|
شیر خوار بچے سے لے کر بڑھاپے تک انسان کھانا کھانے کے بعد اکثر و بیشتر
ڈکار لیتے ہیں مگر اس حوالے سے کبھی کسی نے جاننے کی کوشش نہ کی ہو گی کہ
یہ ڈکار کیوں لیا جاتا ہے اور یہ ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ہے یا اس کے
نقصانات بھی ہو سکتے ہیں-
ڈکار کیا ہے؟
عام طور پر کھانا کھانے کے دوران باتوں کی وجہ سے یا دیگر کسی وجہ سے ہوا
کھانے کے ساتھ ہماری ہاضمہ کی نالی میں داخل ہو جاتی ہے جس کو منہ کے راستے
باہر نکلنے کا عمل ڈکار کہلاتا ہے- بعض افراد کے اندر کھانے کے بعد ڈکار
لینا ان کے کھانے کی عادات میں شامل ہوتا ہے جب کہ بعض اوقات یہ عمل کچھ
غذاؤں کے سبب بھی ہوتا ہے مگر کچھ صورتوں میں تواتر سے ڈکار لینا صرف عادت
نہیں بلکہ کسی بیماری کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے-
ڈکار کن بیماریوں کا سبب ہو سکتا ہے؟
انسانی جسم ایک ایسی مشین کی مانند ہے جس کے کسی بھی پرزے میں ہونے والی
خرابی کا اظہار مختلف علامات کے ذریعے ہو سکتا ہے- ڈکار جو کہ بذات خود
کوئی بیماری نہیں ہے مگر یہ کچھ بیماریوں کی علامت ضرور ہو سکتی ہے-
ہارورڈ میں ہونے والی ایک اسٹڈی کے مطابق بار بار ڈکار لینا ہاضمے کی نالی
کے اندر ہونے والے کسی انفیکشن کا خرابی کا سبب بھی ہو سکتا ہے یا پھر یہ
قبض کی ایک نشانی بھی ہو سکتی ہے- اس کے علاوہ جن لوگوں کو دودھ یا اس سے
بنی چیزوں سے یا دودھ میں موجود لیکٹوز سے الرجی ہو تو ان کو بھی کھانے کے
بعد بار بار ڈکار آنے کی شکایت ہو سکتی ہے- اس کے علاوہ ماہرین کا یہ بھی
کہنا ہے کہ بعض اوقات ہاضمی نالی کے کسی بھی حصے میں کینسر کے بننے کے عمل
کی ابتدائی علامت بار بار ڈکار آنا بھی ہو سکتا ہے-
|
|
کچھ ایسی غذائیں جو بار بار ڈکار کے آنے کا
سبب بن سکتی ہیں
بعض غذائيں جن کا استعمال ہم آپ طور پر کرتے ہیں بادی ہوتی ہیں اور ان کی
اس تاثیر کے سبب معدے میں ہوا کے بننے کا عمل تیز ہو جاتا ہے جو کہ ڈکار کا
سبب بن سکتا ہے ایسی کچھ غذاؤں کے بارے میں ہم آپ کو بتائيں گے-
دالیں
دالوں کے اندر جس میں چھولے اور سرخ لوبیا بھی شامل ہے ان میں ریفینوز نامی
ایک سکروز موجود ہوتا ہے جو کہ معدے میں گیس پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے- اس
لیے ایسے لوگ جو کہ پہلے ہی معدے میں گیس کی زیادتی کا شکار ہوں انہیں ایسی
غذا کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے- مگر ان غذا کی جسم کے لیے اہمیت سے
انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ان کا استعمال جسم کو کینسر ، دل کے
امراض اور ذیابطیس جیسی بیماریوں کے خطرے سے بچا سکتا ہے-
گوبھی
گوبھی اور اس کے قبیلے سے تعلق رکھنے والی دوسری سبزیاں جن میں بند گوبھی
اور بروکلی بھی شامل ہے اس میں ریفینوز کی موجودگی کے سبب معدے میں گیس
بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں- ایسی سبزیوں کو اچھی طرح سے پکا کر اس کے
گیس پیدا کرنے کے اثرات کو روک کر ڈکار کم کیے جا سکتے ہیں-
دودھ سے بنی اشیا
دودھ اور اس سے بنی ہوئی اشیا کیلشیم کی موجودگی کے سبب انسانی جسم ، ہڈیوں
اور دانتوں کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں- مگر بعض افراد میں دودھ میں موجود
ایک انزائم لیکٹوز کے حوالے سے الرجی پائی جاتی ہے ایسے افراد جب دودھ یا
اس سے بنی اشیا کا استعمال کرتے ہیں تو ان کو بدہضمی اور بار بار ڈکار آنے
کی شکایت ہوتی ہے- ماہرین کے مطابق یہ کوئی نفسیاتی عمل نہیں ہے بلکہ یہ
ایک طبی مسئلہ ہے اور ایسے افراد کو جسم میں کیلشیم کی کمی کو پورا کرنے کے
لیے متبادل ذرائع پر انحصار کرنا چاہیے-
|
|
پھل
پھل انسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں مگر بعض پھلوں سوربیٹول نامی ایک
شکر موجود ہوتی ہے جو کہ ان کو جلد ہضم ہونے نہیں دیتا ہے اور گیس پیدا
کرتا ہے- ان پھلوں میں سیب ، چیری آڑو کھجوریں ناشپاتی وغیرہ شامل ہیں ان
کے کھانے سے بھی ڈکار بڑھ جاتے ہیں-
مصالحے دار غذائیں
مصالحے دار کھانے زبان کو تو بہت اچھے لگتے ہیں مگر یہ غذائیں ہاضمی نالی
کی دیواروں پر ایسے اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے معدے میں تیزابیت میں اضافہ
ہو جاتا ہے اور اس سے زیادہ گیس بنتی ہے اور ڈکار آتے ہیں-
لہسن اور پیاز
لہسن اور پیاز کے اند ایلیسین نامی ایک جز موجود ہوتا ہے جس کو کچی حالت
میں کھانے سے گیس کے بننے کا عمل تیز ہو سکتا ہے جب کہ ان اشیا کو پکانے کی
صورت میں اس کے اثرات کم ہو سکتے ہیں-
|
|
تلی ہوئی اشیا
تلی ہوئی اشیا میں چکنائی کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے اور چکنائی غھا کا وہ
جز ہے جو ہضم ہونے میں سب سے زیادہ ٹائم لیتا ہے اس وجہ سے اس کی موجودگی
سے غذا زیادہ دیر تک معدے میں رہتی ہے اور گیس کا سبب بنتی ہے-
|