ماں کی وہ عادات جن کی وجہ سے بچہ روتا ہے، ایک عام وجہ اور بچے کو آرام دینے کے طریقے

image
 
نومولود بچوں کے والدین اکثر کہتے ہیں کہ ان کے بچے غیر معمولی طور پر بہت زیادہ روتے ہیں۔ اکثر بچے روتے ہوئے اپنی ٹانگیں اور ہاتھ اینٹھ لیتے ہیں اور کچھ اچانک ہی زور سے رونا شروع کردیتے ہیں اور کئی گھنٹے روتے ہیں۔ ماں باپ کے علاوہ گھر کے باقی افراد بھی بچے کو گود میں ٹہلا ٹہلا کر تھک جاتے ہیں لیکن بچے کا رونا اپنے وقت پر ہی ختم ہوتا ہے۔
 
image
 
تشخیص
اس قسم کا رونا بچے میں “کولِک“ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ گھبرائیے نہیں یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ ایک قسم کے پیٹ کے درد کو کہتے ہیں جو بچوں میں اچانک اور شدت کے ساتھ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بچے زور سے رونے لگتے ہیں۔
 
ڈاکٹر شائستہ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر ندیم اشرف کہتے ہیں کہ کولِک اکثر دودھ کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ بچے کا پیٹ قبول نہیں کرپارہا ہوتا۔ کولِک کی ایک وجہ گیس بھی ہوسکتی ہے۔ کولِک کا درد بچوں میں پیدائش کے ٤ سے ٦ ہفتوں بعد شروع ہوتا ہے اور ٤ مہینوں بعد ختم ہوجاتا ہے
 
کولِک کے درد میں بچے کو کیسے آرام دیں
ڈاکٹر ندیم اشرف کہتے ہیں کہ بچے کو کولِک میں کوئی خاص دوا نہیں دی جاتی بلکہ گیس خارج کرنے کے لئے ڈروپس دیے جاتے ہیں۔ البتہ ماہرین کچھ ایسے طریقہ کار بھی تجویز کرتے ہیں جن سے بچے کو کولِک درد میں آرام ملتا ہے۔
 
اپنے نوزائیدہ بچوں کو گاڑی میں یا پھر گود میں گھمانے پھرانے لے جانا
 
image
 
بچے کو کمبل میں باندھ کر رکھنا
 
بچے کو نیم گرم پانی سے غسل دینا
 
ہلکے ہاتھوں سے بچے کے پیٹ پر مساج کرنا
 
image
 
سکون بخش  آڈیو کو چلانا
 
شور شرابے سے دور رکھنا
 
کمرے میں روشنی کم کرنا
 
کسی خوراک سے الٹی یا اسہال ہونے لگے تو یہ کھانے سے الرجی کی نشانی ہے۔ ایسے کھانے کو فوری طور پر بند کردیں
 
ڈاکٹر کے مشورے سے دودھ تبدیل کریں
 
ماں کی وہ عادت جس سے بچے میں کولِک درد ہوتا ہے
اگر ماں حمل کے دوران سگریٹ نوشی یا کسی قسم کی نشہ آور دوا استعمال کرتی رہی ہو تو بھی پیدائش کے بعد بچے میں کولِک درد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ پلانے والی مائیں بھی ایسے کھانے کھانے سے اجتناب کریں جن سے بچوں میں الرجی ہو مثلاً دودھ، انڈے گندم اور گریدار میوے وغیرہ۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: