میرے بچے یتیم اور بیوی بیوہ ہونے جا رہی ہے چھالیہ اور گٹکے نے مجھے آج اس منزل پہ لاکھڑا کیا ہے۔ کیا چھالیہ بھی گٹکے جتنی جان لیوا ہے؟

image
 
میں مرنا نہیں چاہتا۔ میرے 4 چھوٹے بچے ہیں۔ سوچتا ہوں میری بیوی اکیلے کیسے ان بچوں کی پرورش کرے گی۔ کاش یہ سب میں نے پہلے سوچ لیا ہوتا اب تو ڈاکٹر نے صاف جواب دے دیا ہے“ ( ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں مشکل سے جملہ پورا کرتے ہی امجد پھوٹ پھوٹ کر رو دیا)۔
 
حد تو یہ ہے کے وہ اب رونے کے قابل بھی نہ رہا تھا۔ منہ کے کینسر نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا اور اس کا آدھے سے زیادہ منہ تباہ ہوچکا تھا۔ امجد ایک ڈرائیور تھا جسے دوستوں یاروں سے چھالیہ اور پان کی عادت لگی جو بڑھتے بڑھتے گٹکے تک پہنچ گئی۔ سارا دن کام کے دوران گٹکا کھاتے ہوئے اسے عجیب سی لذت محسوس ہوتی تھی جس سے اسے تھکن کا احساس بھی جاتا رہتا تھا۔ اسی لئے گٹکا امجد کی زندگی کا حصہ بن گیا اور بیوی کے منع کرنے، گھر والوں کے روکنے ٹوکنے کا بھی اس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ لیکن پانچ سال اسی لت میں مبتلا ہونے کے بعد جب منہ میں گٹھلی بننے کی وجہ سے بات کرنا مشکل ہونے لگا تو بیوی کے زبردستی ڈاکٹر کے پاس لے جانے پر امجد کو اپنے کینسر کا پتہ چلا۔ لیکن اب بہت دیر ہوچکی تھی۔ ڈاکٹر کے مطابق کینسر اب اپنی جڑیں پوری طرح پھیلا چکا ہے اور اب اپنی موت کا انتظار کرنے کے سوا امجد کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ اب بیوی بچے آنکھ میں آنسو بھرے مرتے شوہر اور باپ کی خدمت کرتے ہیں اور امجد ان کو خالی آنکھوں سے تکتا رہتا ہے۔
 
یہ کہانی صرف امجد کی نہیں بلکہ بہت سے ان لوگوں کی ہے جو پان، چھالیہ اور گٹکے کی بری عادت میں مبتلا ہو کر قبر تک پہہنچ جاتے ہیں۔ یہ لت کیوں نقصان دہ ہے اور گٹکے، چھالیہ میں ایسا کیا شامل ہوتا ہے جس سے نوبت کینسر تک پہنچ جاتی ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
 
image
 
گٹکا یا ماوہ بنتا کیسے ہے؟
گٹکا بنانے میں خشک چھالیہ، تمباکو اور کتھے اور چونے کا استعمال کیا جاتا ہے اور ان تمام زہریلی چیزوں کی بھی ناقص ترین کوالٹی استعمال کی جاتی ہے جس میں پھپھوندی کا شامل ہونا بھی عام بات ہے۔ اس کے علاوہ گیلے گٹکے کو بنانے کے لئے اس میں مسلسل کتھے کا پانی ملایا جاتا ہے۔
 
ہر سال کتنے لوگ اس لت سے مرتے ہیں؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال 8 ملین لوگ تمباکو کے استعمال سے موت کا شکار ہوتے ہیں جس میں ڈیڑھ ملین لوگ وہ ہوتے ہیں جو دھواں نہ چھوڑنے والا تمباکو یعنی پان میں تمباکو ڈال کر یا پھر چھالیہ اور گٹکے کا استعمال کرتے ہیں۔
 
چھالیہ بھی گٹکے کی طرح نقصان دہ ہے
گٹکے پر پابندی لگنے کے بعد لوگوں نے پان اور چھالیہ کا استعمال بڑھا دیا ہے کیونکہ ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ چھالیہ کھانے کے نقصانات نہیں ہوتے- بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ میں گھروں کے اندر پاندان کا رواج عام تھا ۔ گھر میں ہی ہان بنایا جاتا تھا اور خود ہی کتھے، چونے اور چھالیہ بھی ملایا جاتا تھا اس لئے انڈیا پاکستان کی ثقافت میں آج بھی پان اور چھالیہ کا استعمال برا نہیں سمجھا جاتا۔ یہاں تک کہ خواتین بھی چھالیہ کھانے کی عادت کا شکار ہوتی ہیں۔ جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینس کے مطابق چھالیہ کینسر پیدا کرنے والے گروہ اول میں شامل ہے۔ یعنی اگر چھالیہ کو بغیر تمباکو کے بھی چبا جائے تو بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
 
image
 
اس سلسلے میں حکومت اور میڈیا کو عوام میں تمباکو کے ساتھ چھالیہ کے برے اثرات کے بارے میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو منہ کے کینسر سے ہر ممکن طریقے سے بچایا جاسکے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: