ڈینگی کی شدید علامات اور عام علامات کونسی ہیں؟ جانیے ڈینگی بُخار کس طرح جان لیوا ثابت ہوتا ہے

image
 
ڈینگی بخار سے مراد وہ بیماری ہے جو کہ چار اقسام کے ڈینگی وائرس کے سبب پھیلتی ہے اور یہ وائرس ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جس کو میڈیکل کی زبان میں ایڈس آئگپٹی کہتے ہیں-
 
اگر کوئی انسان کسی ایک قسم کے ڈینگی وائرس کا شکار ہو جاتا ہے تو اس کے جسم کے اندر اس وائرس سے لڑنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ دوبارہ اس وائرس کا شکار نہیں ہو سکتا ہے مگر اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ اس انسان کو دوبارہ ڈينگی بخار نہیں ہو سکتا ۔ کیوں کہ ممکن ہے کہ اگلی بار وہ وائرس کی دوسری قسم کا شکار ہو جائے-
 
حالیہ دنوں میں ملک بھر میں ایک بار پھر سے ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے مگر اس کے حوالے سے یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ چھوت چھات والی بیماری نہیں ہے اور ایک فرد سے دوسرے فرد کو منتقل نہیں ہوتا ہے تاہم حاملہ ماں کے خون سے یہ پیدا ہونے والے بچے کو ضرور منتقل ہو سکتا ہے-
 
ڈینگی بخار
 
ڈینگی بخار کی علامات
اگر کوئی انسان ڈينگی وائرس کا شکار ہو جائے تو اس میں اس کی علامات فوری ظاہر نہیں ہوتی ہیں بلکہ ان علامات کے ظاہر ہونے میں 4 سے 10 دن لگ سکتے ہیں- اگر اس کی علامات میں شدت نہ ہو تو لوگ ڈینگی بخار کو عام نزلہ زکام کے سبب ہونے والا بخار بھی قرار دے دیتے ہیں-
 
کم عمر افراد میں اس کی علامات بہت شدت سے ظاہر نہیں ہوتی ہیں مگر بڑی عمر کے افراد میں یہ علامات بہت شدت سے ظاہر ہو سکتی ہیں جو ایک ہفتے میں بخار کے ساتھ کچھ دیگر علامات کی صورت میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
عام علامات
بہت تیز بخار جو 106 فارن ہائيٹ یا 41 سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے
شدید سر درد
گلے کے غدود کا سوج جانا
جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد
بخار کے ایک ہفتے کے اندر جلد پر سرخ دھبے اور کھجلی
 
شدید علامات
اگر ڈينگی بخار کی شدت بہت زیادہ ہو تو اس صورت میں جن علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
پیٹ میں درد اور پیٹ کے پٹھوں میں کھنچاؤ
چوبیس گھنٹوں میں دو سے تین بار الٹی کا آنا
مسوڑھوں اور ناک سے خون کا نکلنا
پاخانے یا الٹی میں خون کا آنا

تھکن ، بے چینی

 
image
 
ڈينگی بخار کی تشخیص کا طریقہ
عام طور پر کسی بھی بخار کی صورت میں سیلف میڈیکیشن کرنا بہت بڑی غلطی ہوتی ہے اس وجہ سے بخار کی صورت میں اگر آپ ڈاکٹر کے پاس نہیں جا سکتے تو اس کے لیے محفوظ ترین طریقہ آن لائن کنسلٹیشن کا ہے جس کے لیے مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں جہاں ڈاکٹر آپ کی علامات کے مطابق آپ کو ایک بہتر مشورہ دے سکتے ہیں-
 
عام طور پر ڈاکٹر ڈینگی وائرس کی تشخیص کے لیے خون کے دو ٹیسٹ کرواتے ہیں
 
وائرولوجیکل ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ براہ راست وائرس کی موجودگی کی جانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مگر اس کے لیے باقاعدہ طور پر خاص سامان اور ماہر اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے اس وجہ سے ہر لیب میں اس ٹیسٹ کی سہولت میسر نہیں ہوتی ہے-
 
سیرولوجیکل ٹیسٹ
اس ٹیسٹ کے ذریعے خون میں موجود اینٹی باڈیز کو چیک کیا جا تا ہے جس سے اس بات کی جانچ ہو جاتی ہے کہ خون میں ڈینگی بخار کے وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز یا کسی قسم کا انفیکشن موجود ہے یا نہیں-
 
ڈینگی بخار کا علاج
ڈينگی بخار کا شکار ہونے کے بعد اب تک اس حوالے سے میڈیکل سائنس میں کسی قسم کا آزمودہ علاج موجود نہیں ہے جو وائرس کی ہلاکت کا سبب بن سکے- مگر میڈیکل سائنس اس بیماری کے لیے ایسی ادویات تجویز کرتی ہے جو اس کی علامات کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں-
 
جن میں درد کش ادویات دی جا سکتی ہیں مگر ڈینگی بخار کی صورت میں ڈسپرین اور بروفن کے استعمال میں خصوصی احتیاط کرنی چاہیے کیوں کہ اس سے اندرونی خون کے بہنے کا عمل شروع ہو سکتا ہے جو خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے-
 
ڈينگی بخار کے سبب ہونے والی پیچیدگیاں
 
ڈینگی بخار
ڈینگی بخار کے سبب ہونے والی پیچیدگیوں میں قوت مدافعت کا کم ہونا اور نکسیر بخار کے ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں-
 
image
 
جس کی وجہ سے کچھ پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں جو کہ اس طرح سے ہو سکتی ہیں-
جسم کے لمفٹک نظام کا معطل ہو جانا
خون کی نالیوں کا پھٹ جانا
ناک کے راستے خون جاری ہو جانا
جلد کے اندر خون کا جاری ہو جانا
جگر کا پھیل جانا
دوران خون کے نظام کا ختم ہو جانا
 
یہ تمام علامات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں اورڈینگی بخار کے مریض کو شدید خطرات سے دو چار کر سکتی ہیں
 
ڈینگی بخار سے بچنے کی تدابیر
اس سے بچنے کے لیے خود کو مچھروں سے بچانا ضروری ہے اس سے بچنے کے لیے دنیا کے کچھ ممالک میں اس کی ویکسین بھی موجود ہے جس کی تین خوراکیں چھ ماہ کے لیے ڈینگی وائرس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں-
 
اس کے علاوہ ان جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنا چاہیے جہاں پر ڈينگی کے پھیلاؤ کی خبریں آرہی ہوں اس کے علاوہ ان مچھروں کی افزائش صاف کھڑے ہوئے پانی میں ہوتی ہے اس وجہ سے اس کے پھیلاؤ کے دنوں میں پانی کو بغیر ڈھکے رکھنے میں احتیاط کرنی چاہیے-
 
Get Appointment of Doctors in Your City at Marham.pk
 
بشکریہ: marham.pk

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: