|
|
کرسٹی بریسیٹ کا شمار امریکہ کے صف اول کے ماہر غذائيت
میں ہوتا ہے جو کہ اپنے شعبے میں کافی ایوارڈ بھی جیت چکی ہیں اور اس وقت
امریکہ میں ایٹی ٹوئنٹی نیوٹریشن نامی ایک کمپنی بھی چلا رہی ہیں جو مختلف
لوگوں کے لیۓ ڈائٹ پلان ترتیب دیتی ہے۔ |
|
عام طور پر ایک ماہر غذائیت سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ
لوگوں کو ایک پرفیکٹ ڈائٹ پلان بنا کر دے گا جس پر عمل پیرا ہو کر وہ نہ
صرف اپنا وزن کم کر سکیں گے بلکہ صحت مند زندگی بھی گزار سکیں گے۔ |
|
ایسا ہی کچھ کرسٹی کے ساتھ بھی تھا جو کہ
بطور ماہر غذائیت کام کر رہی تھیں اور جن کی اولین ذمہ داری لوگوں کے لیے
ایسا ڈائٹ پلان بنا کر دینا ہوتا تھا جو کہ ان کے لیے صحت مند زندگی گزارنے
میں معاون ثابت ہو سکے- |
|
کرسٹی کا یہ کہنا تھا کہ وہ اکثر کینسر کے
مریضوں کے لیے ڈائٹ پلان بناتی تھیں جس میں ان کا زیادہ زور اس بات پر ہوتا
تھا کہ لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ انہوں نے کیا کیا نہیں کھانا ہے جو ان کی
بیماری کی شدت کو بڑھا سکتا ہے- |
|
اس موقع پر کرسٹی نے بہت سارے ایسے لوگوں کو
دیکھا جو کہ پرہیز کے چکر میں تنہا رہ جاتے تھے ایسے لوگ اکثر تقریبات میں
شرکت نہ کرتے کہ وہاں ان سے بد پرہیزی ہو جاتی تھی جس کے باعث ان کی تکلیف
میں اضافہ ہو جاتا- |
|
اس خیال نے کرسٹی کے اندر یہ تحریک پیدا کی
کہ وہ ایک ایسا طریقہ بنائیں جس کی بنیاد پر لوگ نفسیاتی طور پر اتنے مضبوط
ہو سکیں کہ وہ پرہیز کو ایک پابندی کے طور پر لینے کے بجائے خود سے ایسی
تمام چیزوں کو کھانے سے پرہیز کر سکیں جو کہ ان کی صحت کے لیے مضر ہے- |
|
|
|
اس حوالے سے کام کرتے ہوئے انہوں نے ایسا ڈائٹ پلان
ترتیب دیا جس میں 80 فی صد اشیا ڈائٹنگ کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر منتخب کی
جاتیں جب کہ 20 فی صد اشیا کا انتخاب ڈائٹنگ کرنے والے شخص کی پسند کو
مدنظر رکھ کر کیا جاتا- |
|
کرسٹی کا یہ کہنا تھا کہ وہ خود ذاتی طور پر میٹھا کھانے
کی بہت شوقین تھیں مگر عام طور پر میٹھا کھانے کے معاملے میں خود پر کنٹرول
نہ رکھ سکنے کے سبب گھر میں میٹھا لانے سے احتیاط برتتی تھیں- اس پلان کو
انہوں نے سب سے پہلے اپنے اوپر اپلائی کرنے کا فیصلہ کیا اور ہر روز 20 فی
صد کی بد پرہیزی کے لیے کسی نہ کسی میٹھی ڈش کا انتخاب کرنا شروع کر دیا- |
|
مگر اس کے انتخاب میں انہوں نے ایک بات کا خیال رکھا کہ
اس میٹھے کی مقدار غذا کا صرف 20 فی صد ہی رکھی مگر اس کو کھانے کے لیے
خصوصی اہتمام کیا- |
|
|
|
میٹھا کھانے کے اہتمام
کا طریقہ |
کرسٹی کا یہ ماننا تھا کہ ہمارا پسندیدہ کھانا ہمیں خوشی
دینے کا باعث ہوتا ہے اور یہ خوشی اس کھانے کی مقدار پر منحصر نہیں ہوتی ہے
اس وجہ سے وہ جب بھی کچھ میٹھا کھاتیں اس کی مقدار بھلے کم ہو مگر اس کو
کھانے کے دوران اس کی لذت کو محسوس کریں اور اس طرح سے اگرچہ آپ کم مقدار
میں میٹھا یا اپنا من پسند کھانا کھائیں گے مگر اس کے سبب ملنے والی خوشی
اور اطمینان آپ کی زندگی کو ایک نئے مثبت رخ سے ہمکنار کرے گا- |
|
نئے تجربے کے اثرات |
کرسٹی کا اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ انہوں نے اس تجربے
کے تحت ایک ہفتہ کا ڈائٹ پلان ترتیب دیا جس میں اس کا پسندیدہ میٹھا کبھی
آئس کریم کی صورت میں تو کبھی پڈنگ کی صورت میں موجود ہوتا تھا مگر اس سب
کی مقدار انہوں نے بہت کم رکھی مگر اس سے ملنے والی خوشی بہت زیادہ تھی- |
|
اس تجربے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اب اگر ان کے
فریج میں میٹھا موجود بھی ہوتا تھا تو ان کے اندر اس کو کھانے کی خواہش
اتنی شدید نہ ہوتی تھی جس کو وہ روک نہ سکیں اور اس طرح سے انہوں نے اپنی
اس کمزوری پر نہ صرف قابو پایا بلکہ اس کے ذریعے انہوں نے اپنے وزن میں بھی
خاطر خواہ کمی کی- |
|
تین مہینوں میں دس پونڈ
وزن کم |
کرسٹی کا یہ کہنا تھا کہ تین مہینوں کے بعد جب انہوں نے
اپنا وزن کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئيں کہ اس وقت کے دوران انہوں نے
دس پونڈ وزن کامیابی سے کم کر لیا تھا- |
|
اس تمام تجربے سے ماہر غذائیت کرسٹی نے یہ نتیجہ نکالا
کہ وزن کم کرنے کے لیۓ سخت ترین ڈائٹ پلان کے بجائے ایک ایسا ڈائٹ پلان
زیادہ کامیاب ہوتا ہے جو کہ انسان کو خوشی دینے کا باعث ہو- |