|
|
وزن کے اضافے اور موٹاپے کا ایک بڑا سبب ہمارا طرز زندگی ہوتا ہے عام طور پر
موٹاپے کا شکار وہ خواتین زيادہ ہوتی ہیں جو کہ دفاتر میں نو سے پانچ بجے تک
جاب کر رہی ہوتی ہیں اور جن کا کام ایک کرسی پر بیٹھے رہنے تک محدود ہوتا ہے-
یا پھر وہ طالبات جو اسٹڈیز میں مصروف رہتی ہیں اور پڑھائی کے دباؤ اور اچھے
نمبرز کے حصول کے دباؤ کے باعث ڈپریشن کا شکار ہو کر زیادہ کھانا شروع کر دیتی
ہیں- |
|
ایسی ہی ایک لڑکی سرامنا گھوش بھی تھیں جن کی عمر 26 سال تھی اور
وہ بمبئی میں ایک آفس میں جاب کرتی تھیں اس کے ساتھ ساتھ ساتھ وہ اپنا
ایم بی اے بھی مکمل کر رہی تھیں اور ایک ہاسٹل میں رہائش پزیر تھیں- جب
چھٹیوں پر گھر آئيں اور انہوں نے اپنا وزن کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ
ان کا وزن 94 کلو تک پہنچ چکا ہے- |
|
سرامنا گھوش اپنے بڑھتے وزن کو کم کرنے کے لیے کئی بار ڈائٹنگ کر چکی
تھیں اور ان کا وزن عارضی طور پر کچھ کم ہوتا بھی تو کچھ ہی دنوں میں
یہ سلسلہ رک جاتا اور دوبارہ سے تیزي سے بڑھنا شروع ہو جاتا تھا- ان
حالات کے باعث سرامنا مایوس ہو چکی تھیں اس وجہ سے اس دفعہ جب ان کی
والدہ نے ان کے بڑھتے ہوئے وزن کی طرف توجہ دلائی اور ان کو اس کے
نقصانات کا احساس دلایا تو سرامنا نے ایک بار پھر کوشش کرنے کی ٹھان
لی- |
|
|
|
شروع کے چار مہینوں میں سرامنا نے وزن کم کرنے کی کوشش اپنے طور پر کی
اور اس کے لیے کسی ماہر کی خدمات نہیں لیں مگر انہوں نے وزن کم کرنے کے
لیے جم جوائن کر لیا اور یہ فیصلہ کر لیا کہ اب چاہے آندھی آئے یا
طوفان آئے وہ جم جانے کا ناغہ نہیں کریں گی- یہاں تک کہ انہوں نے اپنے
فائنل پیپر والے دن بھی جم کا ناغہ نہیں کیا- |
|
اسی دوران سرامنا نے ایک ماہر غذائيت سے بھی رابطہ کیا اور وزن کم کرنے
کے لیے ان سے ڈائٹ پلان مانگا- سرامنا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ شروع
میں اس ڈائٹ پلان کو دیکھتے ہی وہ حوصلہ ہار گئيں اور انہیں لگا کہ وہ
اس بار بھی ناکام ہو جائيں گی اور ان کے وزن کم کرنے کی کوششیں لاحاصل
رہ جائيں گی- مگر اس موقع پر ان کی دوستوں اور ان کے خاندان والوں نے
ان کا بہت حوصلہ بڑھایا- |
|
سرامنا کا ڈائٹ پلان |
سرامنا کا کہنا تھا کہ ان کے ماہر غذا نے ان کی غذا کو دن میں تین بار
کے بجائے چھ سے سات حصوں میں تقسیم کر دیا- ناشتے میں وہ دلیہ اور پھل
لیا کرتی تھیں اس کے بعد ایک دو گھنٹوں کے بعد ایک سیب یا ایک اورنج
اور اس کے ساتھ چار انڈوں کی سفیدی کھاتی تھیں جب کہ دوپہر کے کھانے
میں دال ، ابلی ہوئی سبزی اور سلاد شامل تھی رات کے کھانے کے لیے
سرامنا کو پروٹین لینی ہوتی تھی اور چونکہ وہ ایک سبزی خور تھیں اس لیے
وہ رات میں چنے اور ٹوفو کا استعمال کرتی تھیں- اس کے بعد سونے سے قبل
ایک گلاس دودھ چکنائی ہٹا کر پیتی تھیں- |
|
|
|
ایک سال تک اس ڈائٹ پلان پر سختی سے عمل پیرا ہو کر سرامنا نے نہ صرف
قلیل عرصے میں چالیس کلو وزن کم کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود
کو اسی ڈائٹ پلان کا عادی بنا لیا اور کم و بیش اسی پر عمل پیرا ہیں-
جس کی وجہ سے ان کا وزن کم ہونے کے بعد دوبارہ سے نہیں بڑھ رہا ہے
سرامنا کا کہنا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی وزن کی کمی میں بہت مددگار
ثابت ہو سکتی ہے- |