|
|
کرونا وائرس کے حوالے سے سائنسدان اور میڈیکل شعبے سے وابستہ لوگ دن رات تحقیق
میں مصروف ہیں- ایک جانب تو وہ اس وائرس کی ویکسین کی تیاری کی کوششوں میں
مصروف ہیں تو دوسری جانب وہ اس کی علامات اور خطرات کے حوالے سے بھی تحقیقات کر
رہے ہیں تاکہ اس بات سے آگاہی حاصل کر سکیں کہ کون سے افراد اس بیماری کا شکار
زیادہ ہو رہے ہیں- |
|
حالیہ دنوں میں سائنسدانوں نے بلڈ گروپ کے حوالے سے بھی انکشاف کیا تھا
کہ کس بلڈ گروپ کے لوگ اس کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں؟ اسی طرح جب امریکی
سائنسدانوں نے امریکہ کے کرونا سےمتاثر ہونے والے افراد کے اعداد و
شمار پر جب تحقیق کی تو کچھ خاص انکشاف کیے |
|
امریکہ میں چھپنے والے جرنل آف پبلک ہیلتھ کے مطابق سیاہ فام اور ایشین
افراد کے کرونا وائرس کے سبب ہلاکت کے امکانات سفید فام لوگوں کے
مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں- کوئن میری یونیورسٹی آف لندن میں کی جانے
والی ریسرچ کے مطابق 4000 سیاہ فام اور ایشین کے ٹیسٹ کرنے کے بعد ان
میں سے 1326 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی- |
|
|
|
ڈاکٹر زہرا رئيسی جن کا تعلق کوئن میری یونی ورسٹی کے ریسرچ کے شعبے سے
ہے ان کے مطابق کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی شرح سیاہ فام اور ایشین
میں سفید فام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہے- |
|
اس کی وجہ کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا یہ کہنا تھا کہ ایسے افراد کو
عام طور پر صحت کی بنیادی سہولیات عام طور پر بھی مہیا نہیں ہوتی ہیں
جس کے سبب کرونا وائرس کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں - اس کے علاوہ صحت
کی بنیادی سہولیات کی کمیابی کے سبب وہ پہلے ہی دل ، گردوں ہائی بلڈ
پریشر اور ذیابطیس جیسے امراض میں پہلے ہی مبتلا ہوتے ہیں جس کے سبب
کرونا وائرس کی شدت ایسے مریضوں میں زيادہ ہوتی ہے- |
|
مگر اس حوالے سے مزید اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی اس حوالے سے مذيد
تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کی حتمی تشخیص کی جا سکے کہ کرونا
امراض سے مرنے والے افراد میں سفید فاموں کے مقابلے میں سیاہ فام اور
دوسری قومیت کے افراد کی تعداد زیادہ کیوں ہے- |
|
|
|
اس حوالے سے سائنسدانوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور وہ ان وجوہات کو
جاننے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ جلد کی رنگت کرونا وائرس کے خطرات
میں کس طرح اضافہ کر سکتی ہے |