دو ہفتوں تک صرف آلو کھا کر سو کلو تک وزن کم کرنے والے نوجوان کی حیرت انگیز داستان

image
 
موٹاپا انسان کے غیر صحت مند طرز زندگی کے سبب ہوتا ہے اور اس کے خاتمے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ ہم صرف ڈائٹنگ اور ایکسرسائز کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لائیں اور یہ آسان کام نہیں ہوتا ہے- اس کے لیے سخت ترین قوت ارادی کی ضرورت ہوتی ہے جس کا مظاہرہ کرنے والے لوگ ہی کامیاب ہو سکتے ہیں- ایسا ہی ایک نوجوان ڈیلان وال بھی تھے جنہوں نے جب گریجوئشن کا امتحان پاس کیا تو ان کا وزن 193 کلو تھا جو کہ بہت زیادہ تھا-
 
اپنی زندگی میں تبدیلی کے حوالے سے ڈيلان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ وہ اپنے کالج کے ساتھ ایک تفریحی ٹور پر گئے مگر اس ٹور میں اپنی بھاری جسامت کے سبب انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی مواقع پر وہ اپنے گروپ سے پیچھے رہ جاتے تھے جس نے انہیں سخت شرمندگی سے دوچار کیا- اسی دوران ان کی بہن کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوئی اپنے بھانجے کو گود میں لے کر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بھانجے کے سامنے آئندہ اس بھاری جسامت کے ساتھ نہیں آئيں گے بلکہ اپنے بھانجے کے سامنے ایک مثال بنیں گے اور اپنا وزن کم کریں گے-
 
image
 
ڈيلان کا کہنا تھا کہ ان کے موٹاپے کا بنیادی سبب ان کی غیرصحت مند غذائی عادات تھیں اور وہ گوشت ، پنیر اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بہت زیادہ شوقین تھے- ان کا صبح کا ناشتہ میکڈونلڈ سے آرڈر ہوتا تھا جو کہ ایک عام انسان کی غذا کے مقابلے میں دگنا ہوتا تھا جب کہ دوپہر کا کھانا بھی فاسٹ فوڈ ہی ہوتا تھا جس کی مقدار ناشتے کے مقابلے میں دگنی ہوتی تھی جب کہ رات کے ڈنر میں بھی دو سے تین سینڈوچ کھاتے تھے- اس کے ساتھ ساتھ اسنیکس وغیرہ بھی ان کھانوں کے درمیان کھاتے رہتے تھے-
 
وزن میں کمی کا پہلا قدم
ڈیلان کے مطابق وزن میں کمی کرنے کے لیے سب سے پہلے جو قدم انہوں نے ضروری سمجھا وہ ڈائٹنگ یا ایکسرسائز نہ تھی بلکہ انہوں نے وزن کی کمی کرنے کے لیے سب سے پہلے اپنی زبان کے چسکے کا علاج کرنا ضروری سمجھا- ان کا یہ ماننا تھا کہ اگر زبان کے مزے پر کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے تو تب ہی وہ وزن میں کمی کے سفر کو شروع کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے- اس مقصد کے لیے انہوں نے دو ہفتوں تک صرف آلو کھائے اور یہ آلو انہوں نے بغیر کسی مصالحے ، نمک مرچ کے استعمال کے کھائے تاکہ وہ اپنی زبان کو بغیر ذائقے کے کھانا کھانے کا عادی بنا سکیں-
 
اس دوران انہوں نے گوشت ، پنیر اور اپنی تمام دلپسند غذاؤں کا استعمال ختم کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی کیلوریز کے استعمال پر نظر رکھنی شروع کر دی- جب ان کی زبان کو مزيدار کھانے کھانے کی عادت ختم ہو گئی تو انہوں نے کھانے کے لیے زندہ رہنے کے بجائے زندہ رہنے کے لیے کھانا کھانے کے مقولے پر عمل شروع کر دیا اور دن بھر میں صرف اتنی ہی کیلوریز استعمال کرتے جو ان کے زندہ رہنے کے لیے ضروری ہوتی تھیں۔
 
image
 
وزن میں کمی کا دوسرا قدم
وزن کی کمی کے دوسرے مرحلے میں انہوں نے دن بھر کا ایک ڈائٹ پلان بنایا- جس کے تحت وہ صبح ناشتے میں انڈے ڈبل روٹی کے دو سلائس کے ساتھ کھاتے دوپہر میں ایک ٹکڑا درمیانے سائز کا سفید گوشت کا بغیر کسی پنیر یا چکنائی کے کھاتے اور رات کے کھانے میں چکن کا ایک ٹکڑا ساتھ میں مختلف اقسام کی سبزیوں کی سلاد اور چاول کھاتے ایک سال تک اس ڈائٹ پلان سے انہوں نے 82 کلو وزن کم کیا اور اس دوران انہوں نے کسی قسم کا جم جوائن نہیں کیا-
 
وزن میں کمی کا تیسرا مرحلہ
وزن میں 82 کلو کم کرنے کے بعد ڈیلان نے جم جوائن کرنے کا فیصلہ کیا اور وزن میں کمی کے سبب جو ان کی کھال ڈھلک گئی تھی اور ان کا جسم غیر متوازن ہو گیا تھا اس کو ایک خوبصورت شکل دینے کی کوششوں کا آغاز کیا- اس کے لیے سب سے پہلے تو انہوں نے ہر روز ساڑھے سات منٹ تک دوڑ لگانی شروع کر دی اس سے ایک جانب تو ان کا اسٹیمنا بڑھا اور دوسری جانب ان کا جسم چاک و چوبند ہو گیا- مگر ڈیلان کا یہ کہنا تھا کہ جم جوائن کرنے کے بعد اگلے بیس کلو وزن میں کمی کا سفر بہت سست روی کا شکار رہا اور ان کو یہ وزن کم کرنے میں تقریباً ایک سال لگا مگر اس سفر کے بعد وہ ایک مکمل اسمارٹ نوجوان کے روپ میں سامنے آئے-
 
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: