پر امن افغانستان کی حمایت

 امریکہ افغانستان کو اس حال میں چھوڑ کر جا رہا ہے کہ چاہے افغان آپس میں لڑتے رہیں یا خطے میں بدامنی پھیلتی ہے تو پھیلے، یہی وہ غلطی تھی جو ان کے بقول 90کی دہائی میں دنیا نے کی تھی اور کہا تھا کہ دوبارہ نہیں دہرائیں گے آجکل افغانستان کا معاملہ پھر بڑے زوروں پر ہے طالبان کا دعوی ہے کہ انہوں نے آدھے سے زیادہ افغانستان پر قبضہ جما لیا ہے جبکہ پاکستان افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنا کردارسنجیدگی سے ادا کر رہاہے افغانستان میں اگر کشیدگی ہوتی ہے تو اس کا اثر پاکستان پر بھی ہو گا پر امن افغانستان کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہے افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشتگردوں اور سلیپر سیل کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے اور دہشتگرد تنظیمیں آپس میں اتحاد کر سکتی ہیں بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے بلوچستان میں دہشتگرد دوبارہ فعال ہو سکتے ہیں یہی وجہ ہے پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی مغربی بارڈر پر باڑ کا کام تیزی سے جاری ہے، سینکڑوں پوسٹیں تعمیر ہو چکی ہیں جدید بائیو سسٹم کی تنصیب ہوچکی ہے غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، ایف سی کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں میں پولیس اور لیویز اہلکاروں کو پاک فوج تربیت دے رہی ہے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق افغانستان کی صورتحال سے ہے، پاکستان میں کوئی آرگنائزڈدہشت گردوں کا انفراسٹرکچرنہیں، دہشت گردافغانستان میں بیٹھے ہیں، ان کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے فوجی جوانوں کی شہادتیں ہوئیں اس وقت بھارت کا افغانستان میں عمل دخل بہت زیادہ ہے، بھارت نے افغانستان میں بلین ڈالرز سرمایہ کاری کی ہوئی ہے تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکے وہاں انکی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ پریشان ہیں۔ نومبر 2020 کو بھارت کیخلاف ایک ڈوزیئر بنایا تھا جسے پاکستان نے عالمی دنیا کو دیا تھاجس میں تمام ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں دہشت گردی کے قلعہ قمع کے لیے فوج نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کیا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن ہوئے جس میں بے مثال کامیابیاں ملیں مگر بھارت کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی کہ پاکستان کو کسی نہ کسی طرح عدم استحکام کا شکار کیا جائے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے افغانستان کی سر زمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا اب بھی افغانستان کی طرف سے منفی بیانات ماحول خراب کرتے ہیں پاکستان نے ہمیشہ متحد، پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کی پاکستان نے ہمیشہ یہی زور دیا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی اور کوشش بھی یہی کی کہ پاکستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات دوستانہ ہوں پاکستان نے آج تک کسی ملک کے اندرونی معاملہ میں دخل اندازی نہیں کی وزیراعظم عمران خان اور صدر اشرف غنی میں وسط وجنوبی ایشیا علاقائی رابطے، مشکلات اور امکانات کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس کے موقع پر تاشقند میں 16 جولائی 2021کو ملاقات ہوئی، اس تبادلہ خیال میں افغان امن عمل اور پاکستان افغانستان تعلقات پر توجہ مرکوز کی گئی وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان نے ہمیشہ متحد، پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کی ہے وزیراعظم نے افغان امن عمل کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اجاگر کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ یہی زور دیا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں عمران خان پختون روایات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں عدم استحکام اور تنازعہ پاکستان کے مفاد میں نہیں پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات ضروری ہیں، اس کے بغیر افغانستان معاشی طور پر آگے نہیں بڑھ سکتا، افغانستان کے عوام کا دین، سوچ اور ثقافت پاکستان سے ملتی ہے، دہلی سے نہیں اس لیے افغانستان کی قیادت کو پاکستان پر اعتماد کرنا چاہیے پاکستان نے ہمیشہ کوشش کی کہ افغانستان میں امن برقرار رہے آج تک پاکستان نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی سوویت یونین نے جب کابل پر حملہ کیا ہم سے پوچھ کر نہیں کیا لیکن بعد میں سوویت یونین کابل سے واپس چلاگیااور سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا گیا، اس کے بعد اسامہ بن لادن کا معاملہ ہوا اس کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال دیا گیاجو صر ف اور صرف الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں تھااب افغانستان کے اندر صورتحال پاکستان نے نہیں افغان عوام نے خود ٹھیک کرنی ہے، کابل حکومت اور مختلف دھڑوں نے آپس میں بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہے پاکستان نے افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر راضی کیا، انہیں افغان حکومت کے ساتھ ایک میز پر بٹھایا، افغانستان کے رہنماؤں سے اپیل ہے کہ وہ ذات سے آگے کا سوچیں افغانستان میں امن ہوگا تو پورے خطے کی معیشت تبدیل ہو گی، ازبکستان سے براستہ کابل ٹرین سروس شروع ہونے جارہی ہے، کراچی سے افغانستان تک ٹرک سسٹم بننے جارہا ہے لیکن اس کے لئے امن چاہئے مگر بدقسمتی سے اس وقت تک افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہے، جب تک افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہوتا، امن نہیں آ سکتا اور اسی امن کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کے 90فیصد علاقے پر باڑ لگا دی ہے ہم افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہیں ہم نے افغانستان کے عوام کو اپنا بھائی سمجھا، 50لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ہم نے سنبھالا، افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی انجینئرز، ڈاکٹر اور کھلاڑی بنے، افغانستان کی کرکٹ ٹیم پاکستان نے بنائی جبکہ ہندوستان افغانستان میں اپنا دہشت گرد نیٹ ورک رکھنا چاہتا ہے، اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو ہندوستان کا دہشت گرد نیٹ ورک ختم ہو جاتا ہے پاکستان افغانستان میں امن، معاشی خوشحالی اور استحکام چاہتا ہے، افغانستان میں استحکام کا فائدہ پاکستان کو ہوگا، پاکستان اور افغانستان ایک رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، افغانستان میں بندوق کے زور پر حکومت قائم ہوئی تو عدم استحکام پیدا ہوگا حکومت نے وزارت داخلہ میں افغان مہاجرین کے معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو افغان پناہ گزینوں کے معاملات دیکھے گی، اس مرتبہ اگر افغان مہاجرین کی آمد ہوئی تو پہلے کی طرح نہیں ہونی چاہیے اورپہلے کی طرح کھلی چھٹی نہ دی جائے، اﷲ کرے افغانستان میں امن اور ترقی ہو۔
 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 794 Articles with 510885 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.