لاعلمی عذاب ہوتی ہے --- کرونا وائرس میں مبتلا دولہا سو افراد کو متاثر کرنے کا باعث بن گیا اور شادی کے دو دن بعد اس کے ساتھ کیا ہوا؟ جانیے

image
 
موجودہ دور میں جبکہ پوری دنیا کو کرونا وائرس کے پنجوں نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس موذی وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے دنیا بھر کے سائنسدان سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں مگر اب تک اس وائرس کے خلاف ان کو حتمی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے- اس بیماری سے بچنے کی واحد صورت احتیاط ہے سماجی فاصلہ آپس میں رکھ کر اس مرض کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے- یہی سبب ہے کہ دنیا بھر میں بڑی تقریبات پر پابندی عائد کر کے لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے اور یہی وہ واحد صورت ہے جس سے اس بیماری کے پھیلاؤ کو کم کیا جا رہا ہے-
 
مگر اس کے باوجود دنیا بھر میں جب بھی سماجی فاصلے رکھنے کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا اس کے بدترین اثرات مرتب ہوئے ہیں اور انہوں نے سینکڑوں لوگوں کو اس وائرس سے متاثر کیا ہے- ایسا ہی واقعہ ہندوستان کی ریاست بہار میں بھی پیش آیا جہاں کے چیف میڈیکل آفیسر راج کشور چوہدری کے مطابق ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے سبب سو افراد اس موذی وائرس میں مبتلا ہو گئے-
 
تفصیلات کے مطابق 26 سالہ سافٹ وئير انجنئير جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اپنی شادی کی تقریبات میں شرکت کے لیے نیو دہلی سے ایک ہفتہ قبل بہار آیا تھا- اس کی شادی 15 جون کو طے تھی شادی سے قبل وہ بخار میں مبتلا تھا اور اس کے لیے وہ ہسپتال بھی داخل تھا- مگر اس کے گھر والوں نے شادی کی تقریبات میں شرکت کے لیے اس کو ہسپتال سے ڈسچارج کروا لیا تھا-
 
image
 
شادی کی اس تقریب میں 111 افراد نے شرکت کی اور اس نوجوان نے بھی بیماری کے باوجود اپنی شادی کی تقریبات میں حصہ لیا اور شادی کے صرف دو دن بعد کرونا وائرس کے سبب ہلاک ہو گیا- اس کی آخری رسومات میں بھی تقریباً تین سو افراد نے شرکت کی-
 
حکام کو خبر ملنے کے بعد جب انہوں نے ان تقریبات میں شریک ہونے والے افراد کا معائنہ کیا اور کرونا کا ٹیسٹ کروایا تو ان پر یہ روح فرسا انکشاف ہوا کہ ان تقریبات میں شرکت کے سبب ایک سو افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں-
 
تاہم دولہا کے قریبی عزیز اور دلہن اس وائرس سے متاثر نہیں ہوئے اور ان کے ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئی ہے حکام نے ان چار سو افراد کو قرنطینہ میں محدود کر دیا ہے-
 
حالیہ افسوسناک واقعہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے جو کہ حکام کے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے احکامات کو چٹکیوں میں اڑا دیتے ہیں اور اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو شدید خطرات میں ڈالنے کا باعث بن سکتے ہیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: