کھانے کے شو میں سب کو کھانے کھا کر دکھانے والی یو ٹیوبر موٹاپے کا شکار، ایک سال میں کس طرح اپنے بڑھتے وزن پر قابو پایا؟ جانیں

image
 
آج کل سوشل میڈیا کے اس دور میں لوگ نہ صرف طرح طرح کے کھانے بنا کر لوگوں کو للچاتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کھانوں کو کھاتے ہوئے ویڈيوز بناتے ہیں اور اس طرح لوگوں کو ان کھانوں کی ترغیب دیتے ہیں- ایسے لوگ بڑی مقدار میں کھانا کھا کر لوگوں کے سامنے ان کھانوں کی اشتہا ظاہر کر کے نہ صرف کھانوں کو پروموٹ کرتے ہیں اور ان کی تشہیر کرتے ہیں بلکہ اس بات کا بھی مظاہرہ کرتے ہیں کہ وہ ایک وقت میں کتنا زیادہ کھانا کھا سکتے ہیں-
 
کوریا سے تعلق رکھنے والی ایسی ہی یو ٹیوبر یانگ سو بن بھی ہیں جن کے وی لاگ کھانے کی ویڈیوز کی وجہ سے بہت مشہور ہیں مگر بدقسمتی سے اس طرح یانگ سو بن کو شہرت تو مل گئی مگر اس طرح کی ویڈیوز بنانے کے سبب ان کے وزن میں بہت اضافہ ہو گیا-
 
بڑھتے ہوئے وزن کے سبب یانگ سو بن نے فیصلہ کیا کہ اب وہ کھانا کھانے کے بجائے ایسے وی لاگ بنائيں گی جس میں وہ اپنے اس بڑھے ہوئے وزں کو کم کرنے کے طریقے بتائيں گی- ایک سال پہلے یانگ سو بن نے وزن کم کرنے کے سفر کو شروع کیا-
 
image
 
انہوں نے اپنا یہ سفر مئی 2019 سے شروع کیا اور اس وقت سے اگست 2020 تک کے ہر ہر لمحے کو انہوں نے ڈاکٹر کے مشوروں کے ساتھ سوشل میڈیا کا حصہ بنایا- جس میں ان کا وزن 131 کلو گرام سے 86 کلو گرام تک پہنچا یعنی انہوں نے 500 دنوں میں 45 کلو گرام وزن کم کیا-
 
اتنے وزن کی کمی نے ان کی زندگی کو یکسر تبدیل کر دیا انہوں نے اپنے اس وزن کو کم کرنے کے لیے سخت ترین ایکسرسائز اور ڈائٹنگ کا سہارہ لیا اور اس کے ذریعے تیزی سے وزن کم کیا- انہوں نے اپنے اس سفر کی ایک ویڈیو بھی بنا کر یو ٹیوب میں اپ لوڈ کی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنے چہرے اور گردن پر موجود اضافی وزن کو نہ صرف تیزی سے کم کیا بلکہ وقت کے ساتھ تبدیل کرتے ہوئے ایک موٹی لڑکی سے اسٹائل اور اسمارٹ لڑکی میں تبدیل کیا-
 
image
 
یانگ سو بن اپنی تبدیلی سے بہت خوش ہیں اور ان کا یہ ماننا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی سے انہوں نے ایک بڑے ٹارگٹ کو حاصل کر لیا ہے اب وہ اس کو برقرار رکھنے کی کوششیں کر رہی ہیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: