حاملہ خواتین کرونا وائرس سے کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں اور اگر ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے؟ کرونا وائرس کے حاملہ خاتون اور اس کے بچے پر اثرات

image
 
کرونا وائرس نے اس وقت بلا تفریق ہر عمر اور جنس کے فرد کو اپنا شکار بنا رکھا ہے اور اب تک اس سے بچاؤ کا واحد حل صرف احتیاطی تدابیر ہی ہیں- ایسی خطرناک صورتحال میں سب سے حساس معاملہ حاملہ خواتین کے لیے قرار دیا جاتا ہے جن کے ساتھ ایک نہیں بلکہ دو زندگیاں وابستہ ہوتی ہیں- تاہم حاملہ خواتین اور کورونا وائرس کے درمیان تعلق کے حوالے سے میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے برطانوی ادارے Royal College of Obstetricians and Gynaecologists نے اپنی ایک رپورٹ میں کچھ نکات کی وضاحت کی ہے-
 
حاملہ خواتین اور کرونا وائرس:
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حاملہ خواتین کے کورونا وائرس سے سنگین طور پر بیمار ہونے کا امکان موجود نہیں ہیں لیکن احتیاط کے طور پر حاملہ خواتین کو طبی لحاظ سے کمزور لوگوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایسے افراد کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ وبا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں- حاملہ خواتین کو سماجی دوری اختیار کرنی چاہیے اور کسی ایسے شخص سے ملنے جلنے پر مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے جس میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں- اس کے علاوہ اگر خاتون 28 ہفتوں سے زیادہ کی حاملہ ہے تو اسے مکمل طور پر سماجی دوری اختیار کرلینی چاہیے-
 
کرونا کی وبا سے بچاؤ اور حاملہ خواتین کے لیے بنیادی مشورے:
کرونا کی وبا کے دوران حاملہ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ چہرے کو ڈھانپ کر رکھیں یعنی ماسک کا استعمال یقینی بنائیں- حمل کے دوران جسم میں خون کے لوتھڑے بننے سے بچاؤ کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کریں اور ساتھ ہی چہل قدمی بھی کرتی رہیں-
 
صحت مند حمل کے حوالے سے مدد کے لئے باقاعدگی سے ورزش ، صحت مند متوازن غذا اور فولک ایسڈ اور وٹامن ڈی کا استعمال ضرور کریں اور یہ سب اپنے معالج کے مشورے سے کریں- اس کے علاوہ حاملہ خواتین کو چاہیے کہ وہ حمل کے دوران وقت پر ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتی رہیں اور ساتھ ہی اپنے ضروری میڈیکل ٹیسٹ بھی لازمی کروائیں-
 
اس کے علاوہ حمل کے دوران اگر آپ کو اپنی صحت یا اپنے بچے کی صحت سے متعلق کوئی خدشات محسوس ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں-
 
image
 
اگر حاملہ خاتون میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں تو:
کورونا وائرس کی اہم علامات میں تیز بخار، مستقل کھانسی یا سوںگھنے اور ذائقہ محسوس کرنے کی حس سے محرومی شامل ہیں۔ کورونا وائرس میں مبتلا زیادہ تر افراد میں ان علامات میں سے کم از کم ایک علامت تو لازمی ظاہر ہوتی ہے۔
 
اگر حاملہ خاتون میں یہ علامات ظاہر ہوں تو اسے چاہیے سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو مطلع کرے- اگر حاملہ خواتین میں یہ انفیکشن شدت سے ظاہر ہورہا ہو تو انہیں خصوصی نگہداشت کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے لیکن اس بات کا فیصلہ خود ڈاکٹر کریں گے-
 
حاملہ خاتون پر کرونا وائرس کے اثرات:
برطانیہ کے موجودہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حاملہ خواتین میں اگر کورونا وائرس کی نشوونما ہوتی ہے تو وہ سنگین بیمار ہونے کا زیادہ خطرہ نہیں رکھتی ہیں۔ حاملہ خواتین کی اکثریت صرف ہلکی علامات کا سامنا کرتی ہے۔ اس لیے انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اور وہ بغیر دباؤ کے زندگی گزاریں-
 
جائزے کے دوران یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ کرونا میں مبتلا خواتین کو کم ہی اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی- تاہم ایسی حاملہ خواتین جن کی عمر 35 سال سے زیادہ تھی اور وہ پہلے سے کسی بیماری جیسے ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس میں مبتلا تھیں ان میں کورونا وائرس کی علامات شدت کے ساتھ ظاہر ہوئیں جس کی وجہ سے ان خواتین کو اسپتال میں داخل کیا گیا-
 
image
 
کرونا وائرس کے حاملہ خاتون کے بچے پر اثرات:
موجودہ شواہد بتاتے ہیں کہ اگر کسی حاملہ خاتون کو وائرس ہے تو اس سے بچے کی نشوونما میں پریشانی پیدا ہونے کا امکان موجود نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کوئی ایسا کیس سامنے آیا ہے۔
 
اس بات کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ حمل کے ابتدائی دور میں ماں کے کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار بننے کی صورت میں اسقاط حمل ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
 
اس کے علاوہ کرونا وائرس کی شکار حاملہ خاتون سے یہ وائرس اس کے بچے میں بھی منتقل ہونے کا امکان موجود نہیں- نہ ہی حمل کے دوران اور نہ ہی پیدائش کے وقت یہ وائرس بچے میں منتقل ہوتا ہے- پیدائش کے بعد بھی دودھ پیتے وقت بھی یہ وائرس ماں سے بچے میں منتقل نہیں ہوتا- تاہم پیدائش کے بعد کرونا وائرس کے حوالے سے بچے کے لیے احتیاط ضروری ہے-
 
تاہم دنیا بھر سے موصول ہونے والی اطلاعات یہ پتہ چلتا ہے کہ بعض کرونا میں مبتلا حاملہ خواتین کے ہاں وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش ہوئی- البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ وقت سے قبل ہونے والی ان پیدائش کا سبب کرونا وائرس ہی بنا- ممکنہ طور پر معالجین کی جانب سے ہی خواتین کی صحت کی بحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے بچے وقت سے پہلے پیدائش کی تجویز کیا گیا ہو-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: