|
|
ماحولیاتی آلودگی، آلودہ فضا اور اسموگ کی بات کریں تو
پاکستان کے شہر لاہور کا نام ذہن میں آتا ہے۔ حال ہی میں ایک سوئس فرم
IQair نے مختلف ممالک کے ایئر کوالٹی انڈیکس کا جائزہ لیا ، جس میں بتایا
گیا ہے کہ لاہور کی ائیر کوالٹی 216 ہے جو کہ صحت کے لئے نہایت ہی مضر قرار
دی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی اس فہرست میں دوسرے
نمبر پر لاہور کو رکھا گیا ہے ، جبکہ پہلے نمبر پر دہلی موجود ہے۔ |
|
نومبر کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان کے مختلف شہروں کی فضا
میں واضح تبدیلی دکھائی دینا شروع ہوجاتی ہے، اس موسم میں فصلیں تیار ہوتی
ہیں، ان کے کچرے کو آگ لگائی جاتی ہے، فیکٹریز اور سڑکوں پر چلنے والے
ٹرانسپورٹ کا دھواں اور یہی دیگر عوامل مل کر فضا کو آلودہ کردیتے ہیں ۔ |
|
اسموگ اور فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ لاہور اور فیصل آباد متاثر
ہوتے دکھائی دیتے ہیں ۔ پہلے تو پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز کا انعقاد
لاہور میں کروایا جانا تھا ، لیکن پھر نومبر کا مہینہ اور لاہور کی آلودہ
فضا کو دیکھتے ہوئے ان میچز کو کراچی میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسموگ
کی وجہ سے پنجاب کے بڑے شہروں میں ہر سال اسکولز تک بند کردئیے جاتے ہیں،
ائیرپورٹس پر جہازوں کی آمد و رفت متاثر ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ لوگوں کو
ایک فٹ دورتک کا فاصلہ واضح دکھائی نہیں دیتا ، جس سے عام زندگی متاثر ہوتی
ہے ۔ |
|
|
|
کچھ سالوں سے پاکستان کے بڑے شہروں میں سردیوں کی آمد کے
بعد سے اسموگ کا مسئلہ واضح طور پر سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔جس سے
روزمرہ کے کاموں کو کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ساتھ ہی ان کی
صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اسلئے اس دوران ماہرین ماسک پہننے کی ترغیب دیتے
ہیں اور لوگوں کو بغیر ماسک کے باہر نکلنے سے منع کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ |
|
پہلے تو اسموگ اور فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستانیوں کو
ماسک پہننے کا کہا جاتا تھا، اب گزشتہ کئی ماہ سے پاکستانیوں کو، کورونا کی
وجہ سے ماسک پہننے کا کہا جا رہا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں کورونا کی دوسری
لہر اپنے منفی اثرات دکھا رہی ہے، ایسے وقت میں حکومت کی جانب سے
پاکستانیوں کو ماسک پہن کر باہر نکلنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ لوگوں سے کہا
گیا ہے کہ اگر وہ ماسک پہنے بغیر باہر نکلیں گے تو ان پر جرمانہ کیا جائے
گا۔ کچھ جگہوں پر لوگوں پر جرمانہ بھی کیا گیا ہے تاہم اب بھی کئی لوگ بغیر
ماسک کے ہی باہر نکلتے دکھائی دے رہے ہیں۔ |
|
|
|
اگر ماسک نہ پہنا تو؟ |
پاکستانیوں کو یہ سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ ”جان ہے تو
جہان ہے“، اگر وہ موسم سرما میں ملک بھر میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی،
اسموگ اور بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے دوران ماسک نہیں پہنیں گے تو انہیں
جہاں کورونا ہوجانے کے خدشات بڑھیں گے، وہیں فضائی آلودگی کی وجہ سے ان کے
پھیپھڑوں اور عمل تنفس کے نظام کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ لوگ سانس کی
مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموگ کی وجہ سے
انسان کی آنکھوں، ناک اور گلے میں خارش اور سوجن ہوجاتی ہے، انسان کو دمہ
ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ اگر زیادہ عرصے تک اسموگ اور آلودہ فضا میں رہا
جائے تو انسان کو پھیپھڑوں کا کینسر بھی ہوسکتا ہے اور انسان مر بھی سکتا
ہے۔ لہٰذا خود کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ان دنوں ماسک پہننے
کو لازمی طور پر زندگی کا اہم حصہ بنالیں۔ |