کرونا وائرس: کلونجی کس طرح مددگار ثابت ہوسکتی ہے؟

image


اللہ تعالیٰ نے جب اس دنیا میں بیماریاں پیدا کیں تو ان کے علاج کے لیۓ ایسی جڑی بوٹیاں بھی بنا ڈالیں جن کے ذریعے ان کا علاج کیا جا سکتا ہے بحیثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کی ذات ہی شفا دینے والی ہے اس لیے ہر بیماری اور تکلیف میں ہماری نظر بے ساختہ آسمان کی جانب اٹھ جاتی ہے ۔ حالیہ دنوں میں جب کہ پوری دنیا کرونا وائرس کے ہاتھوں تاریخ کے بدترین وقت کا سامنا کر رہی ہیں ایسے وقت میں ایک حدیث بار بار یاد آرہی ہے جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کلونجی موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے اور اس بات کو سائنسدان بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس کے متاثرین کی شرح اموات صرف ایک اعشاریہ چھ فی صد ہے جب کہ باقی مریض اس سے صحت یاب ہو سکتے ہیں-

کرونا وائرس کی علامات
کرونا وائرس کی سب سے پہلی علامات میں فلو اور ہلکا بخار شامل ہے جو کہ بعد میں گلے میں درد میں تبدیل ہو جاتا ہے اور اس کے بعد دمے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور مریض کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے- کمزور قوت مدافعت والے افراد اس بیماری سے ہلاک ہو جاتے ہیں جب کہ طاقتور افراد اس بیماری کا مقابلہ کر کے صحت یاب بھی ہو جاتے ہیں-

کلونجی کرونا وائرس سے کس طرح محفوظ رکھ سکتی ہے؟
 

image


1: قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے
روزانہ چٹکی بھر کلونجی کو نہار منہ کھانے سے جسم میں ہیموگلوبین کی شرح درست رہتی ہے اس کے علاوہ ذیابطیس 2 کے مریضوں کی جسم میں بھی شو گر کے لیول میں کمی واقع ہوتی ہے اور بلند فشار خون کے مریض کا بھی دوران خون کو اعتدال میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے- اس طرح انسانی جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کر کے کرونا وائرس سے لڑنے کی طاقت فراہم کرتی ہے -

2: گلے کے درد سے افاقہ پہنچاتی ہے
کرونا وائرس کی ایک اہم علامت گلے میں اس حد تک درد ہونا ہے جیسے کہ ٹانسلز کا درد ہوتا ہے اس تکلیف دہ حالت میں کلونجی کا استعمال گرم پانی کے ساتھ بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے- ماہرین کے مطابق کلونی میں ایک کیمیکل Phyllanthusniruriموجود ہوتا ہے جو کہ گلے کے درد میں آرام پہنچاتا ہے اس لیے گلے کے درد کی صورت میں اس کا استعمال وائرس کے مقابلے کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے-
 

image


3: سانس لینے میں ہونے والی دشواری کا خاتمہ
سائنسدانوں کے مطابق کلونجی کے اندر Thymoquinoneپایا جاتا ہے جو کہ سانس کی نالیوں میں ہونے والی سوزش کا خاتمہ کرتا ہے اور دمے کے مریضوں اور ان تمام مریضوں کے لیے جو کہ سانس کی تنگی کا شکار ہوتے ہیں انتہائی مفید ہوتی ہے- کلونجی کو پانی میں ابال کر پینے سے سانس کی بیماریوں سے شفا حاصل ہوتی ہے اس لیے کرونا کے مریض بھی اگر پانی میں کلونجی ابال کر پیئیں تو اس سے انہیں سانس لینے میں آسانی ملے گی-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: