پاکستان میں کورونا سے بچوں کی اموات، چند احتیاطی تدابیر جن سے کمسن بچوں کی جان بچائی جاسکتی ہے

image
 
ملک بھر میں کورونا کی وجہ سے مجموعی طور پر 140 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔ چونکہ بچوں اور بڑوں کے مزاج میں فرق ہوتا ہے۔ بڑوں کے مقابلے میں بچوں کو کسی چیز کا عادی بنانا قدرے مشکل ہوتا ہے، بچے خود احتیاط نہیں کرپاتے نا ہی اپنی بیماری کو سمجھ پاتے ہیں اس لئے ہم آپ کو کچھ ایسے طریقے بتائیں گے جن سے آپ بچوں میں کورونا کی علامات کو بہتر طور پر سمجھ کر ان کو وبا کے اثرات سے محفوظ رکھ سکیں گے۔
 
image
 
بچوں میں کورونا وائرس کی نشانیاں
اگرچہ بچوں اور بڑوں میں کووڈ کی کوئی مخصوص علامات نہیں ہیں۔ عام اور ممکنہ علامتیں درجِ ذیل ہیں
 
بخار یا سردی لگنا
 
نزلہ اور ناک بہنا
 
کھانسی
 
گلے کی سوزش
 
سانس لینے میں مشکل
 
تھکاوٹ
 
سر درد
 
پٹھوں میں درد یا جسمانی درد
 
متلی یا الٹی
 
اسہال
 
بھوک نہ لگنا
 
پیٹ میں درد
 
بچے میں کووڈ کا خدشہ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
اگر محسوس ہو کہ بچے میں کورونا کی علامتیں موجود ہیں تو اسے علیحدہ کمرے میں شفٹ کردیں اور کوشش کریں کے طبی معاملات کے علاوہ اس سے زیادہ قریب نہ ہوں۔ بچے کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ماسک کا استعمال کرتے رہیں اس کے علاوہ دو سال سے زائد عمر کے بچے پیار سے ماسک پہننےکی جانب راغب کریں۔ بچے میں کورونا کی علامات ظاہر ہوتے ہی فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔ اگر خدانخواستہ بچے میں پہلے سے کوئی بیماری مثلاً دمہ وغیرہ موجود ہے تو معالج سے رجوع کرنے میں تھوڑی سی بھی دیر نہ کریں۔ کورونا کے وائرس دوسری بیماریوں سے مل کر جسم کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
 
image
 
نومولود بچوں کو کورونا سے کیسے بچائیں
بڑھتی عمر کے بچوں کے مقابلے میں نومولود بچوں کے اندر قوت مدافعت کافی کم ہوتی ہے۔ نیز وہ خود سے کوئی احتیاط کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتے اس لئے کوشش کریں کے وبا کے دوران بچوں کو مختلف اور باہر سے آئے لوگوں کی گود میں دینے سے احتیاط کی جائے۔ خود بھی بار بار ہاتھ دھوئیں اور سینیٹائزر کا استعمال کرتے رہیں۔ بچے کو گود میں لیتے ہوئے یا دودھ پلاتے ہوئے ماسک پہننا زیادہ بہتر ہے۔ کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوراً معالج سے رابطہ کریں۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: