اگر آپ کا بچہ بھی اس بری عادت کا شکار ہے تو فوراً چھڑوائیں ورنہ--- جانیں 5 خطرناک بیماریوں کا شکار بنانے والی خوفناک عادت کے بارے میں

image
 
اکثر بچے ناخن کترنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں۔ ماں باپ ان کی اس عادت پر پریشان تو ہوتے ہیں لیکن اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ ناخن کترنے کی یہ عادت بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ بچوں کے علاوہ بالغ افراد بھی ناخن کترنے سے ان بیماریوں کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
 
1- دانت خراب
بے شک آپ کے دانت ناخنوں سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن کوئی چیز مستقل پیستے رہنے سے دانتوں کا نچلا حصہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اکثر دانت ہلنا بھی شروع ہوجاتے ہیں۔ بچوں کے دانت بڑوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہیں ہوتے اس لئے وہ زیادہ جلدی خراب ہوجاتے ہیں۔
image
 
2- منہ سے بدبو
ہاتھوں کو کتنی بار بھی دھو لیا جائے کسی نہ کسی حد تک جراثیم رہ ہی جاتے ہیں اور ناخن تو خاص طور پر جراثیموں کا مسکن ہوتے ہیں۔ بار بار منہ میں ہاتھ ڈالنے کا مطلب بار بار منہ میں جراثیم پہنچانا ہے جس کی وجہ سے منہ میں بدبو پیدا ہونے لگتی ہے جو بدبودار سانس کی وجہ بنتی ہے۔
image
 
اسہال
ناخن کے جراثیم ہاتھ سے منہ اور منہ سے پیٹ میں جاتے ہیں جو پیٹ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں خاص طور پر بچوں میں دست اور اسہال کی وجہ مختلف ذرائع سے جراثیم کی پیٹ میں منتقلی ہے۔
image
 
4- چہرے پر دانے
چہرے کی جلد جو بہت حساس اور نازک ہوتی ہے۔ ڈاکڑز چہرے پر بار بار ہاتھ لگانے سے منع کرتے ہیں کیونکہ اس سے انگلیوں میں موجود گندگی جلد پر لگتی ہے جس سے دانے نکل آتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی ہوتا ہے جب آپ ناخن کترنے کے لئے انگلی منہ میں ڈالتے ہیں۔ خاص طور پر ہونٹوں کے اردگرد دانوں کی بھرمار اکثر اسی عادت کا نتیجہ ہوتی ہے۔
image
 
5- شدید سر درد
ناخن کترتے ہوئے چہرے کے عضلات تن جاتے ہیں جن سے جبڑوں اور مسلز میں کھنچاؤ ہوتا ہے جو شدید سر درد کی وجہ بنتا ہے۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: