|
|
کل سے ایک انڈین اداکارہ کی موت کا چرچا ہو
رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انڈین اداکارہ مشتی مکھرجی ڈائٹنگ کی وجہ سے
اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں ۔ وہ ایک خاص قسم کی ڈائٹ ”کیٹو“ پر تھیں،
اس ڈائٹنگ پر سختی سے عمل کرنے کے نتیجے میں ان کے دونوں گردے فیل ہوئے اور
وہ انتقال کرگئیں۔ یہ اداکارہ انڈیا میں متعدد فلموں اور ڈراموں میں کام
کرچکی تھیں ، چونکہ ان کا وزن تھوڑا زیادہ تھا تو بطور اداکارہ وہ وز کم
کرنے کے حوالے سے پریشر میں رہتی تھیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ عرصے سے کریش
کیٹو ڈائٹنگ کررہی تھیں تاکہ وہ اداکارہ یا ہیروئن کے مطلوبہ سلم اسمارٹ،
سائز زیرو والے معیار پر پورا اُتر سکیں ، تاہم اس سخت ڈائٹنگ کی وجہ سے ان
کے گردے فیل ہوئے اور وہ 27 سال کی عمر میں ہی دنیا سے چلی گئیں ۔ |
|
کیٹو ڈائٹ
کیا ہے اور گردو ں پر اس کے اثرات: |
کیٹو ڈائٹ دراصل کیٹو جینک ڈائٹ ہوتی ہے ،
جس میں زیادہ چکنائی ، مناسب مقدار میں پروٹین لیکن کاربز کا استعمال اس
میں نہایت کم کیا جاتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اگر کیٹو ڈائٹ کا ایک اچھا
پلان بنایا جائے تو اس میں 75 فیصد فیٹ ، 20 فیصد پروٹین اور صرف 5 فیصد
کاربز کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس ڈائٹ کا اہم مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ
کاربوہائڈریٹ کا استعمال کم کردیا جائے (جبکہ یاد رہے کہ یہی کاربز ہمارے
جسم کیلئے ضروری ہیں، کیونکہ کئی کام کرنے کیلئے یہ بطور انرجی/فیول
استعمال ہوتے ہیں)۔ کیٹو ڈائٹ میں انسان کا جسم مختلف سرگرمیوں کو انجام
دینے کے دوران بطور فیول کاربز کو استعمال نہیں کرپاتا بلکہ اس کے بدلے اسے
فیٹ کو بطور انرجی یا فیول استعما ل کرنا پڑتا ہے ۔ اس عمل کو ”کیٹو سس“
کہا جاتا ہے جوکہ کیٹو ڈائٹ کے آغاز کے 3 سے 4 دن میں ہی شروع ہوجاتا ہے ۔ |
|
|
|
کیٹو ڈائٹ کے ویسے تو بہت سے فوائد بتائے
جاتے ہیں ، تاہم اس”ہائی فیٹ ڈائٹ“ کے نقصانات بھی اتنے ہی زیادہ ہیں ۔ اگر
زیادہ عرصے تک کیٹو ڈائٹنگ کی جائے تو بجائے فائدے کے یہ نقصان دہ ثابت
ہونے لگتی ہے ۔ اس ڈائٹنگ کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی پر منفی اثر پڑنے
لگتا ہے ۔ ابتدا میں گردوں میں پتھری ہوجاتی ہے ۔ چونکہ اس ڈائٹ کے دوران
فیٹ کے بعد زیادہ استعمال پروٹین کا کیا جاتا ہے، لہٰذا ایسے افراد جو پہلے
ہی گردوں کی بیماری کا شکار ہوں ، ان کیلئے یہ پروٹین مزید طبی مسائل کھڑے
کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ |
|
انڈیا کے فورٹس نیفرولوجی اور رینل
ٹرانسپلانٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں بطور ڈائریکٹر اپنے فرائض نبھانے والے
سلیل جین کہتے ہیں کہ کیٹو ڈائٹ کے دوران انسان زیادہ فیٹ اور پروٹین کا
استعمال کرتا ہے، جبکہ کاربوہائیڈریٹ کا استعمال محدود کردیتا ہے ۔ ڈائٹنگ
کے دوران پروٹین حاصل کرنے کیلئے لوگ سرخ گوشت کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ،
جس کی وجہ سے گردوں میں پتھری ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔ ساتھ ہی کئی
لوگوں کے گردوں میں پہلے سے ہی کچھ مسائل ہوتے ہیں ، لیکن انہیں پتا نہیں
ہوتا ، لیکن جب یہ کیٹوڈائٹنگ پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہوتا ہے تو پھر
گردوں کے کام کرنے میں منفی اثر پڑنے لگتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ پیشاب میں
ایسڈ اور کیلشیم کی مقدار بڑھتی جاتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیٹو ڈائٹ
کو کبھی بھی 45 دن سے زیادہ نہ کریں ۔ کیونکہ یہ سب سے مشکل ڈائٹنگ ہوتی ہے
اور اس کی مدد سے تیزی سے وز ن کم ہوتا ہے۔ |
|
|
|
تاہم اس کی وجہ سے جسم میں فیٹ اور پروٹین
کی مقدار بڑھتی جاتی ہے، کاربز ودیگر چیزوں کی کمی کی وجہ سے جسم کے اعضا
خاص طورپر گردوں کو نقصان پہنچنے لگتا ہے۔ لہذا کیٹو ڈائٹ پر عمل کرنے سے
قبل ماہرین سے مشورہ ضرور لیں ۔ اگر کسی کو گردوں کے مسائل کا سامنا نہیں
ہے تو پھر بھی کیٹو ڈائٹ کو 45 دن سے زیادہ نہ کریں، ابتدا سے ہی زیادہ
پانی پئیں تاکہ گردو ں میں پتھری نہ بن سکے ۔ اگر پہلے سے گردوں کے مسائل
کا شکار ہیں تو اس ڈائٹ کو ہرگز نہ آزمائیں ورنہ وزن کم کرنے کے چکر میں
انسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ سکتا ہے ۔ |