لاہور کے گیارہ سالہ طیب نے بچوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے ایسا صابن بنا لیا کہ بچے خوشی خوشی ہاتھ دھونے پر مجبور ہوگئے

image
 
کرونا وائرس کی وبائی صورتحال کے باعث جہاں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نے ہر فرد کو گھر تک رہنے پر مجور کر دیا وہیں پر طبی ماہرین کی ہدایات کی روشنی میں اس بیماری سے بچنے کے لیے ماسک کے استعمال کے ساتھ بار بار ہاتھ دھونے کی عادت بھی لوگوں نے اختیار کر لی-
 
اس صورتحال میں جب اسکول ، دفتر ،مارکیٹ سب کچھ بند تھا تو دن کے چوبیس گھنٹے گزارنے دن کو رات کرنے اور رات کو دوبارہ دن کرنے کا عمل بہت طویل ہو گیا- اس وقت کو اگر کچھ لوگوں نے صرف لیٹ کر موبائل پر یا ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر گزارا تو وہیں پر کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنے اس وقت کو بھی ضائع کرنے کے بجائے تعمیری سرگرمیوں میں گزارنے پر ترجیح دی ایسا ہی ایک بچہ لاہور سے تعلق رکھنے والا گیارہ سالہ طیب بھی ہے-
 
image
 
طیب نے لاک ڈاؤن کی چھٹیوں کے دنوں میں سوپ ٹاسٹک کے نام سے ایک اینٹی بیکٹیریل صابن کی کمپنی بنائی- اس کی خاص بات یہ تھی کہ یہ صابن نامیاتی اشیائ سے تیار کیا گیا تھا اس میں کسی قسم کے کیمیکل شامل نہ تھے جو بچوں کے صابن سے بار بار ہاتھ دھونے کے سبب جلد کو متاثر کر سکے- اس کے علاوہ بچوں کو ہاتھ بار بار صابن سے دھونے کی ترغیب دینے کے لیے طیب نے اس صابن کے درمیان میں بطور تحفہ بچوں کے لیے ایک کھلونا بھی رکھ دیا جو کہ اس بچے کو ملتا جو صابن سے ہاتھ دھو کر اس صابن کو ختم کر دیتا تھا یعنی جتنا زیادہ ہاتھ دھوئيں گے اتنی جلدی کھلونا حاصل کر پائیں گے-
 
طیب کی اس کامیابی کا بنیادی سہرا اس کی والدہ کے سر جاتا تھا جن کا یہ کہنا تھا وہ نہیں چاہتی تھیں کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں ان کے بچے اپنا زیادہ وقت موبائل اسکرین کے سامنے گزاریں- اس وجہ سے انہوں نے اپنے بچوں کو اس تعمیری سرگرمی میں مصروف کیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس مشغلے سے حاصل ہونے والی اپنی بچوں کی آمدنی کو غریب بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا-
 
طیب کی والدہ کا یہ کہنا تھا کہ شروع میں بچے اپنے پیسوں کا صرف 20 فی صد غریب بچوں کے لیے امداد کے لیے دے رہے تھے مگر وقت گزرنے اور کام بڑھنے کے سبب انہوں نے اپنی آمدنی کا 90 فی صد تک بھی غریب بچوں کی فلاح کے لیے دے رہے ہیں-
 
image
 
طیب کا یہ عمل ان تمام والدین کے لیے ایک مثال ہے جو کہ اپنے بچوں سے یہ گلہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے زیادہ وقت موبائل پر گیمز کھیلتے ہوئے گزارتے ہیں- ایسے بچوں کو اگر والدین مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں تو اس سے ایک جانب تو بچوں کا وقت اچھا گزرتا ہے دوسری جانب ان کے اندر مستقبل کے حوالے سے بھی اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: