”میں کورونا وائرس کا شکار نہ بھی ہوا تو نفسیاتی مریض ضرور بن جاؤں گا“۔۔۔کورونا کا خوف اور پریشان ہوتے بزرگ

image
 
”میں اگر کورونا وائرس کا شکار نہ بھی ہوا تو نفسیاتی مریض ضرور بن جاؤں گا“ یہ جملہ ایک بزرگ فرد کی زبان سے ادا ہوا تو ذہن سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ واقعی کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے بزرگ افراد سب سے زیادہ ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔
 
گزشتہ سال سے کورونا وائرس کے منظرعام پر آنے کے بعد رواں سال کئی ماہ لاک ڈاؤن رہا۔ اس صورتحال میں سب سے زیادہ پریشان بوڑھے افراد ہیں، کیونکہ انہیں کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے، اسی ڈر کی وجہ سے بوڑھے افراد سب سے الگ تھلگ اکیلے رہنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں، انہیں گھر والوں کی جانب سے سختی سے تاکید کی جاتی ہے کہ وہ کہیں باہر نہ نکلیں، نہ وہ پارک جاسکتے ہیں، نا کہیں کسی سے ملنے جاسکتے ہیں۔ کیونکہ ان کا کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا ڈر زیادہ ہوتا ہے، اس لئے گھر والوں کی جانب سے ان پر زیادہ سختی کی جا رہی ہے ۔ کیونکہ ڈاکٹرز کی جانب سے یہ بتا دیا گیا ہے کہ اگر بوڑھے افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے تو ان کی صحت یابی کے چانسز کم ہوتے ہیں، کیونکہ ان کا مدافعتی نظام اس وائرس سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے بزرگ افراد زیادہ اپنی جان سے ہاتھ دھوتے دیکھے گئے ہیں۔
 
ایک ادارے یوکے مینٹل ہیلتھ چیریٹی مائنڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بزرگ ان دنوں جہاں کورونا کی وجہ سے اپنی جانوں کو لاحق ہوتے خطرات سے پریشان ہیں، وہیں اس صورتحال کی وجہ سے وہ نفسیاتی طور پر بھی پریشانی کا شکار ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے وقت میں انہیں ذہنی سکون فراہم کرنے کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ضروری ہے کہ گھر والے انہیں ایک کمرے تک محدود کرکے نہ رکھیں، کیونکہ اکثر بزرگ افراد اس طرح کورونا سے تو شاید بچ جائیں لیکن وہ تنہائی کا شکار ہوکر نفسیاتی مریض بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ انہیں ڈر، خوف اور پریشانی سے بچانے کیلئے ان کے ساتھ وقت گزارا جائے۔
 
یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ مہینوں سے کورونا وائرس کی وجہ سے بزرگ افراد گھروں تک ہی محدود ہوکر رہ گئے ہیں، ان کی سوشل لائف ختم ہوگئی ہے۔ وہ کورونا وائرس جیسے ماحول میں زندگی جینے کے عادی نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان دنو ں نفسیاتی مریض بن جانے کے ڈر سے پریشان ہیں۔ اکثر بزرگ افراد گھر والوں کو کہتے بھی دکھائی دے رہے کہ اگر ایسی صورتحال مزید کچھ دن اور رہی تو وہ نفسیاتی ہو جائیں گے ۔ لیکن دوسری طرف اگر انہیں گھر سے باہر نکلنے دے دیا جائے تو ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ ظاہر ہے کہ وہ باہر جائیں گے تو لوگوں سے ملیں گے، ایسے وقت میں ان کی ذہنی صحت تو شاید بہتر ہوجائے، لیکن لوگوں سے ملنے کے دوران فاصلہ نہ رکھنے اور ہاتھوں کو ہر وقت سینیٹائز نہ کرنے کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ دونوں ہی صورتحال بزرگوں کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔
 
image
 
بزرگوں کی ذہنی وجسمانی صحت کیلئے کیا کریں؟
گھر والے یقیناً چاہتے ہوں گے کہ گھر کے بزرگوں کی ذہنی و جسمانی صحت برقرار رہے، اس کیلئے انہیں ماہر نفسیات کی جانب سے بتائی جانے والے ان کچھ باتوں پر عمل کرنا ہوگا۔
 
بزرگوں کو گھر تک محدود کردیا ہے اور ان کی سوشل لائف ختم ہوگئی ہے تو انہیں تنہائی کا شکار نہ ہونے دیں، روزانہ ان کے پاس بیٹھیں، باتیں کریں۔ جن لوگوں سے وہ مل نہیں سکتے، ان سے ویڈیو کال پر بات کروا دیں، اس طرح جب وہ اپنے دوستوں، حلقہ احباب سے روزانہ بات چیت کریں گے تو انہیں اکیلے ہوجانے کا خوف نہیں ہوگا۔
 
جو لوگ گھر کے موجود فرد سے ملنے آئیں، انہیں اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ ان سے گلے نہ ملیں، ہاتھوں کو سینیٹائز کریں، جراثیم کش اسپرے کو چھڑکیں، اس کے بعد ہی ان کے کمرے میں جائیں۔
 
بزرگ افراد کو نفسیاتی مریض بننے نہ دیں، انہیں مشاغل کی طرف توجہ دلوائیں۔ کتابیں پڑھنے کا شوق ہے تو انہیں کتابیں لاکر دیں، پھول پودے اگانے کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائیں۔انہیں جو کام پسند ہے، وہ کرنے دیں تاکہ ان کا دل گھر میں لگا رہے اوروقت بھی آسانی سے کٹ جائے۔
 
image
 
ان کے ساتھ انڈور گیمز کھیلیں، رات کے وقت گھر میں واک کریں۔ بچوں کو ان کے پاس کھیلنے دیں، یا انہیں کہیں کہ وہ بچوں کو کہانیاں سنانے کی روٹین بنالیں، اس طرح گھر کے بچے ان کے ساتھ وقت گزاریں گے اور انہیں تنہائی محسوس نہیں ہوگی۔
 
بزرگ افراد کو کورونا وائرس یا دیگر منفی خبریں سننے نہ دیں۔ تاکہ ان کہ ذہنی صحت متاثر نہ ہو یا وہ اپنے دماغ پر ان خبروں کو لے کر ذہنی پریشانی میں مبتلا نہ ہوں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: