور یہی عمل دوسرے کان کے ساتھ دہرائیں تو میل با آسانی باہر آجائے گا۔
image
 
زیتون کے تیل کی مدد سے
 سالوں سے دادی اور نانی زیتون کے تیل کو ہلکا سا گرم کرکے اس کی چند بوندیں بچوں کے کان میں ٹپکا دیتیں تاکہ کان صاف ہوجائے۔۔۔یہ ایک آزمودہ اور بہترین عمل ہے کان سے میل صاف کرنے کا۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: