پاکستان میں اگلے ہفتے سے طبی عملے کو دی جانے والی ویکسین کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

image
 
پاکستان کے وفاقی وزیر اسد عمر نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اگلے ہفتے سے کورونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بات کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ویکسین لگانے سے متعلق مکمل تیاری کی جا چکی ہے۔
 
ان کے مطابق ویکسین لگانے کے لیے ملک بھر میں سینکڑوں مراکز کام کر رہے ہوں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ خدا نے چاہا تو اگلے ہفتے سے طبی عملے کو اگلے ہفتے سے ویکسین لگنا شروع ہو جائے گی۔
 
واضح رہے کہ چین نے پاکستان کو کورونا وائرس کی پانچ لاکھ خوراکیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ ویکسین چینی فرم سائنو فارم کی تیار کردہ ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومتی ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کو پاکستان کو ویکسین کی پہلی کھیپ مل جائے گی۔
 
پاکستان میں 27 جنوری 2021 کو کورونا وائرس کے 1,563 نئے متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ 74 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کے 537,477 مریض ہیں جبکہ 11,450 ہو چکی ہیں۔
 
خیال رہے کہ اس وقت تک پاکستان کورونا وائرس کے خلاف دو ویکسین کی منظوری دے چکا ہے، جس میں سے ایک سائنو فارم (چائنہ نیشنل فارماسوٹیکل گروپ) اور دوسری آسٹرازنیکا کی تیار کردہ ہے۔
 
روئٹرز کے مطابق روس کی تیارہ کردہ سپوتنک ویکسین کی بھی ایسی ہی منظوری کے امکانات موجود ہیں۔ منظوری کے اس عمل پر ہر سہہ ماہی کے بعد نظرثانی کی جائے گی، جس میں 'سیفٹی‘ اور اس ویکسین کی ’ایفی کیسی‘ اور کوالٹی کا جانچا جائے گا۔
 
وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق چین کی کاسینو بائیولوجیکس انک کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد پاکستان دس ملین تک ویکسین کی خوراکیں حاصل کر سکے گا۔ فیصل سلطان کے مطابق کاسینو کی Ad5-nCoV ویکسین پاکستان میں اس وقت حتمی فیز تھری ٹرائل پر ہے اور اس کے فروری کے وسط تک نتائج حاصل ہو سکیں گے۔
 
image
 
پاکستان کو چین سے مزید ایک ملین ویکسین کی خوراک کے عطیے کی امید ہے۔
 
کورونا وائرس ٹاسک فورس کی ڈاکٹر غزنہ خالد نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان مختلف ممالک سے ویکسین حاصل کرے گا۔
 
ان کے مطابق پاکستان کے پاس ویکسین کا ذخیرہ ہو گا، اس میں چینی ویکسین بھی ہو گی اور آسٹرا زنیکا بھی ہو گی۔ ڈاکٹر غزنہ کے مطابق ہم دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہیں اور ویکسین کا عمل ایک بہت مشکل کام ہو گا۔
 
’لیکن یہاں یہ بات سمجھنی بھی ضروری ہے کہ بہت سے برانڈز کی مارکینٹنگ کمپنیاں ایک ہی ہوتی ہیں۔ جب آپ اپنا نمبر ایک برانڈ کے لیے رجسٹر کرتے ہیں تو وہ دیگر برانڈز کی مارکیٹنگ کے لیے استعمال ہوجاتا ہے۔‘
 
سائنو فارم ویکسین کیسی ہے؟
سائنو فارم چین کی ایک سرکاری دوا ساز کمپنی ہے۔ یہ کمپنی کووڈ 19 سے بچاؤ کی دو ویکسین تیار کر رہی ہے۔ اس کی ویکسین بھی سائنوویک کی طرح ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ہیں اور اسی طرح کام کرتی ہیں۔
 
سائنو فارم نے 30 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ 79 فیصد موثر ہے۔ تاہم یہ شرح فائزر اور موڈرنا کی تیارکردہ ویکسین سے کم ہے۔
 
دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ تیسرے مرحلے کے عبوری نتائج کے مطابق یہ ویکسین 86 فیصد موثر ہے۔ متحدہ عرب امارات نے سائنو فارم ویکسین کو اس ماہ کے شروع میں منظور کر لیا تھا۔
 
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کمپنی کی ترجمان نے اس فرق پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تفصیلی نتائج بعد میں جاری کیے جائیں گے۔
 
تاہم تیسرے مرحلے کے نتائج سے پہلے ہی ایمرجنسی پروگرام کے تحت چین میں یہ ویکسین تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو دی چکی تھی۔
 
نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے پروفیسر ڈیل فشر کا کہنا ہے کہ ایک غیر روایتی بات ہے کہ آخری مرحلے کے تجربات سے پہلے ہی ایک ویکسین کا بڑے پیمانے پر استعمال شروع کر دیا جائے۔
 
ستمبر کے آغاز میں پیرو میں بھی ایک رضاکار کی طبیعت خراب ہونے کے بعد سائنوفارم ویکسین کے تجربات روک دیے گئے تھے۔ لیکن بعد میں بتایا گیا کہ تجربات دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں۔
 
کلینیکل ٹرائل یا تجربات کا کو وقتی طور پر روکنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ستمبر میں برطانیہ میں بھی کووڈ 19 کی ویکسین کے تجربات روکے گئے تھے کیونکہ ایک رضاکار میں منفی اثرات ظاہر ہوئے تھے۔ تاہم یہ معلوم ہونے کے بعد کہ اس کی وجہ ویکسین نہیں تھی تجربات کو دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
 
چین میں سائنوویک اور سائنو فارم کے علاوہ مزید کم از کم دو ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں۔ ان میں سے ایک کین سائنو بائیولوجکس ہے جو سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں تیاری کے تیسرے مرحلے میں ہے۔
 
جبکہ ایک دوسری ویکسین این ہوئی زی فائی لونگ کوم نامی کمپنی تیار کر رہی ہے۔ ان کی ویکسین میں وائرس کا ایک اصلی ٹکڑا لے کر جسم میں داخل کیا جاتا ہے تا کہ جسم کا دفاعی نظام چوکنا ہو جائے۔ یہ ویکسین بھی حال ہی میں تیاری کے تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
 
ویکسین لگانے سے متعلق تمام تیاریاں مکمل ہیں: وزارت صحت
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر زعیم ضیا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے انھیں یہ ہدایات موصول ہوئیں کہ ویکسین لگانے سے متعلق تمام تیاریوں کو حتمی شکل دے دی جائے۔ ان کے مطابق ان ہدایات کے بعد طبی عملے کو ویکسین لگانے سے متعلق تربیت دے دی گئی ہے۔
 
ان کے مطابق اب جیسے ہی ویکسین موصول ہو گی تو پھر پہلے مرحلے صرف اسلام آباد میں 15 ہزار سے زائد رجسٹرڈ طبی عملے کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔
 
ڈاکٹر زعیم کے مطابق ملک بھر میں طبی عملے کو پہلے مرحلے میں ویکسین لگائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں معمر افراد کو ترجیح دی جائے اور پھر تیسرے اور حتمی مرحلے میں عام افراد کو بھی ویکسین لگانے کے سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔
 
ڈاکٹر زعیم ضیا کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کا طبی عملہ تربیت یافتہ ہے اور عملے کو ویکسین کے مکمل پروٹوکولز سے متعلق بھی آگاہی دے دی گئی ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: