حضور تاج الشریعہ کے مواعظ کی تحریری تشکیل کی ضرورت اور تقاضے

یہ زمین ہدایت و رہنمائی سے کبھی خالی نہیں رہی؛ ہادی و رہنما ہمیشہ رہے ہیں۔ تاریخ انسانی کا پہلا بشر؛ جناب آدم علیہ السلام کی شکل میں پہلا نبی بھی تھا۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی نبوت کا دروازہ بند ہوگیا۔ اور ہدایت و قیادت، سیادت و امامت اور رہنمائی کی ذمہ داری وارثین انبیاکے سپرد ہوئی۔

علماے اسلام و اولیاے کرام نے ہر دور میں اسلام اور احکام اسلام کی ترویج و اشاعت اور تحفیظ و تبلیغ کا فریضہ انجام دیا۔ تحریر و تقریر کے ذریعے اصلاحِ عقائد و اعمال و احوال، تزکیۂ نفس، تصفیۂ قلب، تربیتِ فکر و نظر، پرورشِ لوح و قلم کے ساتھ ساتھ احقاقِ حق اور ابطالِ باطل کیا۔صوفیۂ کرام کے قول و فعل اور کردار و عمل کی یکسانیت نیز خلوص و للہیت کے باعث ان کی باتیں دلوں کی تسخیر کا باعث ہوئیں۔
دورِ حاضر میں جانشینِ حضور مفتیِ اعظم، حضور تاج الشریعہ، بدر الطریقہ، سیدی و سندی و مرشدی، آقائی و مولائی حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا قادری ازہری علیہ الرحمۃ؛ ان پاک باز ہستیوں میں سے تھے؛ جنہوں نے اپنی پوری زندگی اعلاء کلمۃ الحق اور احقاقِ حق و ابطالِ باطل میں گزاری۔ آپ کی کتابِ حیات کا ہر ہر صفحہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے عبارت ہے۔ تحریر و تقریر، درس و تدریس، وعظ و نصیحت کے ذریعے آپ نے اپنے عہد میں بلا مبالغہ لاکھوں دلوں کو مسخر کیا اور حقیقی اسلام مسلکِ اہلِ سُنّت یعنی مسلکِ اعلی حضرت کی پاسبانی کی۔

حضور تاج الشریعہ دبستانِ بریلی کے عظیم و جلیل نمائندہ اور گلشنِ اعلیٰ حضرت کے گلِ سر سبد تھے۔ آپ نے جہاں امام اہلِ سُنّت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمۃ کی اردو کتابوں کی تعریب فرمائی اور عربی کتب و رسائل کو اردو کے قالب میں ڈھال کر عرب و عجم کے تشنگان علوم و متلاشیانِ حق کی تسکیں کا ساماں کیا؛ وہیں متعدد اہم موضوعات پر علمی و ادبی، تحقیقی و تنقیدی اور اصلاحی کتب و رسائل تحریر فرما کر دورِ جدید کو تعلیماتِ اسلام کی روح سے آشنا کیا اور تصلب فی الدین کی راہوں کو واضح کرتے ہوئے عزیت و استقامت کی مثالیں قائم کیں۔ نیز وعظ و ارشاد کے ذریعے دین و سُنّیت کی ترویج و اشاعت کا فریضہ احسن انداز میں ادا کیا۔ آپ کی تصانیف، تراجم، حواشی و تعلیقات وغیرہ برصغیر کے علاوہ یورپ و افریقا اور عرب میں مسلسل اشاعت پذیر ہیں۔ اور اہل علم و دانش ان سے استفادہ کرکے آپ کی علمی و فقہی جلالت کے معترف ہورہے ہیں۔

حضور تاج الشریعہ نور اللہ مرقدہ کی حیات طیبہ کا روشن و تابناک پہلو آپ کا صوفیانہ و قلندرانہ اور ناصحانہ و قائدانہ کردار بھی ہے۔ آپ کے رشحاتِ قلم کے ساتھ ساتھ آپ کی گفتگو،ملفوظات اور مواعظ حسنہ اپنے اندر موضوعات و عناوین کا ایک جہاں آباد کیے ہوئے ہیں اور اس دور میں آپ کے کردار و عمل اور قول و فعل کی یک رنگی؛ اثر آفرینی کا وصف پیدا کردیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کی زبانِ مبارک سے نکلنے والے الفاظ دلوں میں گھر کر جاتے اور عقائد و اعمال کی تصحیح کا ساماں کرتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کے عروج اور سائنسی ایجادات کے جدید دور میں جہاں اسلام کے مسلّمہ اصول اور قوانین میں حالات زمانہ کی رعایت کرتے ہوئے تغیر و تبدل کی باتیں کی جارہی ہیں؛ اور رخصت کے نام پر بے راہ روی کا راستہ کھولا جارہا ہے۔ ایسے دور میں حضور تاج الشریعہ نے جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی ایجادات کے حدِ شرعی میں استعمال کی نہ صرف تاکید کی ؛ بلکہ عملی طور پر جدید وسائل و ایجادات کو شرعی حدود میں استعمال کر کے رخصت پسندوں کے لیے عزیمت کی مثال قائم کر دی۔ ہر ہفتہ مقررہ وقت پر آن لائن سوال و جواب کے سیشن کے ذریعے دنیا بھر سے آئے ہوئے سوالات کے جوابات دے کر رہنمائی کرتے رہے۔ یہ سلسلہ اخیر عمر تک جاری رہا۔کئی سالوں پر محیط ان علمی و فقہی مجالس کو بطور ملفوظات جمع و ترتیب کا اہتمام کیا جارہاہے۔ مرتب شدہ چند مجالس کے ملفوظات ’’انوار تاج الشریعہ‘‘ کے نام سے دی سنی وے پر اپلوڈ کئے جاچکے ہیں۔ مگر اس میں مرتب کے نام کی صراحت نہیں۔

جس طرح سوال و جواب کے سیشن کے ذریعے حضور تاج الشریعہ نے عالم اسلام کی رہنمائی فرمائی؛ اسی طرح اپنے تبلیغی دوروں اور اجلاس کے ذریعے بلا مبالغہ کروڑوں لوگوں سے آپ نے خطاب فرمایا اور دین و سُنّیت کے پیغام کا ابلاغ کیا۔مختلف ممالک، بلاد و امصار کے دورے کیے۔وہاں کی دینی ضرورت، حالات اور تقاضوں کے مطابق اہل اسلام کی رہ نمائی فرمائی۔ اجلاسِ عام کے علاوہ مخصوص علمی و فقہی محافل و مجالس ، سمینارز اور کانفرنسز میں شرکت کی اور خطاب بھی فرمایا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ان مواعظ و خطبات کو قلم بند کر کے منظرِ عام پر لایا جائے۔ جس سے نہ صرف یہ کہ حضور تاج الشریعہ کی قائدانہ عظمت و مفکرانہ بصیرت کا ایک اور روشن باب وا ہوگا ؛بلکہ عالم اسلام کو دینی و فقہی، علمی و فکری ، معاشرتی و معاشی ، تعلیمی و تربیتی اور روحانی و اعتقادی؛ غرض مختلف اور اہم موضوعات پر محیط ایک گنجِ گراں مایہ میسر آئے گا؛ جو یقیناً اسلام پسندوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس لیے کہ حضور تاج الشریعہ کے مواعظ قرآن و حدیث اور فقہی استدلال سے مزین ہوا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ کسی اہم نکتہ کو سمجھانے کے لیے منطقی انداز بھی اختیار فرماتے تھے تاکہ تفہیم و ترسیلِ حق میں آسانی ہو۔ حضور تاج الشریعہ کے خطبات سُننے کے بعد ہر ذی علم آپ کے زبان و بیان پر مہارت کا معترف ہوگا۔

آج کا دور جہاں علم و استدلال کا دور کہلاتا ہے؛ وہیں فکری انحطاط اور سہل پسندی نے قوم مسلم کو جس قعرِ مذلت میں ڈھکیل دیا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ جب منبر و محراب کے وارثین روایتی اور غیر معتبر تقریری کتابوں سے چند صفحات رَٹ رَٹا کر منصبِ قیادت کو رسوا کر رہے ہوتے ہیں؛ تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ وقت اور حالات کے تقاضوں کو سمجھے بغیر روایتی بلکہ رَٹی رَٹائی تقریریں کرکے قوم کا مالی و ذہنی اور جذباتی استحصال آج عام ہورہا ہے۔ البتہ کچھ محتاط علما کے مستند و مدلل خطبات تحریری شکل میں دست یاب ہیں اور کچھ کتابیں مستند روایات پر مشتمل خطابت کے لیے مارکیٹ میں پائی جاتی ہیں؛ مگر یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔جب کہ غیر مستند و روایتی اور بے فائدہ تقریروں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ بد مذہبوں کے کئی خطبا کے دروس و خطبات کی کئی کئی جلدیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ ایسے میں اور بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ ہمارے اکابر کے دروس و خطبات کو قلم بند کر کے منظر عام پر لایا جائے۔
اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے راقم نے عالمی مبلغ اسلام ترجمانِ حقیقت حضرت مولانا پیرزادہ محمد رضا ثاقب مصطفائی نقشبندی (بانی ادارۃ المصطفیٰ انٹرنیشنل)کے اصلاحی دروس و خطبات کی تحریری تشکیل کا ارداہ کیا اور کئی دروس ترتیب پا بھی چکے ہیں اور مختلف رسائل و جرائد اور اخبارات میں شائع بھی ہوچکے ہیں۔ اور اطلاع کے مطابق متعدد شہروں اور مساجد کے علما و خطبا ان دروس سے استفادہ کرتے ہیں۔ان دروس کی ترتیب کا اہم مقصد جہاں اہلِ سُنّت کے لٹریچر میں اصلاحی خطبات کے خلا کو کچھ حد تک پُر کرنا ہے؛ وہیں ہماری جماعت کے مزاج و انداز کو سنجیدہ و مدلل خطبات کی طرف پھیرنا بھی ہے۔

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ کے خطبات اور دروس کی تحریری تشکیل و ترتیب کی جانب برادرم الحاج عتیق الرحمن رضوی سلمہٗ نے توجہ کی۔ اور اس کے لیے سب سے پہلا مرحلہ حضور تاج الشریعہ کے خطبات کی ریکارڈنگ حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے تگ و دو سے حضور تاج الشریعہ کے ایک ہزار کے قریب خطبات کی ریکارڈنگز جمع کیں؛ اور کام کا آغاز کیا۔ کچھ خطبات ترتیب دے بھی چکے ہیں اور مزید بلکہ تمام خطبات اور دروس و علمی مجالس کی بھی تحریری تشکیل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مگر یہ کام ٹیم ورک اور اکیڈمک طرز کا متقاضی ہے۔ ہماری خواہش تو یہ تھی کہ ’’خطباتِ تاج الشریعہ ‘‘؛ حضور تاج الشریعہ کی حیات ہی میں مکمل ہوکر عام ہوجاتی۔ مگر ع
مرضیِ مولیٰ از ہمہ اولیٰ

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ کے عرس چہلم پر متعدد رسائل و جرائد نے تاج الشریعہ سے منسوب خصوصی نمبر نکالنے کا اعلان کیا۔ کچھ مقامات سے حضور تاج الشریعہ کی کتب و رسائل کی اشاعت کا اعلان بھی ہوا۔ یہ یقیناً قابلِ تحسین اقدام ہیں۔ اسی کے ساتھ اے کاش! ایسا بھی ہو کہ حضور تاج الشریعہ کے عرس چہلم اور سیدی اعلیٰ حضرت کے صد سالہ عرس کے بعد سے لے کر حضور تاج الشریعہ کے پہلے عرس تک علما و متحرک افراد کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے۔ جو حضور تاج الشریعہ کے خطبات، علمی مجالس، ختم و افتتاحِ بخاری شریف کی محافل اور ان کے علاوہ حضور تاج الشریعہ کے جو بھی دروس و گفتگو رکارڈنگ کی شکل میں میسر آئے؛ انہیں موضوع کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے اور تحریری شکل میں ترتیب دے کر حوالہ جات کی تخریج اور صحتِ کتابت کے ساتھ شائع کیا جائے۔ یقیناً یہ کام تھوڑی سی توجہ اور لگن سے پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا۔ کیوں کہ غلامانِ حضور تاج الشریعہ میں با صلاحیت اور متحرک و مخلص افراد کی کمی نہیں(الحمد للہ)۔اور اگر یہ کام ہوگیا تو میری نظر میں ہم غلامانِ حضور تاج الشریعہ کی طرف سے بارگاہِ حضور تاج الشریعہ میں بہت بڑا خراجِ عقیدت بھی ہوگا اور جملہ اہلِ سُنّت بالخصوص کروڑوں عاشقانِ حضور تاج الشریعہ پر احسان بھی۔اللہ کریم عمل کی راہوں کا مسافر بنائے۔ آمین بجاہٖ طٰہٰ و یٰسٓ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہٖ وسلم
10- 08- 2018ء

 

Waseem Ahmad Razvi
About the Author: Waseem Ahmad Razvi Read More Articles by Waseem Ahmad Razvi: 84 Articles with 122102 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.