روزانہ ایک چمچ شہد کھانے کے یہ 5 فائدے جان کر آپ اسے استعمال کرنا نہیں بھولیں گے

image
 
بچوں والے گھروں میں شہد لازمی موجود ہوتا ہے کیونکہ یہ بچوں کے عام مسائل جیسے ہاضمہ وغیرہ درست کرنے کا کام کرتا ہے لیکن یہی شہد بالغ افراد کی صحت کے لئے بھی خزانے کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیچے آپ کو شہد سے ملنے والے ایسے فوائد کے بارے میں بتائیں گے جنھیں اپنی روزمرہ روٹین میں شامل کرکے آپ بہت سی پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں
 
1- اعصابی تناؤ
آج کل جسے دیکھو اعصابی تناو کا شکار نظر آتا ہے دراصل لوگ زندگی کے امور میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ نہ آرام کے لیے وقت نکال پاتے ہیں اور نہ اپنی صحت پر توجہ دے پاتے ہیں۔ شہد اعصاب کو پرسکون کرتا ہے۔ شہد کے اندر موجود گلوکوز، نیورونز کے لئے بہت ضروری ہیں وہ خون میں فوری طور پر جذب ہو کے اعصابی تناؤ کو کم کرتے ہیں
 
2- جسم کے اندرونی جراثیم کو ختم کرنے کے لئے
شہد ایک بہترین اینٹی سیپٹک ہے۔ نہار منہ ایک چمچ شہد کھانے سے معدہ صحت مند رہتا ہے اور جسم میں موجود جراثیموں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے
 
 
image
3- گہری نیند میں مدد دے
شہد کے اندر موجود مٹھاس خون کے اندر انسولین کو بڑھاتی ہے جس سے سیروٹونن پیدا ہوتا ہے جو بعد میں میلاٹونن نامی ہارمون میں تبدیل ہو کر گہری اور پرسکون نیند کا زریعہ بنتا ہے
 
4- زہریلے مادوں کا خاتمہ
شہد کا روزانہ استعمال جسم میں موجود زہریلے مادوں اور بیکٹیریاز کو ختم کرنے کے لیے بہترین ہے۔ اس کے روزانہ استعمال سے جلد اور آنکھوں کی صحت میں بہتری آتی ہے
 
5- دل کے دورے سے بچاؤ
شریانوں کا سکڑنا ہارٹ فیلیر یا دل کے دوروں کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ شہد ڈال کرپینے سے شہد کے اندر موجود اجزاء شریانوں کو سکڑنے سے روکتے ہیں
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: