کان کی صفائی کے لیے استعمال کیے جانے والے کچھ ایسے غلط طریقے جو سماعت کے خاتمے کا بھی سبب بن سکتے ہیں

image
 
کان کے اندر قدرتی طور پر ایسے مومی مادے موجود ہوتے ہیں جو کہ بیرونی اشیا کو کان میں داخل ہونے سے نہ صرف روکتے ہیں بلکہ کان کے اندرونی پردوں کی بھی حفاظت کرتے ہیں جو کہ ایک جانب تو آلہ سماعت ہوتے ہیں اور دوسری جانب انسانی جسم میں توازن کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں- اور اس کے اندر کسی بھی خرابی کا نتیجہ ایک جانب تو سماعت کے زائل ہونے کی صورت میں نکل سکتا ہے تو دوسری جانب انسان کو شدید ترین چکر آنے بھی شروع ہو سکتے ہیں-
 
کان کی صفائی کے طریقے جو خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں
امریکہ کے ایکون اسکول آف میڈیسن کے آنکھ کان اور گلے کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر بوریس کے مطابق غیر محفوظ طریقے سے کانوں کی صفائی سے اس کے اندر کے پردے اور اندرونی ہڈيوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے- اور اس سے کان کے اندرونی حصوں میں شدید انفیکشن ہو سکتا ہے جس سے شدید چکر آسکتے ہیں اس کے علاوہ سماعت کے ذائل ہونے کا بھی خطرہ ہوتا ہے -
 
1: کانوں کی روزانہ صفائی کرنا
بعض صفائی پسند لوگ جسم کے دوسرے حصوں کی صفائی کی طرح کانوں کی صفائی کو بھی سمجھتے ہیں اور اس لیے وہ روزانہ کانوں کی صفائی کسی نہ کسی ذریعے سے کرنا شروع کر دیتے ہیں- مگر اس طریقے سے وہ کان میں موجود سیرومن نامی کیمیائی مادے کو بھی نکال دیتے ہیں جو قدرتی طور پر کان کے پردوں کی حفاظت کے لیے موجود ہوتا ہے اور کان میں کسی بھی انفیکشن کی روک تھام کرتا ہے جس کی وجہ سے کان میں انفیکشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور پردے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے-
 
image
 
2: کان کی صفائی کے لیے نوک دار چیز کا استعمال
بعض افراد ہر نوکدار چیز کان میں ڈال کر اس کی صفائی شروع کر دیتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے ان کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ وہ بہت باریک بینی اور نزاکت سے کان کی صفائی کر رہے ہیں مگر حقیقت میں اس طریقے سے وہ کان کے نازک حصوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہونے ہیں اور اس سے نازک پردے میں سوراخ بھی ہو سکتا ہے اور ہمیشہ کے لیے ان کی سماعت ضائع بھی ہو سکتی ہے -
 
3: کاٹن بڈ کا استعمال
کاٹن بڈ جس میں ایک سلائیپر روئی کو لپیٹ دیا جاتا ہے اور اس کی مدد سے کان کی صفائی کو محفوظ طریقہ سمجھا جاتا ہے- مگر اس طریقے سے کان کا میل کاٹن بڈ کے ساتھ باہر آنے کے بجائے اندر کی طرف چلا جاتا ہے اور کان کے پردے کے ساتھ انفیکشن کا باعث بن جاتا ہے جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے-
 
4: پانی کی سرنج کا استعمال
عام طور پر اس طریقے کو لوگ محفوظ ترین طریقہ سمجھتے ہیں اس میں قلیل مقدار میں کان میں پانی ڈال کر روئی یا کسی نرم کپڑے سے کان کو صاف کر دیا جاتا ہے مگر کان میں نمی رہ جانے کی صورت میں یہ طریقہ بھی انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے-
 
image
 
کان کی صفائی کا درست طریقہ
اللہ تعالیٰ نے کانوں کی قدرتی طور پر صفائی کا انتظام رکھا ہے ایک صحت مند انسان جب کھانا چباتا ہے تو کانوں کا میل اس کے جبڑے کی حرکت کے سبب باہر آجاتا ہے جس کو نرم کپڑے سے صاف کر کے نکالا جا سکتا ہے- اس کے علاوہ کانوں کی صفائی کے لیے ہر چھ مہینے کے بعد ڈاکٹر کو دکھانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے اور باقاعدہ کسی ماہر سے کان کی صفائی محفوظ ثابت ہوتی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: