|
|
دنیا میں بہت ساری بیماریاں ہر وقت میں میڈیکل کے ماہرین
کو دعوت مقابلہ دیتی نظر آتی ہیں کہ وہ اپنی تحقیقات کے ذریعے ان بیماریوں
کا نہ صرف علاج دریافت کریں بلکہ ان کے تدارک کے لیے بھی اقدامات کریں- مگر
اس کے باوجود ہر دور میں ایسی بیماریاں موجود ہوتی ہیں جو کہ لاعلاج رہتی
ہیں ایسی ہی ایک بیماری میں گیارہ سالہ ڈينئیل بھی مبتلا ہے- اس بچی کو
ہونے والی بیماری کے بارے میں میڈیکل ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ یہ بیماری
دنیا بھر میں صرف سو افراد کو ہی ہے |
|
اس بیماری کو ایکواجینک یورٹیکیریا کہتے ہیں اس کا مریض
پانی کی ہر صورت سے شدید ترین الرجی ہوتا ہے اور اس کی جلد پر اگر پسینہ
بھی آجائے تو جلد پر شدید ترین تکلیف شروع ہو جاتی ہے اور خارش شروع ہو
جاتی ہے جس کی شدت بہت خوفناک ہوتی ہے- دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ
اس کے جسم پر پڑنے والا پانی کا ایک قطرہ اس کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا
ہے- |
|
|
|
ڈینئئل بچپن ہی سے تیراکی کی بہت شوقین تھی مگر ہر دفعہ
پانی میں جانے کے بعد اس کی جلد پر سرخ رنگ کے دھبے پڑ جاتے تھے شروع شروع
میں تو اس کی والدہ نے اس کو اس کا وہم قرار دیا- مگر جب اس حوالے سے ڈاکٹر
سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے یہ روح فرسا انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی اس جان
لیوا بیماری میں مبتلا ہے- |
|
اس بیماری کے سبب ڈینئل کو نہ صرف تیراکی
چھوڑ دینی پڑی بلکہ وہ پوری گرمی کا موسم ٹھنڈے کمرے میں محصور رہ جانے پر
مجبور ہو جاتی ہے کیوں کہ اس کے لیے پسینے کا ایک قطرہ بھی خطرناک ثابت ہو
سکتا ہے- البتہ یہ ایک خوش کن بات ہے کہ وہ پانی پی سکتی ہے اور اس سے اس
کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی مگر یہی پانی جب اس کی جلد سے ٹکراتا ہے تو اس کے
لیے زہر بن جاتا ہے- |
|
|
|
اس بیماری کا کوئی علاج اب تک دریافت نہیں ہو سکا ہے
میڈیکل ماہرین کے مطابق اس بیماری کی وجوہات بھی ابھی تک پوری طرح سامنے
نہیں آسکی ہیں- تاہم اس بیماری کے مریض کو پانی سے دور رہنے کا مشورہ دیا
جاتا ہے اور ہاتھ منہ دھونے ، نہانے وغیرہ سے سختی سے روکا جاتا ہے- |