میں ڈپریشن میں زیادہ کھا جاتی ہوں۔۔۔کیا موٹاپے کی ایک وجہ ڈپریشن ہے؟

image
 
ہمارے پڑوس میں رہنے والی ایک لڑکی کی عمر محض بیس برس تھی، قد پانچ فٹ دو انچ لیکن وزن اسی کلو سے بھی زیادہ تھا۔۔۔ کسی اچھی یونیورسٹی سے ماسٹرز کر رہی تھی اور سنا یہی تھا کہ کافی ذہین ہے ، سب کا خیال بھی رکھتی ہے، سب کے کام آتی ہے ، لیکن بس ایک وزن کم کرنے میں ہی ناکام ہے۔۔۔
 
دل میں آیا کہ اس سے جانیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ زندگی کے ہر مقام پر مشکلات کو شکست دینے والی اپنی صحت کے خلاف چلنے والی اس لڑائی سے ہار رہی ہے۔۔۔اور یوں اس سے بات کرنے کے بعد میں نے جانا کہ کبھی کبھی جنہیں ہم بہت کامیاب سمجھتے ہیں،بہت مصروف سمجھتے ہیں، بہت سمجھدار سمجھتے ہیں وہ بھی ڈپریشن سے ایک ایسی جنگ لڑتے ہیں جہاں ان کو واحد حل صرف کھانا ہی نظر آتا ہے ۔۔۔
 
 اکثر لوگوں کے کھانے کا انداز ان کے ڈپریشن کے حالات بتا دیتا ہے۔۔۔ اس کے کئی اسباب ہوتے ہیں جن کو حل کرنے سے انسان کو واپس زندگی کی طرف لایا جا سکتا ہے۔۔۔
 
image
 
ڈپریشن میں زیادہ کھانے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔۔۔ان میں سے ایک ذہنی دباؤ ہے۔۔۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمارا جسم اس بات کی تمیز ہی کھو دیتا ہے کہ موت اگر قریب آرہی ہو یا کسی کام کو کرنے کی جلدی ہو۔۔۔ان دونوں کے درمیان کیا فرق ہے یہ ہی نہیں سمجھ پاتے۔۔۔
 
جب آپ کا دماغ بہت دباؤ میں ہو تو آپ کچھ ایسا کھانا چاہتے ہیں جو آسانی سے ہضم ہوجائے اور جلدی سے آپ کو طاقت کا احساس دلائے۔۔۔تاکہ آپ لڑ سکیں یا بھاگ سکیں۔۔۔ اور یہ چیزیں کاربوہائیڈریٹس یا شوگر سے آتی ہیں-
 
ڈپریشن کا ایک سبب بوریت کو بھی مانا جاتا ہے اور ایسے وقت میں جب کچھ سمجھ نا آئے تو انسان کھانے کی طرف ہی لپکتا ہے ۔۔۔ایک وجہ نیند کا پورا نا ہونا بھی ہے۔۔۔جن لوگوں کو جاگنے کی بیماری ہوتی ہے تو ان کے کھانے اور بھوک کے ہارمونز بڑھ جاتے ہی۔۔۔
 
image
 
کھانے کے بعد جسم میں ڈوپامین بنتا ہے ۔۔۔یہ وہ کیمیکل ہے جو دماغ میں خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔۔۔کھانے پینے کی وہ چیزیں خاص طور پر جن میں چربی یا شوگر زیادہ ہوتی ہے جسم میں معمول سے زیادہ ڈوپامین بناتی ہے اور اس کو ’’دا پلیژر ٹرپ‘‘ کہتے ہیں یعنی خوشی کا احساس دلانے والا جال۔۔۔
 
 کھانا کھاتے ہوئے یہ چند کام نا کریں تو جذباتی بھوک سے بچا جا سکتا ہے۔۔۔
 
کھانے کے دوران موبائل، ٹی وی، باتوں یا کسی بھی قسم کی دوسری مصروفیت سے پرہیز کریں تاکہ دماغ کو صرف ایک ہی پیغام ملے کہ کتنا کھانا پیٹ کے لئے بہتر ہے۔۔۔
کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پانی سے اپنا پیٹ بھرنے کی کوشش کریں
کھانے کے دو گھنٹے بعد تک پانی نا پئیں۔۔۔
پیٹ بھر کر نا کھائیں اور کھانے کے بعد لازمی چہل قدمی کی عادت اپنائیں

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: