شیر خوار بچوں کو سردی کے موسم میں ٹھنڈ لگ جانے سے سینے پر ریشہ ہو سکتا ہے، گھر میں موجود ان اشیاﺀ کے استعمال سے آرام دلائیں

image
 
عام طور پر ایسا موسم جس میں مکمل طور پر سردی نہیں آئی ہوتی ہے اور نہ ہی گرمی ختم ہوتی ہے شیر خوار بچوں کے لیے بہت خطرناک ہوتا ہے کیوں کہ اس موسم میں ان کو ٹھنڈ لگنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ یہ بچے گرمی اور سردی کے بارے میں اپنے احساسات بتانے کے قابل نہیں ہوتے ہیں اور والدین اپنی گرمی اور سردی کے اعتبار سے بچوں کو ٹریٹ کرتے ہیں جس کی وجہ سےگرم ٹھنڈے ہونے کی وجہ سے ان کو ہوا لگ جاتی ہے اور ان کا سینہ خراب ہو جاتا ہے -
 
شیر خوار بچوں کو ٹھنڈ لگ جانا کس طرح خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟
شیر خوار بچے جو کہ کمزور اور نازک ہوتے ہیں ان کو ٹھنڈ لگ جانے کی صورت میں اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ ٹھنڈ نمونیا میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے اور اس سے بچوں کو سانس لینے میں شدید مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں اور بدقسمتی سے سیکڑوں بچے اس بیماری کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بچے غذا کے طور پر دودھ کا استعمال لازمی طور پر کرتے ہیں جس سے بلغم اور ریشے میں اضافہ ہو سکتا ہے اس وجہ سے بچوں کو لگنے والی معمولی ٹھنڈ کو بھی ہلکا نہ لیں اور اس کے علاج کی طرف فوری طور پر توجہ دیں-
 
image
 
سینے کے ریشے کو ختم کرنے کے گھریلو نسخے
1: بچے کو گرم رکھیں
بچے بہت نازک ہوتے ہیں اور ان کو بڑوں کی طرح گرمی کم ہی لگتی ہے اس وجہ سے سردی کے موسم کے آغاز ہی سے ان کو گرم رکھیں مگر اس دوران اس بات کی احتیاط رکھیں کہ اتنا بھی گرم نہ کریں جس سے بچے کو گھبراہٹ شروع ہو جائے- ایک ہلکی بنیان اس موسم میں لازمی طور پر پہنا کر رکھیں اور اس کو تبدیل کرتے ہوئے اس بات کا اہتمام رکھیں کہ اس کو یک دم نہ اتاریں کہ بچے کو ہوا نہ لگ جائے اس کے علاوہ اس موسم میں بچے کے سر یا پیر میں سے ایک چیز کو گرم رکھیں یعنی اس درمیانے موسم میں یا تو ٹوپی پہنائیں یا جرابیں پہنائیں بیک وقت دونوں چیزیں نہ پہنائیں اس سے بچے کو گھبراہٹ ہو سکتی ہے-
 
2: وکس کا استعمال کریں
اگر بچے کو ٹھنڈ لگ جائے تو اس کی علامات میں بچے کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اس کا ناک بند ہو جاتا ہے جس سے اس کو دودھ پینے میں مشکل ہوتی ہے اور وہ سوتے ہوئے بے چین ہوتا ہے اور ناک کے بجائے منہ سے سانس لیتا ہے جس کی وجہ سے اس کی بار بار آنکھ کھلتی ہے- اس کے علاوہ کھانسی اور سینے میں ریشے ہونے کے سبب سانس لینے کی صورت میں سیٹی کی آواز آتی ہے مگر بچہ بڑوں کی طرح کھنکھار کر ریشہ باہر نہیں نکال سکتا اس وجہ سے یہ زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے- اس صورت میں وکس کا استعمال مفید ہوتا ہے مگر بچے کی جلد بہت نازک ہوتی ہے اس وجہ سے وکس کو براہ راست بچے کو نہیں لگانا چاہیے بلکہ کسی کپڑے پر لگا کر بچے کے سینے اور سر کے اوپری حصے پر ٹکور کی جا سکتی ہے اس سے بچے کو سانس لینے میں افاقہ ہوتا ہے-
 
3: شہد اور لہسن کا استعمال
شہد کو ہر بیماری سے شفا کی دوا قرار دیا گیا ہے اس کے علاوہ لہسن بھی اپنی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی بنا پر بہت مفید ہے- اس کے لیے لہسن کے دو جوئے لے کر ان کو آگ پر براہ راست اتنا جلائیں کہ وہ کوئلے کی طرح سیاہ ہو جائیں اور ان کو پیس کر ان کی راکھ بنا لیں- اس راکھ کو دو چمچ شہد میں اچھی طرح مکس کر لیں اور انگلی سے معمولی سی مقدار میں دن میں تین بار انگلی سے بچے کو چٹائيں- اس سے سینے میں جما تمام ریشہ پیٹ کے راستے خارج ہو جائے گا اور بچے کے سانس میں بھی بہتری آئے گی یہ نسخہ نمونیا میں مبتلا بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے مفید ہے -
 
image
 
4: سرسوں کا تیل اور لونگ
ایک پیالی سرسوں کے تیل میں دس سے بیس لونگ پکا لیں اور اس وقت تک پکائیں جب تک کہ لونگ اچھی طرح اس تیل میں پک جائیں- اس کے بعد اس تیل کو جھان کر ایک بوتل میں ڈال کر رکھ لیں اور اس سے بچے کے سینے ، کمراور کاندھوں پر ہلکے ہاتھوں سے مالش کر دیں اس سے بھی جمع ہوا ریشہ خارج ہو جائے گا اور سانس لینے میں آسانی ہو گی-
 
یاد رکھیں !
یہ تمام وہ نسخے ہیں جو برسوں سے آزمودہ ہیں مگر یہ استعمال کرنے کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ ڈاکٹر کا نعم البدل ہیں اس وجہ سے اس کے ساتھ ساتھ علاج پر بھی توجہ دینی چاہیے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: