پہلے دادیاں اور نانیاں بال بڑھانے کے لیے لڑکیوں کے سر میں یہ 2 تیل ڈال کر رکھتی تھیں اور۔۔ جانیں بال بڑے کرنے والے تیل کونسے ہیں؟

image
 
صدیوں سے خواتین اپنے بالوں کے حسن کا ایسے ہی خیال رکھتی ہیں جیسے دور حاضر میں۔۔۔آج تو نت نئے طریقوں سے انہیں خوبصورت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن پھر بھی انہیں روکھا، بے رونق اور بے جان ہونے سے نہیں بچا پاتے۔۔۔لیکن پہلے کچھ ایسے اجزاء تھے جنہیں تیل میں شامل کر کے اپنے بالوں میں جب لگایا جاتا تھا تو پھر بالوں کے حسن کو کوئی نہیں روک پاتا تھا۔۔۔
 
یہ دو جادوئی اجزاء تھے پیاز اور ادرک۔۔۔
 
ادرک کا تیل
ادرک کا تیل ایسے مریضوں کے لئے بہترین ہے جن کے سر پر بال جگہ جگہ سے اڑ رہے ہوں اور بال کم ہونے لگے ہوں۔۔۔یہ تیل اگر سر کی جڑوں میں لگایا جائے اور رات بھر کے لئے رکھا جائے تو بالوں کے مسائل ایک ہفتہ میں ہی کم ہوتے نظر آئیں گے-
 
image
 
وہ لوگ جن کے سر میں ایسی خشکی ہے جو کسی چیز سے کم نہیں ہوتی بل ناغہ ادرک کے تیل کا استعمال کریں اور پھر اس کے نتائج دیکھیں۔۔۔خشکی کا جڑ سے خاتمہ ہوجائے گا اور ایسا کہ دوبارہ ہو بھی نہیں پائے گی۔
 
ادرک کا تیل بالوں کو بے پناہ نرم اور ملائم بناتا ہے۔۔۔ ان میں جان ڈالتا ہے اور بالوں کو لمبا کرنے میں مدد دیتا ہے۔۔۔
 
 پیاز کا تیل
پرانے زمانے میں جن لڑکیوں کے بال بڑھتے نہیں تھے تو شادی سے پہلے دادیاں اور نانیاں ان کے سروں میں دو دو مہینے پیاز کا تیل ڈال کر رکھتی تھیں تاکہ بال اتنے لمبے ہوجائیں کہ سب حیران رہ جائیں۔
 
پیاز کے تیل سے وہ بال جو انتہائی پتلے ہوتے ہیں اور ان کا ٹیکسچر خراب ہوتا ہے، چند دنوں میں ہی بہتری کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
 
image
 
وہ لڑکیاں جن کے بال وقت سے پہلے سفید ہونے لگتے ہیں انہیں پیاز کا تیل روزانہ یا کم سے کم ہفتہ میں دو بار سر میں لگانا چاہئے۔
 
سر کا ایک خاص پی ایچ لیول ہوتا ہے جسے پیاز کا تیل برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
 
ایلو پیشیا کا مرض جب سر میں ہوجائے تو ادرک یا پیاز دونوں کو اس جگہ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
 
بالوں کا کسی بھی وجہ سے پتلا ہوجانا، دو منہ کا ہوجانا یا پھر درمیان میں سے ٹوٹنا ۔۔۔ان سارے مسائل کا حل پیاز کے تیل میں موجود ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: