خبردار! یہ 6 پودے گھر میں نہ رکھیں۔۔ورنہ آپ بیمار ہوجائیں گے!

image
 
گھر میں پودے اس لئے رکھے جاتے ہیں تاکہ گھر میں سجاوٹ کی جاسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف اقسام کے پودوں کو گھر میں لگایا جاتا ہے۔ اب چونکہ زیادہ تر لوگ فلیٹ یا پورشن سسٹم میں رہائش پذیر ہوگئے ہیں ، پہلے زمانے کے گھروں کی طرح ان کے گھروں میں لان یا صحن موجود نہیں ہیں لہٰذا اب گھروں میں بڑے بڑے درخت اور پودے لگائے نہیں جاسکتے ۔ اب ہریالی دکھانے کا یہ کام ”انڈور پلانٹ“ کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
 
مارکیٹ میں مختلف طرح کے انڈور پلانٹس ملتے ہیں ، جن کے بارے میں لوگوں کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ وہ فائدہ مند ہیں یا نہیں ، وہ بس مارکیٹ جاتے ہیں اور گھر کی سجاوٹ کیلئے انڈور پلانٹس خرید لاتے ہیں۔ جبکہ کچھ انڈور پلانٹس ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہوتے ہیں، اس بارے میں انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ ہماری ویب کے اس مضمون میں ہم لوگوں کو صحت کے لئے نقصان دہ انڈور پلانٹس کے بارے میں بتا رہے ہیں، آئیے آپ بھی جانئے کہ وہ کونسے انڈور پلانٹس ہیں، جن کا گھروں میں رکھنا بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
 
1۔ ڈائیفن باچیا (Dieffenbachia):
اس وقت بھی یہ پودا کئی گھروں میں موجود دکھائی دیتا ہے ۔ لوگ اس کے بڑے بڑے خوبصورت ہلکے و گہرے ہرے رنگ کے پتوں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ کتنا خوبصورت پودا ہے۔ انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ اس پودے کے اندر موجود رطوبت زہریلی ہوتی ہے۔ اس کے پودے کمرے میں بند جگہ پر موجود رہیں تو لوگوں کو ایک عجیب نشے والی کیفیت ہوسکتی ہے۔ اگر غلطی سے اس کا پتہ کھانے میں آجائے یا کسی چیز میں گِر کر آپ کے معدے میں پہنچ جائے تو منہ میں چھالے، ڈائریا، متلی اور گلے میں سوجن ہوسکتی ہے۔
image
 
2۔ سنسیوریا (Sansevieria):
یہ پودا بھی ہمارے یہاں انڈور پلانٹ کے طور پر جا بجا دکھائی دیتا ہے۔ اسے لوگ اسنیک پلانٹ کے نام سے بھی جانتے ہیں ۔ اس کے خم دار لمبے ہلکے و گہرے سبز رنگ کے پتے اسے خوبصورت دکھانے میں اہم کردار نبھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے گھر کی سجاوٹ کیلئے خریدا جاتا ہے۔ اس پودے میں ایک خاص قسم کی رطوبت سیپونن کے نام سے پائی جاتی ہے ، جو کہ زہریلی ہوتی ہے۔اگر یہ پودے زیادہ تعداد میں گھر میں موجود ہیں اور کمرے میں ہوا کا زیادہ گزر بھی نہ ہو تو پھر گھر کے افراد کو متلی کی کیفیت ہوسکتی ہے۔ سیپونن کی وجہ سے لوگوں کو ڈائیریا بھی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا اس پودے کو بطور انڈور پلانٹ استعمال نہ کریں۔
image
 
3۔ ایلو ویرا (Aloe Vera):
ایلوویرا کو خوبصورتی بڑھانے کیلئے بہت اہم مانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ آپ کو آج کل بطور انڈور پلانٹ گھروں میں موجود دکھائی دیتا ہے۔ لوگوں کو جان کر شاید حیرانی ہوگی کہ اس پلانٹ کے قریب اگر رہا جائے تو لوگوں کو مختلف الرجی، ڈائیریا اور گردے کے مسائل کا شکار ہونا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا اسے ہوا والی جگہوں پر تو رکھا جاسکتا ہے، لیکن فلیٹ، پورشن میں انڈور پلانٹ کی صورت میں یہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
image
 
4۔ گیندے کے پودے (Marigold):
گیندے کے پھول جسے انگریزی میں لوگ میری گولڈ کے نام سے جانتے ہیں، خوبصورت سا نارنجی اور پیلے رنگوں والے پھولوں کا پودا ہوتا ہے۔ اسے اگر بطور انڈور پلانٹس رکھا جائے تو انسان کو جلد پر خارش ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر اس پودے کاکچھ حصہ یا پھول کا ذرہ کھانے میں آجائے تو یہ پیٹ کی مختلف بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
image
 
5۔ ہارٹ لیف پودا (Heart Leaf Philodendron):
دل کی شکل والے پتوں پر مشتمل اس پودے کو دنیا بھر میں ’’ہارٹ لیف فیلوڈینڈرون‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس پودے میں ایک خاص قسم کا مادہ کیلشیم اوگزالیٹ کے نام سے پایا جاتا ہے، جو کہ جسم کے مختلف حصوں میں درد کا باعث بن رہا ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ بیل والا یہ پودا دیکھنے میں نہایت ہی خوبصورت ہوتا ہے ، لیکن یہ منہ، گلے میں سوزش کرنے اور کھانے کو نگلنے کی صلاحیت کو خراب کرنے کا باعث بنتاہے ۔
image
 
6۔ پوتھوس (pothos):
خوبصورت پتوں والا یہ پودا گھر کی ڈیکوریشن کیلئے ایک اہم انڈور پلانٹ مانا جاتا ہے ۔ تاہم اس میں بھی کیلشیم اوگزالیٹ موجود ہوتا ہے۔ اگر اس کے پتوں کو ہاتھ سے صاف کیا جائے یا اس کے پتوں کو ہاتھ لگایا جائے اور وہی ہاتھ غلطی سے چہرے پر لگ جائیں تو اس سے ہونٹوں، زبان اور منہ میں خارش ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کو اس کی وجہ سے متلی رہنے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: