دمے کے مریضوں کو کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد کِن تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟

image


دمے کی بیماری اس وقت دنیا کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں لاکھوں افراد مبتلا ہیں- عام طور پر اس بیماری کو موروثی بیماری بھی قرار دیا جاتا ہے اور بعض اوقات شدید الرجی کے سبب بھی لوگ اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں اور اس بیماری کے سبب سانس لینے کے عمل میں تکلیف کے سبب انہیلیر کا استعمال باقاعدگی سے کرنے کی صورت میں افاقہ ہو سکتا ہے ۔ موجودہ دور میں یہ مرض کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے سبب خطرناک ثابت ہونے کے امکانات میں بہت اضافہ ہو گیا ہے کیوں کہ دمے کے مریض کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اسی سے نوے فی صد تک اضافہ دیکھا گیا ہے- اس وجہ سے لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی ہونا ضروری ہے تاکہ وہ علامات کی بنیاد پر محتاط طرز عمل اختیار کر سکیں-

دمے کے مرض کی علامات
سانس لینے میں دشواری

دمے کے مرض میں مبتلا ہونے کی سبب سے اہم نشانی سانس لینے میں دشواری ہے دمے کے مریض کو عام حالات میں سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے اور اگر یہ مریض کرونا وائرس میں بھی مبتلا ہو جائے تو اس صورت میں سانس لینے کا عمل اس انسان کے لیے مزيد دشوار ہو جاتا ہے اور اس کے لیے اس کو لازمی طور پر آکسیجن کے سلینڈر کی ضرورت پڑتی ہے ورنہ اس مریض کے اندر آکسیجن کا لیول خطرناک حد تک کم ہو سکتا ہے-
 

image


سانس لینے میں سیٹی کی آواز
دمے کے مریض کو سانس لینے کی صورت میں زبردستی سانس کو کھینچنا پڑتا ہے جس کے سبب اس کے سانس لینے کے عمل کے دوران ایک سیٹی کی آواز آتی ہے جو کہ سانس اندر لیتے ہوئے اور سانس کو باہر نکالتے ہوئے دونوں صورتوں میں آتی ہے -

سینے پر دباؤ
دمے کے مرض میں سینے پر ایک دباؤ کی کیفیت رہتی ہے جو کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں بڑھ جاتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سینے پر بہت بوجھ ہے جو کہ سانس کے اندر داخل ہونے کے عمل میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور پسلیوں میں اور سینے میں شدید درد کا باعث بنتا ہے-

کھانسی
عام طور پر سانس لینے کے عمل کے دوران کھانسی آنا دمے کے مریضوں کی روزمرہ کی روٹین میں شامل ہوتا ہے مگر کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس کھانسی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور کھانسی کے دورے کے سبب چہرہ نیلا پڑ جاتا ہے اور یہ کھانسی ایک دورے کی شکل اختیار کر سکتی ہے-
 

image


تھکن
دمے کے مریض کے جسم میں آکسیجن کے لیول کی کمی کے سبب عام طور پر تھکن کا عنصر زیادہ ہوتا ہے مگر کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے سبب یہ لیول مزید بھی کم ہو سکتا ہے جس کے باعث تھکن میں اضافہ ہو سکتا ہے ایسی صورتحال میں مریض کو نقل و حمل سے قطعی پرہیز کرنا چاہیے اور زیادہ سے زيادہ آرام کرنا چاہیے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: