آدھے سر کا درد مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زيادہ متاثر کیوں کرتا ہے؟ صرف ایک روئی کے پھاہے سے اس کے علاج میں مدد حاصل کریں

image
 
آدھے سر کے درد کو اردو زبان میں درد شقیقہ اور انگریزی زبان میں مائگرین کے نام سے پہچانا جاتا ہے- مائگرین کی اصطلاح ہیما کرینیا سے اخذ کی گئی ہے جسے آدھی کھوپڑی کا درد بھی کہا جاتا ہے- یہ درد عام سر درد کے مقابلے میں شدت میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے اور اس کی اسی شدت کے سبب یہ انتہائی تکلیف دہ قرار دیا جاتا ہے-
 
آدھے سر درد کی تاریخ
اس درد کی شدت کے باوجود اس کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات بہت کم ہے اس وجہ سے اس کے حوالے سے حقائق کے بجائے مفروضات زیادہ موجود ہیں- انیسویں صدی میں اس درد کو غریب طبقے کی خواتین کا درد کہا جاتا تھا اور اس کی وجہ یہ قرار دی جاتی تھی کہ غریب عورتیں اپنے بچوں کی دیکھ بھال اور ان کو دودھ پلانے کے سبب اپنی غذا اور اپنے آرام پر توجہ نہیں دے سکتی تھیں اس وجہ سے کمزوری کے سبب وہ اس درد میں مبتلا ہو جاتی تھیں- جب کہ بیسویں صدی میں اس درد کو اعلیٰ اور امیر طبقے کا درد قرار دیا گیا جو کہ اپنی نازک مزاجی کے سبب اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں-
 
حالیہ دور میں اس درد کو ایک نفسیاتی عارضہ قرار دیا جاتا ہے جو کہ بائی پولر ڈس آرڈر نامی نفسیاتی بیماری میں مبتلا افراد میں زيادہ تر ہوتا ہے- اس کے علاوہ ڈپریشن میں مبتلا افراد میں بھی اس درد میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں-
 
image
 
آدھا سر درد مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو زیادہ کیوں ہوتا ہے؟
جدید ترین تحقیقات میں دنیا بھر میں ہر پندرہ مردوں میں سے ایک مرد کے اس مرض میں زںدگی میں کم از کم ایک بار اس میں مبتلا ہونے کے امکانات موجود ہیں جب کہ عورتوں میں یہ شرح بہت زیادہ ہے اور ہر پانچ عورتوں میں سے ایک عورت اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے- 2018 میں ایریزونا یونی ورسٹی میں نر اور مادہ چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ خواتین کے اندر ایسٹروجن نامی ہارمون کا اتار چڑھاؤ مردوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھا جاتا ہے جو کہ سوڈيم پروٹین ایکسچینجر کا باعث بنتا ہے اور اسی وجہ سے خواتین آدھے سر درد میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں-
 
آدھے سر درد کا روئی کے پھاہے سے علاج
اگرچہ آدھے سر درد کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا ہے اور ڈاکٹر اس درد کے علاج درد کش ادویات اور سکون آور دواؤں سے ہی کرتے ہیں- مگر حکیمی اطبا اس بیماری کو سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے جوڑتے ہیں اور اس کا علاج ایک عام سی روئي کے پھاہے سے کرتے ہیں-
 
image
 
حکما کے مطابق صبح فجر سے آدھا گھنٹہ قبل روئی کے دو پھاہے لے کر دونوں نتھنوں میں اس طرح لگا دیے جائيں کہ ناک کے راستے سانس لینے کا عمل رک جائے اور اس دوران مریض منہ کے راستے سانس لے- یہ پھاہے اس وقت تک لگے رہنے دیں جب تک کہ سورج کی روشنی مکمل طور پر پھیل نہ جائے اس کے بعد روئی کے پھاہے نکال دیں ۔ اس کے بعد یہی عمل عصر کے وقت دوبارہ دہرایا جائے اور مغرب کے وقت تک ان پھاہوں کو ناک میں لگا کر رکھیں اور مغرب کے وقت نکال لیں- صرف ایک یا دو دن اس عمل کو دہرانے سے درد میں کافی افاقہ محسوس ہو گا-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: