وہ دالیں جو وزن کم کرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔جانئے ان جادوئی دالوں کے بارے میں

image
 
سال 2020 نے انسان کو صحت مند رہنے اور قوت مدافعت کو مضبوط رکھنے کاکے بارے میں سکھایا ہے، سال کی ابتدا سے ہی کورونا وائرس نے دنیا بھر کو پریشان کیا، اس وائرس سے وہی لوگ بچ پائے جن کی قوت مدافعت اچھی تھی اور وہ صحت مند تھے۔یہی وجہ ہے کہ اس سال لوگوں نے خو د کو صحت مند رکھنے کیلئے بھرپور جتن کئے ہیں ۔
 
چونکہ اس سال کئی ماہ تک لوگ گھروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیٹھے رہے ، یہی وجہ ہے کہ ان کا وزن بھی بڑھ گیا ہے ۔ کئی لوگ پہلے ہی اپنے بڑھتے ہوئے وزن کی وجہ سے پریشانی کا شکار تھے، اب وہ مزید پریشان ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ، کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی ماہ تک گھر پر رہنے اور واک نہ کرنے کی وجہ سے ان کا وزن کئی کلو تک بڑھ چکا ہے ۔ ایسے لوگ اگر بہت زیادہ ڈائٹنگ ایک ساتھ کرنے کی کوشش کریں تو یہ ان کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے ، کیونکہ زیادہ ڈائٹنگ کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوسکتی ہے اور انہیں کام کرتے وقت کمزوری محسوس ہوسکتی ہے ۔ جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف ان کے گھر کے کام نہیں ہوں گے ، وہیں دوسری طرف مختلف بیماریاں بھی ان پر حملہ آور ہوسکتی ہیں ۔
 
دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے بھی انسان کو کئی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ، اگر زیادہ وزن بڑھ جائے تو اس کا بھی چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے ، چند سیڑھیاں چڑھنے کے بعد انسان ہانپنے لگتا ہے ۔ اسی طرح اسے ذیابیطس ٹائپ ٹو،ہائیپر ٹینشن، ہائی بلڈ پریشر ودیگر مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب چونکہ کریش ڈائٹنگ کی جائے تو اس سے کمزور ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے ، اس لئے کوشش کریں کہ قدرتی اجزاکا استعمال کرتے ہوئے ڈائٹنگ کریں ، ساتھ ہی گھر میں ہی واک کریں ، سیڑھیاں اُتریں ، چڑھیں ، ودیگر ہلکی پھلکی ورزش بھی کریں ،تاکہ صحت پر کوئی بُرا اثر بھی نہ پڑے اوروزن بھی کم ہونا شروع ہوجائے۔ یاد رکھیں غذا پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اگر آپ گھر میں ورزش جاری رکھیں تو کچھ عرصے میں اس کے مثبت نتائج آپ کو دکھائی دینے لگیں گے۔
 
ماہرین نے وزن کم کرنے کیلئے دالیں استعمال کرنے کو فائدہ مند قرار دیا ہے۔ آئیے جانئے وہ کونسی دالیں ہیں ، جنہیں ورزش کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے تو فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں ۔
 
مونگ کی دال:
پیلے رنگ والی مونگ کی دھلی ہوئی اس دال میں پروٹین اور فائبر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے ۔ اسے سادہ انداز میں پکاکر روٹی کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے ، چاہیں تو اس کی مدد سے کھچڑی بناکر کھائیں ۔ مونگ کی بغیر چھلی ہوئی دال سے عموماً کھچڑی بنائی جاتی ہے ، اس سے تیار کردہ کھچڑی میں غذائیت بھی ہوتی ہے اور اس سے انسان کا پیٹ بھی بھر جاتا ہے ۔ لہٰذا ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اس دال کو سادہ انداز میں پکاکر کھائیں ، تیل کا استعمال کم کریں ، دال کے اوپر تڑکہ نہ لگائیں ۔ساتھ ہی کھچڑی میں بھی تڑکہ لگائے بغیر ہی کھائیں ۔ ہفتے میں دو دن یہ دال سادہ چپاتی کے ساتھ کھائیں تو کسی اور دن کھچڑی کی صورت میں کھالیں۔
image
 
مسور کی دال:
یہ دال اکثر لوگوں کو اپنے ذائقے کی وجہ سے بہت پسند ہوتی ہے ۔اس دال میں فائبر زیادہ ، فیٹ اور کاربوہائیڈریٹ کم ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے وزن کم کرنے کے شوقین افراد کیلئے یہ دال بہترین ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس دال میں وٹامنز، منرلز بھی موجود ہوتے ہیں ۔ 100گرام مسور کی دال میں 352کیلوریز ہوتی ہیں ۔ اس دال کو سادہ انداز میں پکاکر چپاتی کے ساتھ کھائیں ، کچھ عرصے تک اسی طرح اس کا استعمال جاری رکھیں تو اس کی مدد سے کئی کلو تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔
image
 
ارہڑ کی دال:
اس دال میں بھی پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے ، ساتھ ہی اسے کھا لیا جائے تو معدے پر بوجھ بھی محسوس نہیں ہوتا ۔ اس دال کو بھی ہفتے میں کئی دن سادہ انداز میں پکاکر آرام سے کھایا جاسکتا ہے۔ دالوں میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اسے ہفتے کے سات دن آرام سے مختلف اوقات میں کھایا جاسکتا ہے ۔ وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد اپنی صحت کو مدنظررکھتے ہوئے اس کا استعمال کریں ۔ دال کھانے سے پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور انسان کو مزید کھانے کی خواہش نہیں ہوتی، لیکن یاد رکھیں کہ ہاتھوں پر کنٹرول کرنا بھی ضروری ہے ۔ لہٰذا جب سوچ لیں کہ وزن کم کرنا ہے تو پھر فرائڈ فوڈ، فاسٹ فوڈ وغیرہ اس دوران ہرگز نہ کھائیں ۔ دال سبزیوں کی جانب ہی توجہ رکھیں ، یہ روٹین مشکل ضرور لگے گی تاہم اس کی مدد سے کچھ عرصے میں کئی کلو تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ لوگ جنہیں دال کھانا راس نہیں آتا، وہ پھر اسے کھانے سے اجتناب کریں یا ڈاکٹر سے اس سلسلے میں مشورہ کریں۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: