تیزاب سے دھلی ادرک اور عام طریقے سے صاف کی گئی ادرک کا فرق جاننے کا آسان طریقہ جانیں

image


ادرک کا شمار ہمارے گھریلو استعمال کے ان مصالحہ جات میں ہوتا ہے جن کی افادیت اور ذائقے کے سبب وہ ہمارے روزمرہ کھانوں کا ایک لازمی جز تصور کیا جاتا ہے- یہ سال کے بارہ مہینے دستیاب وہ سبزی ہے جو کہ بازار میں آسانی سے دستیاب ہوتی ہے- مگر اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ بازار سے جس ادرک کی ہم خریداری کرتے ہیں وہ جب زمین سے نکلتی ہے تو اس کی شکل ایسی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے اوپر جڑیں اور چھلکے وغیرہ ہوتے ہیں جن کو فروخت کرنے سے قبل صاف کیا جانا ضروری ہوتا ہے-

ادرک کی صفائی کے طریقے
ادرک کو زمین سے نکال کر مارکیٹ تک لانے کے قابل بنانے کے لیے صدیوں سے جو طریقہ کار اختیار کیا جاتا رہا ہے اس کے لیے خاص مزدور ہوتے ہیں جو کہ اس ادرک کے اوپر لگے ہوئے چھلکوں کو صاف کر کے اس کے اوپر لگی مٹی کو دھوتے ہیں اور اس کام کے پندرہ سے بیس روپے فی کلو معاوضہ لیتے ہیں- ادرک کی صفائی کا یہ طریقہ صحت کے اصولوں کے مطابق ہے اور اس سے ادرک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا ہے-

مگر اب کچھ کاروباری حضرات نے اپنے منافع میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے لیے تیزاب کا استعمال شروع کر دیا ہے- یہ لوگ ادرک کو کچھ گھنٹوں کے لیے تیزاب ملے پانی میں بھگو دیتے ہیں جس سے اس کے اوپر لگے پتے اور مٹی دھل جاتی ہے اور پھر اس کو جب صاف پانی میں ڈالا جاتا ہے تو اس کی اوپری سطح آسانی سے صاف ہو جاتی ہے اور اس طرح اس کی صفائی کی رقم دینے سے بچت ہو جاتی ہے-
 

image


تیزاب سے ادرک کو صاف کرنے کی نشانی
عام طور پر ادرک کی صفائی چھری سے کی جاتی ہے جس کے نشانات ادرک پر واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں جب کہ تیزاب سے صاف کی جانے والی اوپری سطح پر ایسے نشانات موجود نہیں ہوتے ہیں- اور تیزاب سے صاف کیے جانے کے سبب اس کی بیرونی سطح اتنی چمکدار ہوتی ہے جیسے کہ پالش کی گئی ہو اور دور سے دیکھنے سے ہی تیزاب سے صاف کی جانے والی ادرک چمک رہی ہوتی ہے-

تیزاب سے صاف کی جانے والی ادرک کے نقصانات
ادرک کو جب تیزاب والے پانی میں بھگویا جاتا ہے تو اس کا اثر صرف اس کے بیرونی چھلکوں تک ہی محدود نہیں ہوتا ہے بلکہ ادرک تیزاب ملے ہوئے پانی کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے جس سے اس ادرک کے اندر آکسیلک ایسڈ اور سوڈیم ہائڈرو سلفائڈ جیسے خطرناک کیمائی مادے شامل ہو جاتے ہیں-
 

image


تیزاب سے صاف کی ہوئی ادرک کے انسانی جسم پر اثرات
ان کیمیائی مادوں کے ادرک میں شامل ہونے کے سبب یہ ادرک انسان کے لیے مفید ہونے کے بجائے انتہائی خطرناک ہو جاتی ہے اور اس کا کھانے پینے میں استعمال کا مطلب ہوتا ہے کہ انسان اپنے ہاتھوں سے اپنے کھانے میں زہر ملا رہا ہے۔ اس ادرک کے استعمال سے معدے کے السر کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے اس کے علاوہ یہ گردوں کے لیے بھی انتہائی مضر ہوتی ہے اور ان کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ انسان کے ہارمون کے اندر ایسی تبدیلی کر دیتی ہے جو کہ انسان کے جسم کے پورے نظام کو بری طرح متاثر کر کے اس کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: