گرمی کے موسم میں جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور پانی کے استعمال
سے لو لگنے سے بچا جا سکتا ہے مگر زيادہ گرمی میں صرف پانی اس نمکیات اور
گلوکوز کی کمی کو پورا نہیں کر سکتا ہے جو کہ انسان کے جسم سے پسینے کی
صورت میں خارج ہوتے ہیں- اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ایسے مشروب کی ضرورت
ہوتی ہے جو جسم میں سے پانی کی کمی پوری کرنے کے ساتھ ساتھ گلوکوز کی کمی
بھی پوری کر سکے۔ آج کل رمضان گرمی کے موسم میں آتے ہیں اور روزے کا
دورانیہ عام طور پر بارہ سے چودہ گھنٹے تک کا ہوتا ہے جس میں جسم میں پانی
اور گلوکوز کی کمی ہو جانا قدرتی امر ہے اس لیے روزہ کھولنے کے لیے ایسے
مشروبات کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ نہ صرف پیاس کا خاتمہ کر دے بلکہ اس
کے ساتھ ساتھ جسم کی توانائي کی کمی بھی پوری کر دے اس وقت میں سب سے پہلا
خیال لال شربت کا ہی آتا ہے جو کہ سالوں سے افطار کے وقت ہماری اولین پسند
ہوتی ہے- آج ہم آپ کو اس حوالے سے بتائيں گے کہ لال شربت کس طرح انسانی جسم
کے لیے روزے کے فوراً بعد افطار کے وقت بہترین ثابت ہو سکتا ہے-
لال شربت کے اجزاﺀ
لال شربت میں گلاب کے پھول کی پتیوں کو گاجر، اورنج، انناس، پالک اور
پودینے کے اجزا کو شکر کے ساتھ ملا کر ایک خاص تناسب کے ساتھ بنایا جاتا ہے
جس میں دھنیا بھی شامل ہوتا ہے- یہ تمام اجزا ایک خاص تناسب کے ساتھ ملا کر
ایک گاڑھا محلول تیار کیا جاتا ہے جو کہ قدرے زیادہ مٹھاس کا حامل ہوتا ہے
اور اس میں ٹھنڈہ پانی ، یا دودھ ملا کر اس کو استعمال کیا جا سکتا ہے- اس
میں شامل تمام اجزا قدرتی ہوتے ہیں اس وجہ سے یہ کسی بھی قسم کے کیمیکل
اثرات سے محفوظ ہوتا ہے-
لال شربت کے فوائد
لال شربت کے اجزاﺀ کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ جسم کے لیے
بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے-
|