انفیکشن سے تین اموات اور ۔۔ چند طریقے جو خطرناک نیگلیریا سے بچنے میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں، جانیے کہیں دیر نہ ہو جائے!

image
 
حال ہی میں کراچی میں برین ایٹنگ امیبا “ سے تین اموات سامنے آچکی ہیں جن میں سے تینوں افراد کی عمر 30 سال تھی یہ تینوں افرادamoebic meningoencephalitis (PAM) نامی انفیکشن کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے۔ ماہرین کے مطابق اس انفیکشن کا شکار ہونے والے 98% افراد کی موت صرف سات دن میں ہوجاتی ہےالبتہ کچھ کیسز میں مریض دو ہفتوں تک زندہ رہ پاتا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ انفیکشن کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کے لئے ہم کون سے حفاظتی اقدامات کرسکتے ہیں
 
انفیکشن کا دماغ سے کیا تعلق ہے
یہ انفیکشن گرم، آلودہ اور تازہ پانی میں پائے جانے والے امیبا کے زریعے پھیلتا ہے۔ اور ناک کے زریعے دماغ میں داخل ہو کر خلیات کو تباہ اور دماغ میں سوجن پیدا کرتا ہے۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ انفیکشن چھوت کی بیماری کی طرح ایک انسان سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ گندا پانی پینے سے ہوتا ہے بلکہ ناک کے زریعے ہی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ برین ایٹنگ امیبا گرم علاقوں اور گرم پانی میں زیادہ پرورش پاتا ہے۔ البتہ بارش کے دنوں میں بھی یہ گندگی کی وجہ سے تیزی سے پھلتا پھولتا ہے۔
 
image
 
علامات
اس انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد کو بخار، اچانک اور شدید سر درد، متلی یا قے، ذائقے میں تبدیلی، روشنی کے لئے حساسیت کا بڑھنا، نیند کا زیادہ آنا، دورے پڑنا یا دماغی الجن جیسی کیفیات پیدا ہوتی ہیں جو اس مرض کی علامات ہیں۔ اگر کسی شخص کو اچانک بخار، سر درد اور الٹیاں شروع ہوجائیں تو اسے فوری طور پر معالج سے معائنہ کروانا چاہئیے۔
 
image
 
بچاؤ کے لئے حفاظتی اقدامات
نہانے کے لئے ابلا ہوا پانی استعمال کریں
 
ٹہرے ہوئے پانی یا سوئمنگ پول میں ہر گز نہ جائیں
 
گرم ندی نالوں میں ہر گز نہ نہائیں اور نہ ہی ایسے سوئمنگ پولز میں جہاں کلورین کے زریعے پانی کو صاف کرنے کا بھرپور انتظام نہ ہو
 
جس پانی پر گندگی کی سطح بن چکی ہو اس پانی میں جانے سے پرہیز کریں
 
یہ بیکٹیریا نل کے پانی میں بھی آسکتا ہے اس لئے چہرہ دھونے اور خاص طور پر وضو کرنے کے لئے ابلا ہوا پانی استعمال کریں
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: