صبح کے ناشتے میں چائے رس ڈبو کر کھانے والے ہوجائيں ہوشیار، یہ ناشتہ ان کو کن خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جانیں

image
 
چائے رس کا ناشتہ ہمارے ملک کی زیادہ تر آبادی کا پسندیدہ ناشتہ قرار دیا جاتا ہے۔ ایک تو یہ آسان ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ کم قیمت بھی ہوتا ہے- اس وجہ سے صبح کام کاج پر جانے والے افراد ایک کپ چائے میں دو تین رس کو ڈبکیاں دے کر کھا کر چلے جاتے ہیں اور ان کے پیش نظر یہی خیال ہوتا ہے کہ یہ ناشتے ایک جانب تو پیٹ بھر دیتا ہے اس کے ساتھ ساتھ پراٹھے کے مقابلے میں یہ کم چکنا اور زود ہضم ہوتا ہے اس وجہ سے یہ صحت کے لیے بھی بہتر ہوگا۔ لیکن اس کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں ہیں جو کہ لوگ نہیں جانتے آج ہم آپ کو اس کے حوالے سے بتائيں گے-
 
باسی ڈبل روٹی سے بنایا جاتا ہے
رس کی تیاری کے بنیادی اجزا میں ویسے تو میدہ، چینی، خمیر اور گھی کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن مارکیٹ میں موجود زیادہ تر رس میں اس ڈبل روٹی کا استعمال کیا جاتا ہے جو باسی ہو چکی ہوتی ہے۔ یہی وجہ سے کہ اکثر دکانوں پر سے کمپنی والے باسی ڈبل روٹی خوشی خوشی اٹھا لیتے ہیں کیوں کہ انہیں اس سے رس بنانے ہوتے ہیں۔ باسی ڈبل روٹی پر پھپھوندی لگ جاتی ہے جو کہ زہریلی ہوتی ہے اور انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہوتی ہے اور اس کو جب رس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے تو وہ انسان کے نظام ہاضم کو خراب کرنے کا باعث بن سکتے ہیں- اس کے علاوہ مختلف قسم کی الرجی کا بھی باعث بن سکتے ہیں-
 
مضر صحت آئل کا استعمال
رس کی تیاری میں جو آئل استعمال کیا جاتا ہے وہ گھی یا مارجرین کی صورت میں ہوتا ہے جو کہ انسانی جسم کے درجہ حرارت پر جم جاتا ہے اور مستقل طور پر اس کا استعمال خون کی نالیوں میں جم کر دل کے دورے کا بھی باعث بن سکتا ہے-
image
 
زیادہ چینی کی موجودگی
مختلف بیکری والے رس کی لذت کو بڑھانے کے لیے اس میں بڑی مقدار میں چینی کا استعمال کیا جاتا ہے روزانہ اس کو کھانے سے جسم میں شوگر لیول میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ انسان کو ذیابطیس کے خطرے کا شکار بھی کر سکتا ہے-
 
image
 
سفید میدے کے اثرات
رس کی تیاری میں ریفائنڈ میدے کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے فائبر نکال دیے جاتے ہیں۔ بغیر فائبر کی غذا کے استعمال سے ایک جانب تو قبض کی شکایت ہو سکتی ہے اور دوسرا اس کے سبب کولیسٹرول لیول بھی بڑھ جاتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: