میری موت کی خبر میرے بیٹے کو تنہا کر دے گی، ایک معمولی تل سے خطرناک ترین کینسر تک کی جنگ لڑنے والی خاتون نے دنیا کو کیا پیغام دے ڈالا؟

image
 
ستائیس سالہ کاسیڈی پیرسن کی عمر جب صرف اٹھارہ سال تھی تو ان کی ٹانگ پر موجود ایک تل جس کو وہ بچپن سے دیکھتی آرہی تھیں اس میں اچانک تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہو گئيں۔ اس تل کے سائز، شکل اور ساخت بدلنے لگی۔ یہ تل اچانک بہت خشک ہو گیا اور اس میں ہونے والی خارش اتنی زیادہ تھی کہ بعض اوقات اس میں سے خون بھی نکلنے لگتا تھا-
 
لیکن ان تمام مسائل کے باوجود کاسیڈی اس حقیقت سے بے خبر تھی کہ یہ تمام علامات درحقیقت جلد کے کینسر کی ایک قسم میلا نوما کے سبب ہیں۔ کم عمری کے سبب ابھی ان کو ہیلتھ انشورنس بھی نہیں ملی تھی۔ اس کے علاوہ اس وقت کاسیڈی حاملہ بھی تھیں۔ اس وجہ سے ان حالات میں ان کی جلد پر موجود ایک معمولی سا تل ان کی پہلی ترجیح نہیں تھا-
 
اس وجہ سے کاسیڈی پہلے تو ایک بیٹے کی ماں بنیں اس کے بعد انہوں نے اس بات کا انتظار کیا کہ ان کی عمر 21 سال ہو جائے تاکہ ان کو ہیلتھ انشورنش کی سہولت حاصل ہو جائے اس کے بعد انہوں نے ماہر جلد سے اس تل کا معائنہ کروانے کا فیصلہ کیا-
 
image
 
ماہر جلد نے اس کی بائیوپسی کی اور اس کی رپورٹ دو ہفتوں کے بعد آنی تھی۔ دو ہفتوں کے بعد کاسیڈی کو ان کے ڈاکٹر کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے کاسیڈی کو بتایا کہ وہ جلد کے کینسر میں مبتلا ہیں جس کو میلا نوما کہا جاتا ہے جو کہ جلد کے کینسر کی بد ترین قسم ہے اور جان لیوا بھی ہے-
 
کاسیڈی کا کینسر 3 اسٹیج تک پہنچ چکا تھا پہلے سال کے علاج کے بعد کاسیڈی کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو شدید مایوسی ہوئی کہ کاسیڈی کا کینسر تیزی سے بڑھ کر پورے جسم میں پھیلتا جا رہا تھا اور اسٹیج 4 میں تبدیل ہو گیا-
 
علاج کے اس مرحلے پر ڈاکٹروں نے ان کی تل والی جگہ کے کچھ حصے اور پھیپھڑوں کے کچھ حصوں کو کینسر کے سبب آپریشن کر کے جدا کر دیے گئے کینسر کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈاکٹروں نے امیونو تھراپی، کیموتھراپی ہر ہر حیلہ استعمال کر کے دیکھ لیا مگر ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوئی-
 
image
 
کاسیڈی اور کینسر کے درمیان یہ جنگ گزشتہ چھ سالوں سے جاری ہے۔ اور اب ڈاکٹروں نے اس جنگ میں ہتھیار ڈال دیے ہیں- ان کا یہ کہنا ہے کہ کاسیڈی کے پورے جسم میں کینسر پھیل چکا ہے اور اب میڈیکل سائنس میں اس کا کوئی بھی علاج موجود نہیں ہے-
 
ان حالات میں کاسیڈی نے جس بہادری کا ثبوت دیا وہ ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتی کہ میں کب مر جاؤں گی مگر ان کی نظر میں سب سے اہم کام اپنے بیٹے ہنٹر کو اس بات کے لیے تیار کرنا ہے کہ اس کی ماں جلد ہی اس سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ جائے گی-
 
کاسیڈی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے خط لکھ رہی ہیں تصویریں لے رہی ہیں اور ویڈیوز بنا رہی ہیں جو اس وقت میرے بیٹے کے ساتھ ہوں گی جب کہ میں اس سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو جاؤں گی-
 
image
 
اس موقع پر کاسیڈی نے ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے میلانوما کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ویڈیوز بنانے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے- ان کا یہ ماننا ہے کہ ٹک ٹاک کے ذریعے وہ ان تمام لوگوں کو اس کینسر کے بارے میں آگاہ کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو کہ ایک تل کو معمولی سمجھ کر اس پر توجہ نہیں دیتے ہیں-
 
اس کے ساتھ ساتھ کاسیڈی کے مطابق انہوں نے مرنے سے قبل ان تمام خواہشات کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کی خواہش ہے کہ ادھوری نہ رہیں۔ اس وجہ سے انہوں نے اپنی تدفین کے انتطامات بھی مکمل کر لیے ہیں-
 
کاسیڈی جیسے بہادر لوگ ایک مثال ہوتے ہیں۔ جن کی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی موت بھی رہتی دنیا تک کے لوگوں کے لیے ہمت و حوصلے کا سبب بن جاتی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: