قیمتی فوائد ۔۔۔ ہزاروں روپے بچانے والی دال مرغی کے برابر کیسے ہوسکتی ہے؟

گھر کی مرغی دال برابر، یہ محاورہ دراصل دال کی اہمیت کو نظرانداز کرتا ہے۔ اصل میں مختلف اقسام کی دالیں غذا میں استعمال کرنے کے ان گنت طبی فوائد ہیں۔ جانیے دالوں کے بارے میں کچھ حقائق اور فائدے۔
 
دالیں، نئے زمانے کا سُپرفوڈ
گوشت کے مقابلے میں دالوں کی مختلف اقسام پکانا زیادہ آسان رہتا ہے اور اس کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دالیں ذیابیطس سے بچاؤ، دل کے امراض کے خطرے کو کم کرنے، کولیسٹرول اور وزن کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔
image
 
غذائیت کا پاور ہاؤس
دالوں کے فوائد کی فہرست ختم نہیں ہوتی۔ دالیں کم چکنائی والے پروٹین کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان میں فولاد، پوٹاشیم، میگنیشئم اور زنک جیسی قوت بخش اجزا شامل ہوتے ہیں۔
image
 
لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ عمدہ ڈائٹ فوڈ
کانگو، روانڈا، پاکستان اور بھارت سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں دالیں خوراک کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان خطوں میں ایک تہائی کے قریب افراد اکثر غذائیت اور خون کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے میں دالیں صارفین کے لیے ایک مقوی غذا ثابت ہوتی ہے۔
image
 
معیاری قیمت اور باآسانی میسر
مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں ترقیاتی معاشیات کی پروفیسر مائیوش ماریڈیا کے مطابق ترقی پذیر دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں دالوں کی ایک خاص حیثیت ہے۔ نہ صرف یہ مناسب غذائیت اور صحت سے متعلق فوائد فراہم کرتی ہیں بلکہ یہ گوشت اور دیگر زرعی صنعتوں کے مقابلے میں سستی اور خوراک کا ایک آسان ذریعہ ہیں۔ دالیں ماحولیاتی لحاظ سے بھی کم نقصان دہ ہیں۔
image
 
دالوں کا کوئی مقابلہ نہیں
اقوام متحدہ کے مطابق دودھ سے حاصل ہونے والے پروٹینز کی مقدار دالوں سے کافی کم قیمت میں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ پانچ سو گرم دال کی کاشت کے لیے صرف ایک سو ساٹھ لیٹر پانی درکار ہوتا ہے جبکہ اتنی ہی مقدار کے گوشت کے حصول کے لیے سات ہزار لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
image
 
دال کی کاشت کاری
دالوں کو اکثر ایسے علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے، جہاں آبپاشی یا کیمیائی کھاد تک رسائی نہ حاصل ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دال کی فصل تقریبا ہر طرح کی زمین میں اگائی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دال کی فصلیں قحط سالی اور سرد ماحول کا بھی مقابلہ کر سکتی ہیں۔
image
 
صدیوں پرانی غذا
دالیں ہزاروں سالوں سے انسانی غذا کا حصہ رہی ہیں۔ اناطولیہ میں ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی کے دوران چنے اور مسور کی دال کی پیداوار کے آثار ملے تھے۔ اس کے علاوہ مصر اور روم کے قدیم ادوار میں بھی دالوں کے استعمال کے شواہد مل چکے ہیں۔
image
 
دال سے بنی رنگولی
زمین پر رنگ برنگی پیچیدہ ڈیزائن تشکیل دینا رنگولی کا فن کہلاتا ہے۔ اس فن کی شروعات بھارت میں ہوئی تھی۔ رنگولی کے فن پارے تیار کرنے کے لیے رنگین ریت، پھول کی پنکھڑیاں، چاول اور دال جیسی اشیاء استعمال کی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں دال اور چاول کے ساتھ بھارت کا پرچم تشکیل دے کر بھارتی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی جا رہی ہے۔
image
 
Partner Content: DW Urdu

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: