بالوں سے محبت ہے تو سستے پیاز سے دوستی نبھائیں، بالوں کے مختلف مسائل سے نجات میں مدد کے لیے پیاز سے بنے ماسک لگائیں

image
 
پیاز کی تیز چبھتی ہوئی بو عام طور پر لوگوں کو پسند نہیں ہوتی ہے اور اگر ان کو یہ کہا جائے کہ اسی پیاز کو آپ سر پر لگائیں تو وہ ہمارا مذاق اڑانا بھی شروع کر سکتے ہیں- لیکن ہمیں یقین ہے کہ پیاز کے فائدے جاننے کے بعد وہ لازمی طور پر ایسا کرنے پر مجبور ہو جائيں گے اور بڑے بڑے مسائل کو حل کر لیں گے-
 
بالوں کے لیے پیاز کے استعمال کا طریقہ
یہ بات بہت سارے لوگوں کو حیرت میں ڈال سکتی ہے کہ پیاز کے رس کی سر پر مالش گنج پن کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے- مگر یہ حقیقت ہے کہ ایسا ممکن ہے اس کے لیے آپ کو تین سے چار سرخ پیاز چاہیے ہوں گے جن کو چھیل کر اچھی طرح بلینڈ کر لیں اس کے بعد کسی چھنی میں چھان کر پیاز کا رس نکال لیں- اس کو اپنے شیمپو میں شامل کر لیں تاکہ اس کی بو کم ہو سکے اور اس سے بال دھوئيں یہ بالوں پر بہت بہتر اثر ڈالے گا- اب ہم آپ کو کچھ ایسے نسخے بتائيں گے جس سے پیاز کے ذریعے بالوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے-
 
1: گنج پن کو دور کرنے کے لیے
اگر آپ کے بال تیزی سے گر رہے ہیں اور خصوصاً مردوں میں جن کے بال گرنے سے وہ گنج پن کا شکار ہو رہے ہوں وہ پیاز کے جوس کو سر پر اچھی طرح مالش کریں اور اس کے بعد اس کو دو سے تین گھنٹوں کے لیے چھوڑ دیں -پیاز میں بڑی مقدار میں سلفر موجود ہوتا ہے جو کہ کھوپڑی کے مردہ خلیات کا خاتمہ کرتا ہے اور نئے بالوں کی نشو نما کا راستہ کھولتا ہے- اس کے علاوہ سر پر پیاز کے جوس کے مساج سے سر پر خون کا دوران بہتر ہوتا ہے جس سے نئے بالوں کی نشو نما میں مدد ملتی ہے اور گنج پن کا خاتمہ ہوتا ہے-
 
image
 
2: خشکی سے نجات کے لیے
پیاز کے اندر ایسی خاصیت موجود ہوتی ہے کہ وہ اندرونی سوزش کا ختم کرتا ہے جس کی وجہ سے خشکی کے سبب ہونے والی کھجلی سے نجات ملتی ہے- خشکی کے خاتمے کے لیے ناریل کے تیل اور ارنڈی کے تیل کو ہم وزن لے کر اس کو نیم گرم کر لیں اور اس میں ہم وزن پیاز کا جوس شامل کریں اس تیل سے سر پر اچھی طرح مساج کریں اور ایک گھنٹے کے بعد دھو لیں یہ عمل ہفتے میں تین دفعہ دہرائيں- اس سے سر کی خشکی کا نہ صرف خاتمہ ہوتا ہے بلکہ نئے اور چمکدار بال بھی نکلنا شروع ہو جاتے ہیں-
 
3: بال چر کے خاتمے کے لیے
بال چر ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے سبب سر کے مختلف حصوں کے بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ جگہ ایسی ہو جاتی ہے جیسے یہاں کبھی بال نکلے ہی نہ تھے اس بیماری سے پریشان افراد ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہوتے ہیں- مگر اس بیماری کا علاج نہ صرف بہت سست ہوتا ہے بلکہ صبر آزما بھی ہوتا ہے اس کے لیے آدھا گلاس پیاز لے لیں اور اس میں ایک چمچ شہد شامل کر کے اس کو اچھی طرح مکس کر لیں اور اس کو بال چر والی جگہ پر لگائيں اسکے بعد ایک گھنٹے بعد ایسے شیمپو سے سر دھو لیں جس میں کیمیکل موجود نہ ہو- یہ عمل ہفتے میں تین بار کریں آہستہ آہستہ اس جگہ کی مردہ جلد ختم ہو جائے گی اور بالوں کی نمو شروع ہو جائے گی-
 
4: سکری کے لیے
سکری کو عام طورپر لوگ خشکی ہی سمجھتے ہیں لیکن یہ ایک فنگس کی وجہ سے لگنے والی بیماری ہے جس کے سبب سفید خشکی جیسے دھبے سر کی کھال پر بن جاتے ہیں جو بالوں کو کمزور کرتے ہیں اور دیکھنے میں بہت برے لگتے ہیں- اس کے لیے چار چمچ پیاز لے لیں جب کہ دو چمچ میتھی دانے لے کر رات بھر بھگو لیں اور اس کے بعد ان کو پیس کر اس میں چار چمچ پیاز کے جوس کو شامل کر کے سکری والی جگہوں پر لیپ دیں اور آدھے گھنٹے کے بعد دھو لیں یہ عمل ہفتے مین دو بار دہرائيں-
 
image
 
5: سفید ہوتے بالوں کے لیے
بعض افراد میں عمر سے قبل ہی بال سفید ہونا شروع ہو جاتے ہیں ایسے افراد کے لیے پیاز کے جوس کو زیتون کے تیل اور مہندی کے ساتھ ملا کر ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کو بالوں پر لگا لیں اور اس کے بعد دھو لیں- یہ عمل مہینے میں ایک بار کریں جلد ہی سفید ہوتے بال دوبارہ سے سیاہ ہونا شروع ہو جائيں گے-
 
6: خشک اور بے جان بالوں کے لیے
پیاز کے اندر وٹامن سی ، بائيو ٹن ، میگنیز اور دیگر معدنیات بڑي مقدار میں موجود ہوتے ہیں پیاز کا رس نہ صرف بالوں کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتا ہے بلکہ ان کی چمک دمک میں بھی اضافہ کرتا ہے- اس کے لیے پیاز کے جوس کو ایک انڈے میں ملا کر پیسٹ بنا لیں اور اس پیسٹ کو سر پر لگا لیں اور آدھے گھنٹے بعد دھو لیں- اس سے بال قدرتی چمک دوبارہ حاصل کر لیں گے اس سے بالوں کی نمو میں بھی اضافہ ہوتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: