بچوں کے لیے ماسک پہننا ماہرین کے مطابق کرونا سے بچانے کے بجائے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، وجوہات جانیں

image


کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اور اس سے محفوظ رہنے کے لیس ڈبلیو ایچ او کے مطابق آپس میں فاصلہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے- اور جیسے جیسے ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے حکام کی جانب سے ایسی قانون سازی کی جا رہی ہے جس کے لیے ہر فرد کے لیے گھر سے نکلنے سے قبل ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا اور اور ماسک استعمال نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے-

ماہرین کی ریسرچ کے مطابق جو لوگ ماسک پہنتے ہیں ان کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے خطرے میں چالیس فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے کیوں کہ کرونا کا پھیلاؤ مریضوں کی سانسوں سے کھانسی اور چھینکنے کے سبب نکلنے والے ذرات سے سب سے زیادہ ہوتا ہے اور ماسک کے استعمال کے سبب اس سے بچا جا سکتا ہے-
 

image


مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں میں ماسک کے استعمال کے سبب جسم میں آکسیجن کے لیول میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے اس کے ساتھ ساتھ طویل وقت تک استعمال کی وجہ سے چہرے کی جلد پر نشان بھی پڑ رہے ہیں اور مختلف قسم کے جلد کے انفیکشن بھی دیکھنے میں آئے ہیں-

مگر اب جاپانی ماہرین نے ان ماسک کا استعمال بچوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور ماہرین کے مطابق دو سال تک کی عمر کے بچوں کا نظام تنفس بہت نازک ہوتا ہے اور ان کی نالیاں بہت باریک ہوتی ہیں اور ان بچوں کو ماسک پہنانے کے سبب ان کے نظام نتفس پر بری طرح دباؤ پڑتا ہے جس سے دل کے دورے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے-

اس کے علاوہ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ دو سال کی عمر تک کے بچے اکثر الٹی کر دیتے ہیں اور ماسک کے لگے ہونے کی صورت میں وہ الٹی باہر نکلنے کے بجائے بچوں کی سانس کی نالی میں بھی جا سکتی ہے جس سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے یا پھر ان کو پھپھڑوں میں انفیکشن کے سبب نمونیا بھی ہو سکتا ہے-
 

image


اس حوالے سے امریکی ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ ماسک کا استعمال دو سال سے بڑے بچوں کو تو کیا جا سکتا ہے مگر اس سے کم عمر بچوں میں ماسک کا استعمال نہ کیا جائے جب کہ ان بچوں کو کرونا سے محفوظ رکھنے کے لیے سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کیا جائے اور ان سے کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: