وزن کم کرنا ہے تو یہ کھائیں۔ روزمرہ استعمال ہونے والے 5 ایسے ٹوٹکے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں

image
 
صحت سے متعلق ایسے بہت سے ٹوٹکے اور جملے ہیں جنھیں ہم بچپن سے اتنا سنتے ہیں کہ وہ ہمیں سچ ہی لگنے لگتے ہیں لیکن جب ہم ان پر عمل کرنا شروع کرتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ اصلی زندگی میں تو وہ طریقے صرف مصیبت اور صحت کی خرابی کا ہی باعث بن رہے ہیں۔ نیچے ہم آپ کو کچھ ایسی ہی عجیب عادتوں کے بارے میں بتائیں گے جن کے آپ ے ہمیشہ فادے ہی سنے ہوں گے لیکن ان کے فائدوں کی کوئی سائنسی توجیہہ تاحال دریافت نہیں ہوسکی ہے۔
 
1- 8گلاس پانی لازمی پیو
ہم سب کے پاس الگ جسم ہیں جس کی ضروریات بھی الگ ہوتی ہیں۔ اگر آپ ورزش کرتے ہیں یا پیاس محسوس ہوتی ہے تو آپ کو یقیناً پانی پینا چاہیے۔ لیکن زبردستی زیادہ پانی پینے کے فائدے ابھی تک تو سائنس دریافت نہیں کرسکی البتہ انسانی گردوں کو ضرورت سے زیادہ پانی کو نکالنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
image
 
2- چینی کی جگہ مصنوئی مٹھاس
مصنوئی مٹھاس لینے کا نہ ہی صحت کے حوالے سے کوئی فائدہ ہے نہ ہی اس میں اصل چینی کے مقابلے میں کیلوریز کم ہوتی ہیں۔ بلکہ یہ مکمل مصنوئی ہوتی ہے اس لئے اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔
image
 
3- کاربوہائیڈریٹس ترک کردینا
آج کل وزن کم کرنے والے افراد کو کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اسی سلسلے میں “کیٹو ڈائیٹ“ بہت مشہور ہے جس میں صرف بغیر کارب والی چیزیں ہی کھائی جاتی ہیں لیکن اس کے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں خاص طور پر خواتین میں ماہورای کے دوران صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اس لئےکھانے میں مکمل طور پر کاربوئیڈریٹ ختم کرنا مناسب نہیں
image
 
4- ورزش روزانہ کرنی ضروری ہے
کھیل کود اور ورزش کے فوائد سے انکار تو ممکن ہی نہیں لیکن وزن کم کرنے کے لئے روزانہ ورزش کرنے کے بجائے ہفتے میں 5 دن ورزش کرنا بہتر ہوتا ہے کیونکہ جسم اور مسلز کو آرام کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل ورزش سے مسلز کو آرام کا وقت نہیں ملتا۔
image
 
5- سورج میں نہ نکلو
تیز دھوپ یا لو میں باہر نکلنا صحت کے لئے مضر ہے لیکن سورج کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا آپ کے جسم کو بیمار کرسکتا ہے اس کے علاوہ ہڈیوں کے لئے سورج کی روشنی بہت ضروری ہے۔ اگر آپ سورج کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہیں تو ہڈیاں کیلشئیم جذب کرنے کی صلاحیت ہی کھودیتی ہیں اور بوسیدگی کا شکار ہوجاتی ہیں اس لئے ماہرین علی اصباح پندرہ سے بیس منٹ سورج کی روشنی میں گزارنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم وٹامن ڈی کی کمی کا شکار نہ رہے۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: