رنگ بھی صاف ہوگا اور اسکن فریش بھی ۔۔ فیس پالش اور فیشل کریں مونگ کی دال سے، چند ہی دنوں میں خود کو خوبصورت بنائیں

image
 
دال کھا لو یہ جملہ ہم سے اکثر افراد کو پسند نہیں آتا۔ دل چاہتا ہے کہ سامنے والے کو کھری کھری سنا دی جائیں ۔ جس دن گھر میں دال پکتی ہے اس دن امی کے ڈر سے چار رونا چار چند نوالے زہر مار کر لیے جاتے ہیں- جب کہ حالیہ دور میں میڈیکل سائنس کے مطابق دالیں اپنے اندر طاقت کا ایک خزانہ پوشیدہ رکھتی ہیں یہ دالیں ایک جانب گوشت اور دودھ کا نعم البدل ہو سکتی ہیں اور دوسری طرف چہرے کو ایسا نکھار دے سکتی ہیں جو کہ کسی بھی بڑے سے بڑے بیوٹی پارلر میں ہزاروں روپے خرچ کرنے پر ملتا ہے- آج ہم آپ کو سبز رنگ کی مونگ کی دال (چھلکے والی مونگ)کے کچھ ایسے فوائد کے بارے میں بتائیں گے جو کہ عام طور پر ہمارے گھروں میں سب سے کم پکائی جانے والی دال ہے مگر اس کے جلد کے لیے فوائد جان کر آپ اس کو ابھی خریدنے پر مجبور ہو جائیں گے-
 
گرمی کے موسم میں جلد کے لیے مونگ کی دال کے فوائد
گرمی کے موسم میں سورج کی شعاعوں کی شدت جلد کو جھلسا رکھ دیتی ہے اس کے ساتھ ساتھ چہرے کی جلد پر پسینہ آنے کے سبب نہ صرف چہرے کے مسام کھل جاتے ہیں بلکہ ان میں گند کچرا بھی جمع ہو جاتا ہے جو جلد کو بے رونق بنا دیتا ہے ۔ اس وقت میں کم قیمت مونگ کی دال کو بتائے گئے طریقے سے استعمال کرنے سے گرمی کے ان اثرات کو نہ صرف ختم کیا جا سکتا ہے بلکہ بیوٹی پارلر جانے کے ہزاروں روپے بھی بچائے جا سکتے ہیں-
 
فیس پالش کرنے کے لیے
 
مونگ کی دال سے فیس پالش کرنے کا طریقہ
دو چائے کے چمچ مونگ کی دال کو سادہ پانی میں رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ لیں
صبح اس کو اچھی طرح بلینڈ کر لیں
اس میں ایک چمچ شہد اور ایک چمچ بادام کا تیل شامل کر کے مکس کر لیں
چہرے پر یہ پیسٹ لکا کر بیس منٹ سے آدھے گھنٹے تک لگا رہنے دیں
اس کے بعد سادہ پانی سے دھو لیں، صاف بے داغ اور چمکدار جلد پائیں
 
image
 
مونگ کی دال ایک قدرتی موسچرائزر
جلد کی قدرتی نمی اکثر موسم کی شدت کے سبب ختم ہو جاتی ہے ۔ جس کو بحال رکھنے کے لیے اکثر افراد قیمتی موسچرائزر کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس کی کمی مونگ کی دال سے بنائے گئے اس موسچرائزر سے بھی کیا جا سکتا ہے-
دو چمچ مونگ کی دال لے لیں اور اس کو تھوڑے سے بغیر ابلے دودھ میں رات بھر کے لیے بھگو لیں
صبح اٹھ کر اس کو اچھی طرح بلینڈ کر لیں اور پیسٹ بنا لیں
اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں اور آدھے گھنٹے تک لگا رہنے دیں
اس کے بعد سادہ پانی سے دھو لیں
یہ پیسٹ جلد کی قدرتی نمی کو بحال کر کے اس کو نرم و نازک بناتا ہے
 
مونگ کی دال تھریڈنگ اور ویکسنگ کا نعم البدل
چہرے پر آنے والے ناپسندیدہ بالوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے خواتین کبھی تھریڈنگ کا سہارہ لیتی ہیں اور کبھی ویکسنگ کرواتی ہیں ان سے ایک جانب تو جیب پر بار آتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان اشیا کا استعمال جلد کو بھی وقت سے پہلے لٹکا دینےکا باعث بنتا ہے اور عمر کے اثرات وقت سے پہلے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں- جب کہ اس طریقے سے قدرتی طریقے سے نہ صرف ان بالوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ رفتہ رفتہ قدرتی طور پر ان کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے-
چار چمچ مونگ کی دال لے کر پانی میں اس کو رات بھر بھگو کر رکھیں
دو چمچ خشک اورنج کے چھلکے کا پاوڈر ، اور دو چمچ صندل کی لکڑی کے پاوڈر کا لے لیں
تھوڑا سا دودھ ملا کر ان سب چیزوں کو ملا کر ایک پیسٹ بنا لیں
اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں اور اس کو بطور اسکرب ہلکے ہاتھوں سے چہرے پر رگڑیں
خاص طور پر جن جگہوں کے بال ہٹانے ہوں ان جگہوں پر خاص طور پر لگا کر اسکرب کریں
دس سے پندرہ منٹ تک یہ عمل کرنے سے ان جگہوں کے بال اترنے لگیں گے
ہفتے میں ایک بار یہ عمل دہرانے سے کچھ ہی عرصے میں ناگوار بالوں سے نجات مل سکتی ہے
 
image
 
گرمی کی وجہ سے خراب ہونے والی رنگت کو گورا کرنے کے لیے
گرمی میں سورج کی الٹراوائلٹ شعاعیں جلد کو جھلسا دیتی ہیں کھلتی ہوئی رنگت دبی ہوئی سانولی رنگت میں تبدیل ہو جاتی ہے اور جلد بھی بے رونق ہو جاتی ہے اس کے لیے جلد کے کھلے مساموں کو بند کر کے مردہ خلیات کو صاف کرنے کے لیے مونگ کی دال کو اس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے-
دو چمچ مونگ کی دال کو رات بھر پانی میں بھگو لیں
اسکو بلینڈ کر کے اس کا پیسٹ بنا لیں
اس پیسٹ میں دو چمچ دہی کو شامل کریں
اس کو چہرے اور گردن پر لگا لیں
آدھے گھنٹے تک لگا رہنے دیں
سادہ پانی سے دھو لیں
 
اس سے نہ صرف چہرے کے کھلے مسام واپس قدرتی حالت میں آجاتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ قدرتی رنگت بھی بحال ہو جاتی ہے -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: