کورونا کا بُوسٹر: دوا ساز اداروں پر سونے چاندی کی برسات

image
 
کورونا وائرس کی نئی لہر کے تناظر میں اب ویکسین کا بُوسٹر لگانے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ بُوسٹر کی فراہمی سے دوا ساز کمپنیاں مزید اربوں ڈالر کمانے کی پوزیشن میں ہیں۔
 
طبی ماہرین اور مالی مبصرین نے اندازہ لگایا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی لہر میں بُوسٹر یا انسانی قوت مدافعت کو مزید تقویت دینے کا انجیکشن لگانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس کی پروڈکشن سے خاص طور پر موڈیرنا اور فائزر بائیو این ٹیک کی سالانہ آمدن میں چھ بلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
 
گزشتہ کئی مہینوں سے یہ دوا ساز ادارے ایسی معلوماتی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں کہ پہلے سے ویکسین شدہ افراد کو اگر بوسٹر لگایا جائے تو یہ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہو گا اور انسانی جسم میں ڈیلٹا ویریئنٹ کے خلاف قوت مدافعت کو مزید بڑھائے گا۔
 
image
 
جرمنی سمیت چند ممالک بوسٹر کے حق میں
ڈیلٹا ویرئنٹ کی افزائش کے بعد جرمنی، چلی اور اسرائیل کی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بڑی عمر کے افراد کو حفظِ ماتقدم کے طور پر ویکسین کی تیسری خوراک یا بُوسٹر لگایا جائے تا کہ ان کے کمزور مدافعتی و اعصابی نظام کو تقویت ملے۔
 
جمعرات بارہ اگست کو ادویات کے نگران امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ انڈمنسٹریشن (FDA) نے بُوسٹر لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ امریکی ادارے نے فائزر اور موڈیرنا کو بُوسٹر انجیکشن فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے قوی امکانات ہیں کہ کئی دوسرے ممالک بھی اس سلسلہ کو اپناتے ہوئے بُوسٹر انجیکشن لگانے کا فیصلہ جلد کرنے والے ہیں۔
 
دوا ساز اداروں کی مالی منفعت
امریکی دوا ساز ادارے فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی بائیو این ٹیک اور موڈیرنا پہلے ہی سن 2021 اور 2022 میں ویکسین کی ممکنہ فراہمی سے ساٹھ بلین ڈالر سے زائد کما چکے ہیں۔ اس عرصے میں ان دوا ساز کمپنیوں کو کیے گئے معاہدوں کے تحت دو دو خوراکیں مہیا کرنا ہیں۔ اب یہ کمپنیاں بُوسٹر کی فراہمی میں بھی اربوں ڈالر کمانے کی اہل ہو گئی ہیں۔
 
سرِدست ان کمپنیوں سے بُوسٹر کی خرید امیر ممالک کر رہے ہیں۔ مالی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بُوسٹر کی فراہمی پر ان دونوں کمپنیوں کو اربوں ڈالر ملیں گے۔ ان کے مطابق فائزر بائیو این ٹیک 6.6 بلین ڈالر اور موڈیرنا 7.6 بلین ڈالر حاصل کر سکیں گی۔ یہ بُوسٹر سن 2023 تک فراہم کرنے ہوں گے۔
 
image
 
بُوسٹر کی ضرورت
دوا ساز اداروں کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں ویکسین کی ایک خوراک داخل کرنے کے چھ ماہ بعد اینٹی باڈیز کا حجم کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں انفیکشن کا امکان بڑھ جاتا ہے اور مختلف ملکوں میں ڈیلٹا ویریئنٹ کا پھیلاؤ انسانی جسم میں اینٹی باڈیز میں کم ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔
 
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ موڈیرنا کی ویکسین بمقابلہ فائز بائیو این ٹیک زیادہ مؤثر ثابت ہو رہی ہے لیکن ابھی اس مناسبت سے حتمی نتائج باقی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ کئی حیاتیاتی سائنسدانوں نے بُوسٹر کی ضرورت کو چیلنج کرتے ہوئے سوال اُٹھایا ہے کہ آیا یہ واقعی درکار ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی مختلف حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی عوام کو بُوسٹر لگانے کا انتظام کریں کیونکہ ایسا کرنا درست سمت میں اہم اور مناسب اقدام ہو گا۔
 
Partner Content: DW Urdu

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: